شیرامین فائنانشیل سروسیز کو اسلامی اصولوں پر کام کرنے کے لئے منظوری
کیرالا کی نن بینکنگ مالیاتی کمپنی )این بی ایف سی( شیرامین فائنانشیل سروسیز کو اسلامی اصولوں پر کام کرنے کے لئے ریزروبینک آف انڈیا کی جانب سے منظوری دیئے جانے کا ہر جانب سے استقبال کیا جا رہا ہے۔
شیرامین فائنانشیل سروسیز لمیٹیڈ 11 فیصد شیئر کے ساتھ کیرالہ اسٹیٹ انڈسٹریل ڈیولپمنٹ کارپوریشن )کے ایس آئی ڈی سی( اور 89 فیصد شیئر کے ساتھ کیرالہ کے کچھ ممتاز غیرمقیم ہندستانیوں کا ایک مشترکہ اقدام ہے اور یہ توقع کی جارہی ہے کہ جلد ہی بینکنگ سیکٹر میں اسلامی فائنانس کو متعارف کرایا جائے گا۔
2009 میں ارنسٹ اینڈ ینگ کی جانب سے اسلامی بینکنگ کے تئیں کیرالہ میں موجود امکانات کے بارے میں رپورٹ جاری کئے جانے کے بعد کیرالہ کی ایل ڈی ایف حکومت نے شرعی اصولوں پر کام کرنے کے لئے خلیج میں مقیم کچھ غیر مقیم ہندستانی تاجروں اور کے ایس آئی ڈی سی کے ساتھ مل کر البراخ فائنانشیل سروسیز کے نام سے ایک این بی ایف سی متعارف کرایا تھا، لیکن ڈاکٹر سبرامنیم سوامی نے عدالت میں اس کے خلاف ایک عرضی دائر کردی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہندستان جیسے سیکولر ملک میں مذہبی بورڈ کے زیرنگرانی مذہبی اصولوں پر مبنی تجارتی سرگرمیاں چلانا ملک کی سیکولر روح کے خلاف ہے اور اس میں ٹیکس دہندگان کا پیسہ نہیں لگایا جاسکتا۔ ایک طویل بحث مباحثہ کے بعد کیرالہ ہائی کورٹ نے فروری 2011 میں ڈاکٹر سوامی کی عرضی یہ کہتے ہوئے خارج کردی کہ شریعت پر مبنی تجارتی سرگرمیاں ہندستانی قانون کے سیکولر اصولوں کے خلاف نہیں ہیں۔
یوڈی ایف کی حکومت بننے کے فوراً بعد اس پر مزید کارروئی کی گئی جو البراخ فائنانشیل سروسیز کے بجائے نئے نام سے شیرامین فائنانشیل سروسیز لمیٹیڈ کے قیام پر منتج ہوئی۔ شیرامین مالابار کے اس راجا کا نام ہے جس نے شق قمر کا واقعہ دیکھنے کے بعد اسلام قبول کر لیا تھا۔
کچھ میڈیا رپورٹوں سے یہ غلط پیغام آیا ہے کہ آربی آئی نے اسلامی بینکنگ کو منظوری دے دی ہے، جبکہ یہ محض ایک غیر بینکنگ مالی کمپنی ہے جو پبلک ڈپازٹ قبول نہیں کرسکتی اور نہ ہی اپنے گاہکوں کو نقد نکاسی کے لئے چیک جاری کر سکتی ہے۔
شیرامین فائنانشیل سروسیز کو سرگرمی کے اعتبار سے تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے – لیزنگ، انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ اور فنڈ مینجمنٹ۔ کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرس میں مختلف طبقوں اور شعبہ حیات کی دس معروف شخصیتیں شامل ہیں۔ گلفار گروپ سے وابستہ معروف تاجر وفلسفی ڈاکٹر محمد علی کمپنی کے چیئرمین ہیں جبکہ پدم شری سی کے مینن وائس چیئرمین کا عہدہ سنبھال رہے ہیں اور اے پی ایم محمد حانش، آئی اے ایس منیجنگ ڈائریکٹر ہیں۔
اس ضمن میں آربی آئی گورنر کی حیثیت سے ڈاکٹر ڈی سبا راوٴ کی سبکدوشی کے بعد معروف ماہر معاشیات ومالیات ڈاکٹر ڈی رگھورام جی راجن کی بطور گورنر ماموری کو ایک مثبت پیش رفت تسلیم کیا جا رہا ہے۔
ڈاکٹر راجن آئی ایم ایف کے سابق ماہر معاشیات ہیں اور انہیں آربی آئی کی ذمہ داری سونپنے سے پہلے وزارت مالیات چیف اکنامک ایڈوائزر نامزد کیا گیا تھا۔ انہوں نے 2008 میں منصوبہ بندی کمیشن کی اعلیٰ سطحی کمیٹی برائے فائنانشیل سیکٹر رفارم کی قیادت بھی کی تھی۔ آئی سی آئی ایف اور دیگر اداروں اور افراد کی مداخلت پر ڈاکٹر راجن نے اپنی سفارشات میں بینکنگ سیکٹر میں بلاسودی فائنانس متعارف کرانے کو بھی شامل کیا تھا۔
اب جب کہ ڈاکٹر راجن بذات خود آربی آئی گورنر کی ذمہ داریاں سنبھال رہے ہیں، ان سے توقع کی جارہی ہے کہ وہ اصل بینکنگ شعبہ میں CFSR کے اسلامی فائنانس پروڈکٹ متعارف کرانے کی سفارش پر عمل درآمد کریں گے۔
دسمبر 2012 میں آئی سی آئی ایف کے جنرل سکریٹری جناب ایچ عبد الرقیب، ریزرو بینک آف انڈیا کے سابق جوائنٹ لیگل ایڈوائزر جناب خورشید نجمی اور تمل ناڈو کے ویلور حلقہٴ انتخاب سے رکن پارلیمنٹ جناب عبد الرحمن پر مشتمل آئی سی آئی ایف کا ایک وفد دہلی جاکر وزارت میں ڈاکٹر راجن سے ملا تھا جنہوں نے یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ اسلامی بینکاری کے متبادل نظام کو متعارف کرانے کے لئے مکمل عزم رکھتے ہیں۔
اقلیتی امور کے وزیر مملکت کے رحمٰن خان نے بھی مسلمانوں کی مالیاتی شمولیت پر ڈاکٹر راجن سے بات چیت کی تھی اور روایتی بینکاری کے ساتھ ساتھ اسلامی بینکاری کی گنجائش نکالنے کی درخواست پیش کی تھی۔
قومی اقلیتی کمیشن کے چیئرپرسن جناب وجاہت حبیب اللہ نے وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ سے پرزور سفارش کرتے ہوئے پی ایم دفتر کو خط لکھ کر اسلامی مالیاتی نظام وبینکاری کے نفاذ کا مطالبہ کیا ہے۔
ان ساری کوششوں سے اور سب سے زیادہ اہم ڈاکٹر رگھورام راجن کا آربی آئی گورنر کے طور پر مامور ہونا اس بات کا ایک مثبت اشارہ معلوم ہوتا ہے کہ بہت جلد بینکنگ کے شعبہ میں اسلامی مالیاتی مصنوعات کی گنجائش نکلے گی جس سے اقلیتوں اور حاشیے پر کھڑے دیگر طبقات کی جامع ترقی متیقن ہوسکے گی اور ملک کے انفرا اسٹرکچر میں بھی انقلاب برپا ہوگا۔