ڈاکٹر محمود الرحمٰن : سوانحی خاکہ
ان دنوں مہاراشٹر میں ڈاکٹر محمود الرحمٰن کمیٹی رپورٹ کا غلغلہ ہے ۔2008میں مہاراشٹر کے آنجہانی وزیر اعلیٰ ولاس رائو دیشمکھ نے مذکورہ کمیٹی تشکیل دی تھی تاکہ ریاست کے مسلمانوں کی معاشی و سماجی جد و جہد کا جائزہ لیا جا سکے۔مجموعی طور پر مسلمان کس حالت میں ہیں اس سے آگہی حاصل کی جائے۔لہذا وزیر اعلیٰ اس کام کے لئے جن آٹھ افراد کی کمیٹی تشکیل کی اس کا سر براہ پدم شری ایوارڈ یافتہ ڈاکٹرمحمود الر حمٰن کو بنایا جنہوں نے پانچ برس کی محنت کے بعد اپنی رپورٹ مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ پرتھوی راج چوہان کو پیش کردی ہے ۔
6 جولائی 1942 کواس روئے ارض پر آنکھیں کھولنے والے حکومت مہاراشٹرکےتحت سرگرم عمل مسلم پسماندگی سےمتعلق تحقیقی گروپ کے چیئرمین ڈاکٹر محمود الرحمٰن کا سوانحی خاکہ اس طرح ہے۔

موصوف جموں کشمیر اسٹیٹ فائنانس کمیشن کے سابق چیئر مین جبکہ ممبئی مرکنٹائل کوآپریٹو بینک لمیٹیڈ، محمد علی روڈ ممبئی کے سابق چیئرمین اور انتظام کار رہے ہیں۔
اکیڈمک پروفائل:
1. 1962میں الہ باد یونیورسٹی سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی.
2. الہ باد یونیور سٹی سے ماسٹر ڈگری حاصل کی
3. 1965 میں یوپی سول سروس جوائن کیا.
4. 1966میں انڈین ایڈمنسٹریٹیوسر وس جوائن کیا.
5. 1977میں آسٹریلیا کےاین ایس ڈبلوسے ایگری کلچراکسٹنشن میں ڈپلومہ کیا
6. دولت مشترکہ سکریٹیریٹ لندن نے زراعتی پروڈکٹس کی مارکٹینگ کے فروغ کے لئے خصوصی طور پر مدعو کیا
7. تعلیمی اورانتظامی صلاحیت کے لئے بنارس ہندو یونیورسٹی نے ڈی لیٹ کی ڈگری سے سرفراز کیا
اہم عہدے پر فائز رہے:سابق ایڈیشنل چیف سکریٹری اورجموں کشمیرحکومت میں اقتصادی امور کے کمشنر، کامرس، انڈسٹری اور توانائی کی ترقی کے انچارج رہے،علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر،وزارت برائے پارلیمانی امورحکومت ہند کےسابق سکریٹری
انتظامی عہدے پرفائزرہے: جولائی 1967 سے جون 1968 تک جموں کشمیر آننت ضلع کے اسسٹینٹ کمشنر رہے
کشمیرکےسپورمیں جون 1968 سے جولائی 1969 تک سب ڈیویزنل مجسٹریٹ رہے
جموں کشمیر میں جولائی 1969سے مارچ 1970 تک پلاننگ ڈیپارٹمنٹ میں ڈپٹی سکریٹری کے عہدے پر فائز رہے
مارچ 1970 سے اپریل 1971 تک جموں کے اڈیشنل ڈپٹی کمشنر رہے
اپریل 1971 سے اپریل 1973 تک اودھم پورمیں ڈپٹی کمشنر کے عہدے پر فائز رہے
اپریل 1973 سے اکتوبر 1976 تک لداخ میں ڈپٹی کمشنر اور ڈیولپمنٹ کمشنر رہے۔ لداخ میں روسی نسل کی جہاز رانی آپ نے شروع کی
کمشنر اور ایگری کلچر کے محکمہ کے سکریٹری: جموں کشمیرزراعتی یونیور سٹی قائم کی اور اس کے لئے، تھائی لینڈ، ملیشیا، آسٹریلیا، اور نیوزی لینڈ کا دورہ کیا۔
جموں کشمیرمیں اناج میں کفالت پیدا کرنے کے لئے باغبانی اورمارکیٹنگ کارپوریشن کا قیام عمل میں لایا۔
مارچ 1978 میں عالمی بینک کی دعوت پرامریکہ کادورہ کیا اور کشمیر میں باغبانی کو فروغ دینے کے لئے 22 ملین ڈالر کی بات کی۔
زراعتی عمل کی توسیع کے لئے آسٹریلیا کا دورہ کیا اوراین ایس ڈبلو میں ایک تقریر کی
1978 میں جموں کشمیر میں پہلے پنچایتی انتخاب کو یقینی بنایا۔
صنعت کے سکریٹری نامزد ہوئے، صنعتی انڈر ٹیکنگ کی سربراہی کی اور اسے منافع بخش بنایا۔
جموں کشمیر حکومت میں صحت محکمہ کے سکریٹری رہے اور فیملی ویلفیئر پورگرام کو آگےبڑھایا
جموں کشمیر حکومت میں محکمہ آمدنی کے سکریٹری رہے۔
جموں کشمیر پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ کے شعبہ میں کمشنررہےاورتوانائی کی ترقی کے لئے کئی اہم پروجکٹس پرکام کیا
وزیر اعلی کے پرنسپل سکریٹری رہے اور خصوصی اختیارات کے ساتھ کابینہ کے اسپیشل سکریٹری رہے
جموں کشمیر سیمنٹ لیمیڈیٹ کے چیئر مین رہے۔
جموں کشمیر منرل کے چیئر مین
ہمالین وول چیمبرس کے چیئر مین
پرنسپل سکریٹری کی حیثیت سے شعبہ تجارت ، سیاحت، پارک اور باغات کے امور کو دیکھا ۔
اضافی چیف سکریٹری، انڈسٹریز کامرس اور توانائی کی ترقی میں اپنا کردار ادا کیا۔
دسمبر1989 سے اپریل 1995. تک جموں کشمیر میں اضافی چیف سکریٹری کے عہدے پر فائز رہے۔
مئی 1995 سے جولائی 2000 تک علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر رہے
ستمبر 2000 سے اگست 2002. تک وزارت برائے پاریمانی امورحکومت ہند میں سکریٹری رہے۔
اگست 2002 سے اکتوبر 2003 تک پنچاب وقف بورڈ کے ایڈمنسٹریٹراورسنٹرل وقف کونسل کے ممبررہے۔
2003 سے سنترل پوٹا ریویو کمیٹی کے ممبر رہے
یونیور سٹی آف حیدر آباد ایکزیکیٹیو کونسل کے مممبر رہے
آئی آئی ایم اندور میں بورڈ آف گورنر کے ممبر رہے
وزارت برائے داخلی امورحکومت ہند میں پدم ایوارڈ کمیٹی نئی دہلی میں ممبر رہے
عملی کام: تبتی پناہ گزینوں کے لئے راحت رسانی کا کام اورنہایت خراب موسم میں لداخ ، ہماچل اور سیاچین گلیشئرکا دورہ کیا۔
دلائی لامہ سے ملاقات کرنے کے بعد تبتی پناہ گزینوں کے لئے نئے بازآباد کاری کے مراکزقائم کئے
نومبر 1991 میں انڈین آئل آفیسیل کی حیثیت سے کام کیا
1993. میں حضرت بل واقعہ میں کشمیرمیں چیف مذاکرہ کارکی حیثیت سے کام کیا
بدھسٹ کلچرکےتحفظ کےلئےلداخ میں کام کیا۔ ان کی اس پیش رفت کو بہت سارے اسکالرنے سرا ہا۔ پروفیسرڈیوڈ نے” ہیری ٹیج آف لداخ ” نامی اپنی کتاب میں اس کا خاص ذکرکیا۔ اسی کےساتھ میانمار نیشنل لیگ آف ڈیموکریسی کی لیڈر محترمہ آنگسان سوکی نے 1975 میں لداخ کی تحقیق کے درمیان لداخ کی ترقی اور سیاحت کی کافی ستائش کی۔
اودھم پور میں اپنی خدمات کے ابتدائی سالوں میں اودھم پور ماتا ویشنو دیوی شرائن سے وابستہ رہے، اور اس کے لئے متابادل راستے کی سفارش کی جس کی وجہ سے بہت سارے یاتریوں کو آسانی ہوئی۔ یہ خارجی راستہ پہاڑیو کو کاٹ کر بنایا گیا تھا اس طرح کےاقدام کی وجہ سے مندر میں آنے والے یاتریوں کی تعداد دس لاکھ سے پچاس لاکھ تک پہنچ گئی۔
1967اور1968کے درمیان امرناتھ یا ترا کا انتظام کیا اوربغیر کسی مالی اور جانی نقصان کے یہ یاترا اپنے اختتام کو پہنچا
1990 اور 1995. کے دوران جموں کشمیر داخلی امور کے انچارج کی حیثیت سے کئی امرناتھ یاترائوں کا نظم و نسق کیا اور کامیاب رہے۔
17.3.1997 کو میسور یونیورسٹی میں ذاکرحسین چیئرکا افتتاح کیا۔
30.06.1997 کو بنارس ہندو یونیر سٹی میں چیف گیسٹ کی حیثیت سے خطاب کیا
11.0.2.1998 کو کرناٹک کےیونیورسٹی آف دھرواڑ میں ذاکر حسین میموریئل لیکچر دیا
“ہندوستانی جمہوریت اورسماجی تنوع” کےعنوان پر14 اپریل 1997 کو بابا صاحب امبیڈکر انسٹی ٹیوٹ میں میموریئل لیکچر دیا
جولائی 1998 میں پیغمبراسلام کے یوم پیدائش پرصدارتی خطبہ دیا
مذہب اورسماجی ترقی پرباباصاحب امبیڈکرانسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنس میں 5 دسمبر 1998 کو کلیدی خطبہ دیا
آل انڈیا منیجمنٹ اسوسی ایشن نئی دہلی میں 07.08.1999 کو صدارتی خطبہ دیا
جولائی 1996 کو سان فرانسیکو میں وائس چانسلرکانفرنس میں شرکت کی
ٹورنٹو، کناڈا میں 1998 میں دولت مشترکہ وائس چانسلر کانفرنس میں شرکت کی
اعلی تعلیم پریونیسکوکے زیر اہتمام ہونے والے ورلڈ کانفرنس میں شرکت کے لئے 05.10.1998 کو تشریف لے گئے اورہندوستان میں اعلی تعلیم کی راہ میں مشکلات پراپنا خطبہ پیش کیا
ماریشش کےوزیراعظم ایچ ای ڈاکٹرنوین چندررام غلام کی دعوت پرماریشش گئے اور وہاں 31.10.1998 سے 05.11.1998 کے درمیان کئی لیچرس د یئے۔
علی گڑھ یونیور سٹی میں ایکیڈ مک اسٹاف کالج میں او ری اینٹیشن کورس کے موقع پر ہندوستانی تاریخ و تہذیب کے عنوان پرخطبہ پیش کیا
18 اکتوبر 1999 کو سرسید کے ویزن پر ہندوستان ٹائمس میں ایک آرٹیکل تحریر کیا
ڈاکٹرذاکرحسین کی سوانح عمری کے ترجمہ سے متعلق بورڈ آف ٹرانسلیشن کے چیئرمین کی حیثیت سے کام کیا اور200 صفحات کو خود سے ترجمہ کیا
سنٹرل پری وینشن آف ٹیررایکٹ پوٹا کے ممبر رہے اور کئی طرح کی سفارشات کے ذریعہ اسے بہتر بنانے کی کوشش کی
ممبئی مرکنٹائل کو آپریٹیو بینک کے چیئرمین ہیں اور اس کا نظم و نسق سنبھالتے ہیں۔ آپ کی سربراہی میں مذکورہ بینک نے 2003 میں 37 کروڑ کا منافع کما یااور 2004 میں 41 کروڑ کا منافع بینک کو ہوا۔ آپ اس عہدے ہر 2002 سے فائز ہیں۔
آئی آئی ایم اندوراور مولانا آزاد نیشنل یونیورسٹی حیدر آباد کے ممبر رہے اور اور دونوں تعلیمی ادارہ کو فعال بنانے میں اہم کردار ادا کیا
غیر ملکی دورے: پھولوں کی مارکٹنگ اور اس کے فروغ کے لئے دولت مشترکہ کے سکریٹری کی دعوت پربرطانیہ، جرمنی، پولینڈ، اور یو اے ای کا دورہ کیا
چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری کی دعوت پر فرانس، جرمنی ، سویٹزرلینڈ، آمسٹرڈم، ایران اور سعودی عرب کا دورہ کیا اور معاشی ترقی اورصنعتی ترقی پراپنا خطبہ پیش کیا
1996 میں امریکہ، کناڈا، برطانیہ، یو اے ای، سعودی عربیہ کا دورہ کیا اور یہاں اعلی تعلیم پراپنا خطبہ پیش کیا
1998 میں اعلی تعلیم پرجانے والے وفد میں شرکت کی اور یونیسکو کی دعت پر فرانس گئے اور ہندوستان میں اعلی تعلیم کی راہ میں حائل مشکلات کا ذکر کیا۔
1998 میں ماریشش کے وزیر اعظم کی خصوصی دعت پرماریشش کا سرکاری دورہ کیا
1978 میں ورلڈ بینک کی دعوت پر امریکہ کا دورہ کیا
زراعت پر لیکچر دینے کے لئے آسٹرلیا کا دورہ کیا۔ این اسی او میں اپنی تقریر پیش کی
ملیشیا، تھائی لینڈ، آسٹریلیا، اور نیوزی لینڈ کا ایک تحقیقی اورمطالعاتی دورہ کیا
یونیور سٹی گرانٹ کمیشن کے فری ریویزن کمیٹی کے چیئر مین رہے
یونیورسٹی گرانٹ کمیشن کو فری ریویزن کا 21.08.1999 کو رپورٹ معینہ مدت کے اندر پیش کیا
یکم مئی 1995 کو علی گڑھ مسلم یونیور سٹی کے وائس چانسلر نامزد ہوئے۔ آپ نے یہاں جو خدمات پیش کیں ان میں کچھ کا بیان ذیل میں کیا جا تا ہے۔چھ نئے لبوریٹریز، دو لکچرتھیٹر، اور ایک نئی لائبریری کی عمارت تعمیر کی،یونیور سٹی کیمپس کی چہار دیواری کی تعمیرعمل میں آئی، انسٹی ٹیو ٹ آف ایگری کلچر کی نئی عمارت تیار کی گئی،ڈینٹل کالج کی عمارت تعمیر کی گئی،نئے بوٹینیکل گارڈن کا کام ازسر نوشروع ہوا، نئی گیس ایجنسی کا آغاز ہوا تاکہ تمام بورڈنگ ہائوس کے ملازمین اور اساتذہ کو گیس فراہم کرا یا جا سکے،پروفیسرس، ریڈرس، لکچررس کی 500 سو بحالیاں مختلف شعبہ جات میں ہوئیں۔ سات ، آٹھ ، نو 2000 کوسلیکشن کمیٹی کا اہتمام ہوا اور تقریباً 29 اسامیوں کو پر کیا گیا۔
چند اہم شخصیات جنھوں نے گزشتہ پانچ سالوں میں علی گڑھ مسلم یونیور سٹی کا دورہ کیا:آرمی چیف ، جنرل شنکر رائے چودھری،شری ٹی این کول،عزت مآب ڈاکٹر نوین چندر رام غلام، وزیر اعظم ماریشس،کمبریج یونیور سٹی کے ٹری نیٹی کالج کے پروفیسر ایون ہیر،عزت مآب دلائی لامہ،مولانا علی میوان،ڈاکٹرعبید بن سعید النصری ، وزیر برائے پٹرولیم یو اے ای،ایچ ای پیہن حاجی ڈاکٹرعبد العزیزعمر، وزیر برائے تعلیم برونی،ڈاکٹرنار لیکر،ڈاکٹرعبید صدیقی،پرو فیسرہری گوتم، چیئر مین یو جی سی،جناب خور شید عالم خان، گورنر کرناٹک، ڈاکٹر فاروق عبد اللہ ، جموں کشمیر وزیر اعلیٰ،صاحب سنگھ ورما ، وزیر اعلیٰ دہلی
ایوارڈ و انعامات:ملکی ، قومی اور خاص طورسے جموں کشمیر میں شد ت پسندی کے پھیلنے کے بعد اپنی خدمات کے لئے مختلف ایوارڈ س اور سر ٹیفیکیٹ کے ساتھ 1991 میں پدم شری ایوار حاصل کیا۔
الہ باد یونیورسٹی میں آرٹس فیکلٹی میں سب سے زیادہ 89 فیصد مارکس لانے پر 1962 میں انھیں “کے جی گولڈ میڈل ایوارڈ” سے نوازہ گیا۔1962 میں الہ باد جبلی گولڈ میڈل حاصل کیا۔ یہ ایوارڈ آپ کو یونیور سٹی کا بسٹ اسٹوڈنٹ ہونے پر دیا گیا تھا۔1962 میں الہ باد یونیورسٹی کے کنوکیشن میں تمام پوسٹ گریجویٹ امتحان میں امتیازی کا کردگی کے لئے کوین وکٹوریا سلورمیڈل سے نوازہ گیا۔جموں کشمیرراجیہ سینک بورڈ کے سابق اہلکاروں کی بازآبادکاری کے کام کے لئے آپ کو گولڈ میڈل ایواڈ سے نوازہ گیا۔1997 میں بنا رس ہندو یونیرسٹی سے(Honoris Causa – BHU) ڈی لیٹ کا اعزاز حاصل کیا۔
ممبر شپ: ممبئی نیچورل ہسٹری سائنس کے تاحیات ممبر
1997 سے 2000 تک انڈین کونسل آف کلچرل ریلیشن کے ممبر رہے
1997 سے 2000 تک انڈین لا انسٹی ٹیوٹ نئی دہلی کے ممبر رہے
1995 سے 2001 کے درمیان نئی دہلی کے جامعہ ہمدرد کے ایگزی کیٹیو کونسل کے ممبر رہے۔
1996 سے 1999 تک ہندوستان میں یونائیٹیڈ اسٹیٹ ایجو کیشنل فائونڈیشن کے ممبر رہے۔
1978 سے مئی 1995 تک جموں کشمیر چیپٹرس آف انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ایڈ منسٹریشن کے ممبر رہے۔
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ایڈمنسٹریشن کے تاحیات ممبر
جیم خانہ کلب نئی دہلی کے ممبر
1995 سے 2001 تک بابا صاحب امبیڈکر انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنس ڈیم یونیورسٹی کے ممبر رہے۔
1995 سے 2001 تک مولانا ایجو کیشن فائونڈیشن کے ممبر رہے۔
انڈین انٹر نیشنل نئی دہلی کے ممبر رہے۔
چیمبر ہوٹل تاج محل کے ممبر رہے
انڈین کر کٹ کلب ممبئی کے ممبر رہے
جنوری 2004میں کورٹ آف دی سنٹرل یونیورسٹی حیدر آباد اورایگزیکیٹیو کونسل کے ممبر رہے۔
2004 میں آئی آئی ایم اندور کے بورڈ آف گورنر کے ممبر رہے۔
اگست 2003 سے اب تک مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدر آباد کے ایکزیکیٹیو کونسل کے ممبر ہیں۔
مغربی بنگال کے وسو بھارتی سیلیکشن کمیٹی کے ممبر رہے
مولانا آزاد انسٹی ٹیوٹ برائے ایشین مطالعہ کو لکتہ کے ممبر رہے
جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کورٹ کے ممبر
ذاکرحسین کالج کے ذاکرحسین فائونڈیشن کے ممبررہے
جواہر لعل نہرو ٹرائبل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹکنالوجی کے ایڈوائزری بورڈ کے ممبررہے
مندرجہ ذیل یونیورسٹیز کے وائس چانسلر سرچ کمیٹی کے چیئرمین
1997 میں دھرواڑایگری کلچریونیورسٹی ، دھرواڑ
1998 میں منگلوریونیورسٹی منگلور
1999. میں گلبرگہ یونیورسٹی گلبرگہ
2007 میں کشمیر یونیور سٹی کشمیر
جنوری 2009 میں اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی جموں و کشمیر
28.4.2009 کو نالندہ اوپن یونیورسٹی بہار
1997 میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے وائس چانسلرسرچ کمیٹی کے ممبر
دیگرسرگرمیاں: 1997 میں بنارس ہندو یونیورسٹی میں کنوکیشن خطاب کیا اور ڈی لیٹ کی اعزازی ڈگری حاصل کی
1999 میں آل انڈیا مینیجمنٹ اسو سی ایشن نیو دہلی کے کنوکیشن کوخطاب کیا
نومبر 1999 میں ماریشش کے پورٹ لوئس میں سر سید کی تعلیمی فلاسفی پر ایک سیمنار کوخطاب کیا جس میں ماریشش کے صدر اور وزیر اعظم دونوں موجود تھے۔
بنگلور کے دھرواڑ ایگری کلچر یونیور سٹی ، میسور یونیور سٹی ، اور بابا صاحب یونیور سٹی میں اپنے خطبات پیش کئے۔
کئی قومی اور بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کی۔
فروری 2002 میں ہندوستانی پارلیمانی وفد کی حیثیت سے آسٹریلیا، سنگاپور اور نیوزی لینڈ کا دورہ کیا۔
ستائیس جون 2002 کو پانڈیچری کےسنٹرل یونیورسٹی میں کنوکیشن کوخطاب کیا۔
ستمبر 2003. کو مولانا آزاد ان کی زندگی اور ملک کی آزادی میں ان کا رول کے عنوان پرممبئی یونیورسٹی میں ایک خطبہ پیش کیا۔
اکتوبر2004 میں یو این ڈے کے موقع پر ممبئی میں دہشتگردی کے عنوان پر ایک خطبہ پیش کیا۔
نومبر 2005 کو علامہ اقبال کی شاعری پرممبئی میں ایک خطبہ پیش کیا۔
جنوری 2005 میں کرانچی میں واقع بقی میڈیکل یونیور سٹی میں تعلیم کے موضوع پر ایک خطبہ پیش کیا۔
مئی 2007 میں تہران یونیورسٹی دہشت گردی اور اس پرکنٹرول کے عنوان پر ایک عالمی کانفرنس میں خطبہ دیا
فروری 2008 میں اسلامی جیم خانہ ممبئی میں مولانا جلال الدین رومی کی شاعری پر اپنا ایک خطبہ پیش کیا۔
20.7.2008 کو روٹری کلب شعلہ پورمیں دہشت گردی کے عنوان پراپنا خطبہ پیش کیا
اٹھارہ نومبر 2008 کو علی گڑھ مسلم یونیور سٹی میں 1857 کے پس منظر میں اپنا خطبہ پیش کیا
11.2.2009 کو سول رائٹس فورم کے تحت بیجاپور میں حب الوطنی اور دہشت گردی کے عنوان پر خطبہ پیش کیا۔
23.3.2009 کو ممبئی یونیورسٹی ممبئی میں اقبال کا شاعرانہ نظریہ پرپہلا علی سردارجعفری میمورئیل لیکچر پیش کیا
ترکش ایجو کیشن فائونڈیشن کی دعوت پر4 اپریل 2009 میں ہندوستان میں اعلی تعلیم کے حصول پرآنے والی مشکلات کا ذکر کیا۔
پونہ یونیرسٹی کے تحت دہشت گردی کے موضوع پرڈپلومہ کی ڈگری کا کورس سرحد نامی این جی او کے تحت شر وع کرایا۔