سہارا کے مالک سبراتو رائے گرفتار

    لکھنؤ: سہارا گروپ کے مالک سبراتو رائے نے آج غير ضمانتى وارنٹ جارى ہونے کے بعد لکھنؤ ميں خود سپردگى کردى انہيں يوپى پوليس نے حراست ميں لے ليا ہے۔رائے نے آج صبح سہارا سٹى  کے اپنے مکان ميں خود کو پوليس کے حوالے کيا اور پوليس نے فوراً انہيں  حراست ميں لے ليا۔ رائے کى گرفتارى کى تصديق کرتے ہوئے لکھنؤ کے سينيئر سپرنٹندنٹ اف پوليس (ايس ايس پى) پروين کمار نے کہا کہ پوليس رسمى کارروائى مکمل کررہى ہے۔لکھنؤ پوليس سہارا کے مالک کو ٹرانزٹ ريماند پر نئى دہلى لے کر جائے گى۔ان کى گرفتارى سے ايک روز قبل يو پى پوليس کى ٹيم نے کل انہيں گرفتار کرنے کے لئے لکھنؤ ميں چھاپہ مارا تھا۔ عدالت نے ان کے خلاف پرسوں غير ضمانتى وارنٹ جارى کرکے انہيں چار مارچ تک اپنے سامنے حاضر ہونے کا حکم ديا تھا کيونکہ عدالتى حکِم کے باوجود وہ ذاتى طور پر سماعت کے لئے حاضر نہيں ہوئے تھے۔ سہارا کے مالک نے سپريم کورٹ سے درخواست کى تھى کہ ان کے خلاف غير ضمانتى وارنٹ منسوخ کرديا جائے۔ انہوں نے عدالت ميں پيش  نہ ہونے کى وجہ  سے عدالت سے غير مشروط معافى کى پيش کش کى تھى۔ايس پى حبيب الحسن کى قيادت ميں ايک پوليس ٹيم سپريم کورٹ کے حکم کى تعميل کرانے کے لئے آج صبح سہارا سٹى پہنچى کيونکہ مسٹر رائے خودسپردگى کرنے کو تيار ہوگئے تھے۔ سبراتو رائے کى گرفتارى کا حکم  بدھ کو جارى کيا گيا تھا کيونکہ وہ توہين عدالت کے معاملے ميں عدالت عظمى کے سامنے پيش نہيں ہو ئے تھے۔

انہوں نے اپنى دو کمپنيوں ميں لوگوں کے لگائے ہوئے ۲۰؍  ہزار کروڑ روپے واپس نہيں کئے ہيں جس کى وجہ سے ان پر مقدمہ چل رہا ہے۔ جس کى سماعت کے دوران مسٹر رائے اور گروپ کي تين ڈائرکٹروں کو ذاتى طور پر عدالت ميں حاضر ہونے کا حکم ديا گيا تھا۔ تين روز پہلے عدالت نے مسٹر رائے کى ذاتى پيشى سے چھوٹ کى عرضى خارج کردى تھى جس ميں انہوں نے يہ عذر پيش کيا تھا کہ اپنى 92 سالہ بوڑھى  ماں کى بيمارى کى وجہ سے وہ حاضر نہيں ہوسکتے مگر عدالت نے اسے نہيں مانا تھا۔سرمايہ لگانے والے لاکھوں لوگوں کے پيسے ہڑپنے کے ايک معاملے ميں سيکوريٹيز اينڈ ايکسچينج بورڈ (سيبى) اور سہارا گروپ کے درميان طويل عرصہ سے مقدمہ چل رہا ہے ۔ سہارا گروپ کى دو کمپنيوں پر سرمايہ کاروں سے 24 ہزار کروڑ روپے غير قانونى طور سے جمع کرنے کا الزام ہے۔ اگست 2012 ميں سپريم کورٹ نے سہارا گروپ کو حکم ديا تھا کہ وہ ان سرمايہ کاروں کا پيسہ سود سميت واپس کرے۔سہارا نے دليل دى تھى کہ اس نے پانچ ہزار کروڑ روپے سيبى کے پاس جمع کرادئيے ہيں اور باقى 19 ہزار کروڑ روپے سرمايہ کاروں کو لوٹا ديئے ہيں۔ سيبى کا الزام ہے کہ گروپ نے اب تک سرمايہ کاروں کا پيسہ نہيں لوٹايا ہے۔ سماعت کے دوران گروپ اپنے اکاونٹس کے ريکارڈ کى بنياد پر يہ ثابت کرنے ميں ناکام رہا ہے کہ اس نے سرمايہ کاروں کو ان کے پيسے واپس کرديئے ہيں۔ اس پر عدالت نے کافى سخت موقف اپنايا ۔اس معاملہ کى سماعت کے دوران 20 فرورى کو عدالت نے سہارا گروپ کى دو کمپنيوں سہارا انڈيا رئيل اسٹيٹ کارپوريشن لمٹيڈ اور سہارا انڈيا ہاوسنگ انوسٹمنٹ لمٹيڈ کى جانب سے سرمايہ کاروں کا پيسہ ہڑپنے کو سنجيدگى سے ليتے ہوئے سہارا کے مالک اور تين ڈائرکٹروں روى شنکر دوبے اشوک رائے چودھرى اور وندنا بھارگو کو 26 فرورى کو ذاتى طور سے پيش ہونے کا حکم ديا تھا ۔عدالت نے حکم کى پورى طرح تعميل نہ ہونے کى وجہ سے 21 نومبر کو سہارا سربراہ کے ملک چھوڑنے پر بھى پابندى لگادى تھى ۔تينوں ڈائرکٹر کل ہى عدالت ميں پيش ہوگئے تھے عدالت کے حکم پر کل شام بھى پوليس نے مسٹر رائے کى گرفتارى کے لئے چھاپے مارے  تھے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *