سری لنکا میں نئے مینمنائی پل نے لوگوں کی زندگی آسان کر دی ہے

بڑے پیمانے کی جاپانی سرمایہ کاری کے باعث سری لنکا کے مشرقی صوبے کے عام شہری اور کاروباری حضرات اب وقت اور روپیہ بچا سکتے ہیں۔

مشرقی سری لنکا کے رہائیشیوں کا کہنا ہے کہ 1.87 ارب روپے (143 لاکھ ڈالر) لاگت کے باٹیکالوا جھیل پر بنے نئے مینمنائی پل کے باعث زندگی بہتر ہو گئی ہے کیونکہ لوگوں اور سامان کو آرپار لیے جانا آسان ہو گیا ہے۔سری لنکن حکومت کے اہلکاروں کے مطابق جھیل کے ایک کنارے سے دوسرے تک لے جانے والی اس 210 میٹر لمبی اور 9.8 میٹر چوڑی راہگزر کی تعمیر جاپان انٹرنیشنل کواپریشن ایجنسی (جے آئی سی اے) کی جانب سے مہیا کردہ 1.54 ارب روپے (118 لاکھ ڈالر) کی مالی امداد کے باعث ممکن ہوئی۔ تعمیر کا آغاز 2012 میں ہوا تھا، جو ٹوکیو اور کولمبو کے درمیان سفارتی تعلقات کا 60واں سال تھا۔ اس پل کا افتتاح 19 اپریل کو کیا گیا۔
یہ پل اس سے قبل آنے جانے کے لیے استعمال ہونے والی بڑی کشتی (فیری) کی سہولت کے متبادل کے طور پر ہے اور جھیل کے مخالف کناروں پر واقع باٹیکالوا اور امپرا کے اضلاع کو ملاتا ہے جہاں کی آبادی کی اکثریت تامل اور مسلمان برادری پر مشتمل ہے۔باٹیکالوا میں مقیم کپڑے کے تاجر عبدل اسانار کے لیے یہ پل اس کاروبار کو دوبارہ حاصل کرنے کا ذریعہ ہے جو اس سے قبل ہاتھ سے جاتا رہا۔ ان کی مسافت اب نصف ہو کر 30 منٹ رہ گئی ہے اور اب وہ اپنا سامان پل کے ذریعے بھجوا سکتے ہیں۔”اس سے قبل ٹرکوں یا ریل گاڑیوں پر کولمبو سے باٹیکالوا آنے والے سامان کو جھیل کے پار اس طرف، کشتیوں پر چھوٹے حصوں میں لے جایا جاتا تھا،جبکہ نقل و حمل کا خرچہ زیادہ ہونے کے باعث قیمتیں بھی زیادہ ہو جاتی تھی۔”
چونکہ اس علاقے کی معیشت کا بڑا حصہ زراعت پر مبنی ہے، اب کسان اپنی مصنوعات کو — جو بنیادی طور پر دھان پر مشتمل ہے – جھیل کے پار منڈیوں میں باآسانی پہنچا سکتے ہیں۔انہی میں کندائیا جیگادیسن بھی شامل ہیں۔اس 65 سالہ تامل کسان نے بتایا کہ اگرچہ ان کے ذہن میں پرانی کشتی کے سفر کی یادیں تازہ ہیں، اس نئے پل نے جھیل کے دو کناروں کو ملا کر صوبے کے باسیوں کے ایک دیرینہ خواب کو پورا کیا ہے۔”اب ہم اپنی روزانہ کی ضروریات پورا کرنے، جس میں طبی ضرورتیں بھی شامل ہیں، آسانی سے سفر کر سکتے ہیں۔ ورنہ، وہ ایک عذاب ہوا کرتا تھا۔ بچے وقت پر سکول نہیں پہنچ سکتے (تھے)۔ ہم اپنا دھان فروخت کرنے دوسرے علاقے میں نہیں لے جا سکتے (تھے)،لہذایہ ایک اچھا موقع ہے۔”
یہ پل ملک کے دوسرے حصوں تک بذریعہ سڑک جانے کا ایک متبادل ذریعہ بھی فراہم کرتا ہے، باٹیکالوا کے ضلعی سیکرٹری پی ایس ایم چارلس نے کہا۔”تمام مرکزی سہولیات – ہسپتال، بہتر سکول، بازار، اور ریلوے سٹیشن جھیل کے مشرقی جانب واقع ہیں،لہذا، اب لوگوں کو پل کے اس جانب تک آسان راستہ اور بغیر کسی رکاوٹ کے راستہ دستیاب ہے۔” باٹیکالوا ہسپتال کے ڈائریکٹر ابراہیم لیبے کے مطابق قریبًا 90,000 افراد جھیل کی مشرقی جانب رہتے ہیں۔ اب طبی ہنگامی صورتحال میں ہسپتال تک پہنچانے میں عمومًا 20 منٹ سے کم وقت لگتا ہے۔
“اس سے قبل یہ (کام) بذریعہ کشتی ہوا کرتا تھا جس میں باقاعدگی نہیں تھی،اور کبھی کبھار مریضوں کو ہسپتال پہنچنے میں دو گھنٹے سے زیادہ لگ جاتے تھے۔ اس حصے میں کوئی مرکزی ہسپتال نہیں ہے۔ ادھر صرف چند چھوٹی ڈسپنسریاں ہیں۔”

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *