نئی دہلی ملینیم پارک، رنگ روڈ کی زمین وقف بورڈ کے حوالے

نئی دہلی : جماعت اسلامی ہند کی ساڑھے تین سال کی مسلسل کوششوں کے نتیجے میں ڈی ڈی اے نے ملینیم پارک رنگ روڈ کی چودہ ایکڑ قبرستان کی جماعت کے مطالبہ کے مطابق حد بندی کرنے اور اس کو قبرستان کمیٹی اور دہلی وقف بورڈ کے حوالے کرنے کا فیصلہ کر لیا جس پر جمعہ ۲۳؍مئی کو ساڑھے گیارہ بجے عمل درآمد کیا جائے گا۔ جماعت اسلامی ہند کے اسسٹنٹ سکریٹری انتظار نعیم کو جنھوں نے اس اہم مسئلہ کو اٹھایا اور ساڑھے تین سال سے اس کی پیروی کر رہے ہیں اُن کو ڈیڈی اے نے 14 ؍ایکڑ قبرستان کی حد بندی کی کارروائی میں شرکت کے لئے تحریری اطلاع دی ہے۔ اِسی طرح قبرستان کمیٹی کے سکریٹری اور وقف بورڈ سمیت ڈیڈی اے کے مختلف محکموں کے نمائندوں کو اس موقع پر موجود رہنے کے لئے کہا گیا ہے۔
واضح رہے کہ قبرستان کمیٹی کی کاوشوں سے حکومت ہند نے ۱۹۶۴ء میں سرائے کالے خاں اور بھیروں روڈ کے درمیان ۱۴؍ ایکڑ زین مسلمانوں کے قبرستان کے لئے تحریری معاہدہ کے ذریعہ الاٹ کی تھی، لیکن جب ڈیڈی نے قبرستان سے متصل وسیع سنسان اور اجاڑ رقبہ کو ملینیم پارک بنانا طے کیا تو ا س کے افسران نے وقف بورڈ کو سبز باغ دکھایا اور ۱۴؍ ایکڑ قبرستان کی دس ایکڑ زمین کو بھی سبزہ زار کی شکل دینے کے نام پر اس پر غیر قانونی اور ناجائز قبضہ کر لیا اور وقف بورڈ نے بھی اپنی کمزور کارکردگی کی بنا پر اس دس ایکڑ حصہ کو عملاً فراموش کر دیا۔
اس پس منظر میں اسسٹنٹ سکریٹری جماعت انتظار نعیم نے۲۰۱۱ء میں وقف بورڈ اور قبرستان کمیٹی کے سکریٹری میاں فیاض الدین سے قبرستان کے الاٹمنٹ کے کاغذات حاصل کر کے، ڈی ڈی اے کے وائس چیئر مین ، اس کے مختلف محکمہ جات، وزیر شہری ترقیات کمل ناتھ، وزارت کے مختلف افسران ، وزیر اعلیٰ دہلی، لفٹننٹ گورنر اور چیئرمین قومی اقلیتی کمیشن سے سلسلہ وار تین سال تک مسلسل مراسلت کی اور ملاقاتیں کر کے قبرستان کا کیس پیش کیا۔ بالآخر قومی اقلیتی کمیشن کے چیئر مین جناب وجاہت حبیب اللہ نے گزشتہ رمضان میں ڈی ڈی اے ، وزارت شہری ترقیات اور وقف بورڈ کے نمائندہ کی موجودگی میں انتظار نعیم کا موقف تفصیل سے سننے کے بعد ڈی ڈی اے کو 20 روز کے اندر 14 ؍ ایکڑ قبرستان کی حد بندی کرنے کی ہدایت کی اور اسی طرح کی ہدایت خود مرکزی وزارت شہری ترقیات کے محکمہ لینڈ ڈیولپمنٹ نے بھی ڈی ڈی اے کو دی۔ لیکن ڈی ڈی اے نے ان ہدایات پر فوری طور پر عمل درآمد سے گریز کیا۔ بہر حال اس کے باوجود جماعت کی جانب سے مختلف کوششیں جاری رہیں، یہاں تک کہ ڈی ڈی اے نے چودہ ایکڑ قبرستان کی حد بندی کا فیصلہ کیا اور اس کی دس ایکڑ زمین مسلمانوں کے قبرستان کی ضرورت کے لئے قبرستان کمیٹی اور وقف بورڈ کو واپس ملنے کی راہ ہموار ہو گئی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *