Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

ہندوستان میں ٹنڈر کا پورا نظام ہی بدعنوانی میں ڈوبا ہوا ہے

by | May 24, 2014

یہ بات اب پوشیدہ نہیں رہ گئی ہے کہ ہماری ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ پچھلے سات دہائیوں سے جو چیز بنی ہوئی ہے وہ ہے سرمایے کا اصراف اور وقت کا ضائع ہونا۔ یہ دونوں مسائل ایسے ہیں جنھوں نے پورے نظام کو تہہ و بالا کر دیا ہے اور اس کے ساتھ ہی اس کے منفی اثرات بھی مرتب ہوئے ہیں۔ آج کی صورت حال یہ ہے کہ تقریباً تمام پروجیکٹ جنہیں ٹنڈر کے ذریعہ جاری کئے جاتے ہیں وہ پہلے ہی سے کسی کے نام مختص ہوتے ہیں۔ نیلامی کے اس عمل میں کئی بچولئے آ جاتے ہیں اور پھر مافیاؤں کا ایک جال پھیل جاتا ہے جو پورے نظام کو درہم برہم کر دیتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ نیلامی سے پہلے ہی ٹنڈر فکس ہو جاتے ہیں۔ اتنا ہی نہیں بلکہ قیمت اور قیمت کتنی کم کی جائے گی، یہ تمام چیزیں الگ الگ طریقے سے الگ الگ سطح پر طے کر لی جاتی ہیں۔ کانٹریکٹ دینے کے طریقہ کار پر ذرا غور کریں۔ عوامی ترقی کے پروگرام کے لئے ہر سال ٹنڈرس دئیے جاتے ہیں۔ ہندوستان بھر کی ایجنسیاں اس میں شرکت کرتی ہیں۔ تو جو سب سے کم خرچ دکھاتا ہے اسے ٹنڈر دے دیا جاتا ہے اور پھر یہ تحقیق بھی نہیں کی جاتی کہ کام مکمل ہو پائے گا بھی کہ نہیں۔ اس صورت حال کی وجہ سے لوگ کم خرچ دکھا کر ٹنڈر لے لیتے ہیں۔ وہ سانٹھ گانٹھ کرتے ہیں اور اس طرح نیلامی کے لئے جو مقابلہ ہوتا ہے اس مقابلے کی روش کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ وہ کم میں ٹنڈرس تو لے لیتے ہیں لیکن اتنے میں ان کا کام نہیں چلتا۔ تو اب وہ کوالٹی سے سمجھوتہ کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ وہ اپنے منافع کو تو بچا لیتے ہیںالبتہ پروجیکٹ کی کوالٹی کو ختم کر دیتے ہیں۔ آج تو صورت حال یہ ہے کہ ٹنڈر ان لوگوں کو بھی نہیں دیا جاتا جو کم خرچ دکھاتے ہیں بلکہ ان لوگوں کو دیا جاتا ہے جو افسران کے ساتھ سانٹھ گانٹھ رکھتے ہیں اور جن کی پکڑ مافیاؤں کے ساتھ ہوتی ہے۔ اس طرح لوگ پروجیکٹ کو اپنے کھاتے میں کروا لیتے ہیں۔ صورت حال یہ ہے کہ ہندوستان کے محکمہ ریلوے اور ٹیلی کام کے محکمہ نے پورے مافیا گروہ کو پیدا کر دیا ہے اور ایک طرح سے منظم جرائم کا ارتکاب کیا جا رہا ہے۔ 2008 میں ورلڈ بینک ہیلتھ گھوٹالہ سے اس معاملے سے پردہ اٹھا اور تقریباً 15000 ٹنڈرس کو جعلی قرار دیا گیا چونکہ یہ ٹنڈرس ان کمپنیوں کو دیا گیا تھا جنہیں بلیک لسٹ کر دیا گیا ہے بلکہ اس میں تو کچھ کمپنیاں بالکل ہی جعلی تھیں۔ جس کام کے لئے ورلڈ بینک نے پیسہ جاری کیا تھا وہ کام تو نہیں ہو سکا اور تقریباً 550 ملین ڈالر ٹنڈرس مافیاؤں کے ہاتھوں میں چلا گیا اور جن لوگوں کے لئے یہ پیسے جاری کئے گئے تھے انہیں کچھ بھی نہیں مل سکا۔ 2009 میں 400 کروڑ کے گھوٹالے کا واقعہ سامنے آیا۔ یہ پیسہ کار سیکورٹی رجسٹریشن پلیٹس کے لئے جاری کیا گیا تھا۔ اسی طرح اس سال ایک ٹنڈر گھوٹالہ سامنے آیا۔ بروہاٹ بنگلور مہانگر پالیکا (بی بی ایم پی) نے ایک ٹنڈر کا اعلان کیا بنیادی ڈھانچہ کے کام کے لئے۔ بعد میں پتہ چلا کہ وہ کام پہلے ہی مکمل ہو چکا تھا۔ بی بی ایم پی نے کرناٹک رورل انفراسٹرکچر رورل ڈیولپمنٹ لمیٹڈ (کے آر آئی ڈی ایل) کے ساتھ مل کر تقریباً 483 کروڑ روپے کا خرد برد کیا۔ 2 فروری 2012 میں کیرالہ ہائی کورٹ میں ایک معاملہ درج کیا گیا اس میں نیشنل ہائی وے کے ٹنڈر کو چیلنج کیا گیا تھا۔ اس پر اس بات کا الزام تھا کہ ایک ایسی کمپنی کو ٹنڈر دے دیا گیا ہے جس نے ٹنڈر کے لئے درخواست بھی جمع نہیں کیا تھا۔ کامن ویلتھ گیمز (سی ڈبلو جی) ٹنڈرس کے گھوٹالوں کے لئے جانا جاتا ہے۔ کلماڈی کو کروڑوں روپے کے گھوٹالے کے لئے گرفتار کیا گیا۔ حکومت کے پروجیکٹوں میں زیادہ تر گھوٹالے ٹنڈرس کے راستے سے انجام پائے۔ گھوٹالہ کے لئے ٹنڈر ایک آسان طریقہ بن چکا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ٹنڈر دینے کے طریقے کو مزید صاف اور شفاف بنایا جائے اور اس میں انسانوں کی شمولیت کو کم سے کم کر دیا جائے اور نیلامی کے لئے ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے۔ اس کے ساتھ ہی کسی بھی کانٹریکٹر کو معینہ مدت کے بعد کوئی وقت نہ دی جائے اور نہ ہی معینہ سرمایہ کے بعد کوئی سرمایہ دیا جائے اور جو لوگ اس طرح کا مطالبہ کریں تو ان پر جرمانہ عائد کیا جائے۔ اگر ایسا کیا گیا تو پروجیکٹ وقت پر پایہ تکمیل کو پہنچے گا اور نقلی بولی لگانے والے پر قدغن لگایا جا سکے گا اور ٹنڈرس سے جو توقعات رکھی جاتی ہیں وہ توقعات پوری ہوں گی۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...