غیر ملکی مہمانوں اور ہزاروں مدعوین سمیت بی جے پی لیڈر کی ملک کے ۱۵؍ ویں وزیر اعظم کی حیثیت سے حلف برداری

۴۵؍ وزراء میں۲۴؍ مرکزی وزیر ،۱۱؍ وزیر اور۱۰؍ آزاد چارج کے وزیر بنائے گئے ۔ مودی کابینہ میں زیادہ تر وزیر۷۰؍ سال سے کم عمر کے ہیں
۸۰؍ سال کے مرلی منوہر جوشی اور ایل کے اڈوانی کو وزیر نہیں بنایا گیا تاہم۷۴؍ سال کی نجمہ ہپت اللہ کو وزیر کا عہدہ تفویض۔آج سارک ممالک کے سربراہوں سے ملاقات

modi oath

نئی دہلی ، (ایجنسیاں) : بی جے پی لیڈر نریندر مودی نے آج اپنے کابینی ساتھیوں کے ساتھ ملک کے ۱۵؍ ویں وزیر اعظم کا حلف لیا ۔ان کے اہم کابینی وزراء میں سینئر بی جے پی لیڈر ارون جیٹلی کو نہ صرف وزیر مالیات بلکہ وزارت دفاع کا اضافی چارج بھی دیا گیا ۔ جیٹلی کے علاوہ سشما سوراج کو امور خارجہ کی وزارت اور راج ناتھ سنگھ کو وزرت داخلہ سونپی گئی ہے۔۴۵؍ وزراء میں سے ۲۴؍ مرکزی وزیر ، ۱۱؍ وزیر اور۱۰؍ آزاد چارج کے وزیر بنائے گئے ہیں ۔ مودی کابینہ میں زیادہ تر وزیر۷۰؍ سال سے کم عمر کے ہیں ۔ پہلے بھی کئی بار ایسا کہا جا چکا ہے کہ اس سے زیادہ عمر والوں کو وزیر نہ بنایا جائے ۔ بتایا جا رہا ہے کہ اسی وجہ سے ۸۰؍ سال کے مرلی منوہر جوشی کو وزیر نہیں بنایا گیا ۔ تاہم، ۷۴؍ سال کی نجمہ ہپت اللہ کو وزیر بنایا گیا ہے ۔
سرحد پار تک مستقبل کے امکانات کے در کھل گئے
انتخابی فتح کے جشن کی آخری تقریب میں گجرات میں اس تلقین کے بعد کہ وقت آگیا ہے کہ قوم ذات پات کی بحث سے اوپر اٹھے بی جے پی رہنما نریندر مودی نے آج بحیثیت وزیر اعظم مرکز میں حکومتی قیادت کی ذمہ داری سنبھال لی۔ انتخابی مہم کی دوران فرقہ وارانہ بیانات سے متاثر ماحول میں بھی وہ ایک تابدار ہندستان کی بات کرتے رہے اور جب انتخابی نتائج توقع سے بڑھ کر سامنے آئے تومسٹر مودی نے اپنی حلف برداری میں سارک رہنماوں بالخصوص پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کو مدعو کرکے سرحد پار تک مستقبل کے امکانات کے در کھول دئیے۔مسٹر مودی کی تابدار ہندستان والی یہ حکمت عملی مستقبل میں کتنی کامیاب ہوتی ہے یہ تو وقت بتائے گا البتہ اس میں کوئی شک نہیں کہ گجرات کے بیشتر ترقیاتی کاموں کا سہرا نریندر مودی کے ہی سر بندھتاہے۔ اس نیک نامی اور 2002 کے گجرات فسادات کے حوالے سے بدنامی کے درمیان مسٹرمودی ہندستان جیسے سیکولر ملک اور دنیا کے سب سے بڑے جمہوری ملک کے پندرہویں وزیر اعظم بن گئے ہیں۔ انتخابی نتائج مظہر ہیں کہ عوام کی اکثریت جس میں قابل لحاظ تعداد مسلمانوں کی بھی شامل ہے یہ سمجھتی ہے کہ انتخابات میں بی جے پی کی اتنی بڑی جیت کی وجہ یہ ہے کہ لوگ مودی کے وزیر اعظم بننے کے بعد پورے ہندوستان کو گجرات کی طرح ترقی کی راہ پر دیکھنا چاہتے تھے تاکہ لڑکھڑاتی قومی معیشت اپنے پاؤں پر کھڑی ہو سکے اور ملک ترقی کرسکے۔باوجودیکہ ممکن ہے کہ اب بھی کچھ لوگ بی جے پی کی کامیابی میں اپنی پسند کی کہانیاں تلاش کرتے ہوں جیسے مودی اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان کو آڑے ہاتھوں لیں گے۔ جس کی سر زمین سے ماضی میں ممبئی حملے جیسی دیگر دہشت گرد کاروائیاں ہوتی رہی ہیں۔سیکولر ووٹوں کی تقسیم روکنے کے نام پر بھی بے ہنگم باتیں کی جاتی رہیں۔دارالعلوم ندوہ العلما کے عْلمانے بہر حال انتخابات میں غیر جانبداری کا ثبوت دیتے ہوئے کسی بھی سیاسی جماعت کے حق میں یا مخالفت میں رائے ظاہر نہیں کی ۔ مسٹر مودی نے کامیابی کی دہلیز پار کرنے سے قبل مسلمانوں کے تعلق سے جو انتخابی بیانات دئیے وہ ہر گز اختلافی نہیں بلکہ حو صلہ افزا تھے ۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ نریندر مودی ہندوستان میں اندیشوں کے برعکس سیکولرازم کو مزید مستحکم بنانے کے لئے اہم کردار ادا کریں گے۔ اس لئے مسلمانوں کو بھی چاہیے کہ وہ انتخابی نتائج کے تناسب کے سبب لوک سبھا میں اپنی کم ہوتی ہوئی نمائندگی کے باوجود حکومت کے ساتھ اشتراک عمل سے کام لیں۔جہاں تک اس بار مسلم امیدواروں کو مایوس کرنے میں ووٹروں کے کردار کا تعلق ہے تواس محاذ پر ووٹروں نے کسی جماعتی فرق سے کام نہیں لیا ۔ بی جے پی نے بھی سات مسلمانوں کو ٹکٹ دئیے تھے لیکن ان میں سے کوئی کامیاب نہیں ہوسکا۔
سارک لیڈروں کی کل باہمی میٹنگیں
جنوب ایشیائی علاقائی تعاون کی تنظیم (سارک) کے رکن ممالک اور ماریشس کے لیڈروں کی وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ کل مختصر دوطرفہ میٹنگیں ہوں گی۔افغانستان، بنگلہ دیش، بھوٹان، مالدیپ، نیپال، پاکستان، سری لنکا اور ماریشس کے لیڈران وزیراعظم سے ملاقات کے بعد صدر پرنب مکھرجی سے بھی ملاقات کریں گے۔وزارت خارجہ کے مطابق مودی حیدر آباد ہاؤس میں کل صبح ساڑھے نو بجے سب سے پہلے افغانستان کے صدر حامد کرزئی سے ملیں گے۔اس کے بعد مالدیپ کے صدر عبداللہ یامین، سری لنکا کے صدر مہندا راج پکشے، بھوٹان کے وزیراعظم لیوچین چھیرنگ توبگے، ماریشس کے وزیراعظم نوین چندر رام غلام اور نیپال کے وزیراعظم سشیل کوئرالا سے ملاقات کریں گے۔مودی کی پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف سے دوپہر 12 بجکر 10 منٹ پر ملاقات ہوگی۔ اس کے بعد وہ بنگلہ دیش کی پارلیمنٹ کی اسپیکر شریں شرمن چودھری سے ملیں گے۔وزیراعظم سے ملاقات کے بعد صدر پرنب مکھرجی سے 11 بجے افغان صدر کی ملاقات ہوگی۔ اس کے بعد مسٹر مکھرجی کی مالدیپ، سری لنکا، ماریشس اور پاکستان کے لیڈروں سے ملاقات ہوگی۔ وہ شام کو نیپال، بھوٹان، بنگلہ دیش کے لیڈروں سے ملیں گے۔
مرکزی کابینی وزرا کی فہرست
=سشما سوراج: امور خارجہ کی وزارت
=اننتھ کمار :پارلیمانی امور کیمیکل اور فرٹیلائزر کا اضافی چارج
= نتن گڈکری:بری ٹرانسپورٹ اور شپنگ کی وزارت
= سدا نند گاؤڑا :ریلوے کی وزارت
= وینکیا نائیڈو: شہری ترقی اور پارلیمانی امور کی وزارت
= روی شنکر پرساد: ٹیلی کوم اور انصاف و قانون کی وزارت
= مینکا گاندھی :خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت
= نجمہ ہپت اللہ:اقلیتی امور کی وزارت
= سمرتی ایرانی : انسانی وسائل اور ترقیات کے وزارت
= رادھا موہن سنگھ :وزرات زراعت
= نرملا سیتھارام: کامرس کی وزارت
= پیوش گوئل: وزیر مملکت ( آزاد ) برائےتوانائی
= پرکاش جائوڈیکر : وزیر مملکت برائے اطلاعات اور نشریات
= رام ولاس پاسوان : اناج اور شہری رسد کی وزارت
= راجناتھ سنگھ : وزارت داخلہ
= ارون جیٹلی : وزرات مالیات اور وزارت دفاع کا اضافی چارج
= اوما بھارتی : مرکزی وزیر برائے آبی وسائل اور گنگا
= جوال اورم قبائلی امور کے کابینی وزیر ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *