ہندوستان اور اسرائیل کے مابین ۵۰لاکھ ڈالر کاتعلیمی و تحقیقی امورپر معاہدہ

نئی دہلی : ہندوستان میں نریندر مودی کے اقتدار سنبھالتے ہی ہندوستان کے فطری اتحادی اسرائیل کے ساتھ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے کیے گئے کئی دوطرفہ معاہدوں کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ دونوں ملکوں نے دہشت گردی کے لیے کامل عدم برداشت کا تہیہ کیا ہے۔
تعلیمی شعبے میں بھی تعاون مزید بڑھانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے فوری طور پر پچاس لاکھ ڈالر کی مالیت کے مشترکہ تحقیقی منصوبے کا آغاز کیا جا رہا ہے۔ ہندوستان کی نئی متنازعہ وزیر تعلیم اسمرتی ایرانی کے ساتھ ملاقات کرنے والی پہلی غیر ملکی شخصیت بھی نئی دہلی میں اسرائیلی سفیر الوان اشپیز ہیں۔اسرائیلی سفیر نے اس موقع پرہندوستان اور اسرائیل کے مشترکہ چیلنجوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا دونوں کو اپنے ارد گرد ایک جیسے چیلنج درپیش ہیں۔ان کے بقول ان چیلنجوں سے نمٹنے کیلیے دونوں ملکوں نے بعض معاہدات پر دستخط بھی کیے ہیں تاکہ ایک دوسرے کے تعاون سے اپنی سلامتی یقینی بنائیں۔ تاہم اسرائیلی سفیر نے فوری طور پر ان کیے گئَے معاہدات کی تفصیل جاری کرنے سے گریز کیا۔اسرائیل کے سفیر نے مزید کہا دہشت گردوں کے بارے میں یہ نہیں کہا جا سکتا کہ فلاں پانچ فیصد دہشت گرد ہے اور فلاں سو فیصد دہشت گرد ہے، بلکہ حقیقت یہ ہے کہ دونوں یکساں دہشت گرد ہیں اور دونوں کا ایک ہی علاج ہے۔سفیر نے کہا دہشت گردی کی حمایت کرنا بھی دہشت گردی کے مترادف ہے۔ انہوں نے فروری 2012 میں نئی دہلی میں مبینہ طور پر ایرانیوں کے ہاتھوں اسرائیلی سفارتکار پر حملے کے بعد ہندوستانی حکومت کے اسرائیل کے ساتھ مکمل تعاون کی تعریف کی۔
ایک سوال کے جواب میں اسرائیلی سفیر نےاس امر کی تردید کی ہے کہ ان کا ملک پاکستان کو اسلحہ فروخت کرتا ہے، سفیر کا کہنا تھاکہ ہم پاکستان کو اسلحہ فروخت نہیں کرتے۔ہندوستان کے ساتھ تعلیمی میدان میں اسرائیلی تعاون کا ذکر کرتے ہوئے اسرائیلی سفیر نے کہاکہ اسرائیل مجموعی طور پر دو سو تعلیمی وظائف جاری کرتا ہے اور ان میں سے 80 فیصد وظائف سےہندوستانی طلبہ طالبات فائدہ اٹھاتے ہیں۔
اب تحقیقی منصوبوں پر بھی پچاس لاکھ ڈالر خرچ کرنے کا معاہدہ کر لیا گیا ہے۔ جبکہ تعلیمی شعبے کے ماہرین کے دورے بھی ہوں گے تاکہ ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھایا جا سکے۔
واضح رہے کہ کانگریس نے یہ الزام عائد کیا ہے کہ حالیہ انتخابات میں اسرائیل اور اس کے خفیہ ادارے نے بی جے پی کی حمایت کی تھی اور انتخابات میں بھرپور کردار ادا کیا تھالیکن اسرائیل کے سفیر نے اس کی تردید کی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *