
تلنگانہ کو ملک کی 29ویں ریاست کا درجہ حاصل
چندرشیکھر ریاست کے پہلے وزیر اعلیٰ بنے، مودی و منموہن سمیت اہم سیاسی لیڈران نے مبارکبادیاں پیش کیں
حیدر آباد(یو این بی): آندھرا پردیش کو تقسیم کر نئی تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے مطالبہ کو لے کر طویل مدت تک جدوجہد کا نتیجہ آج سب کے سامنے ہے۔ نئی ریاست 2 جون 2014 کو وجود میں آ چکی ہے۔ نوتشکیل ریاست تلنگانہ ملک کی 29ویں ریاست ہے۔ ’تلنگانہ راشٹر سمیتی‘ (ٹی آر ایس) کے صدر چندر شیکھر رائو نے آج ریاست کے پہلے وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف بھی لے لیا۔ راج بھون میں آج صبح 8.15 بجے گورنر ای ایس ایل نرسمہن نے انھیں 11 وزراء کے ساتھ عہدہ اور رازداری کا حلف دلایا۔ چندر شیکھر رائو کی حلف برداری سے قبل آندھرا پردیش کے گورنر ای ایس ایل نرسمہن نے تلنگانہ کے گورنر کے طور پر حلف لیا۔ آندھرا پردیش ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کلیان جوشی سین گپتا نے نرسمہن کو حلف دلایا۔ نرسمہن نوتشکیل تلنگانہ اور باقی ماندہ آندھرا پردیش دونوں ریاستوں کے ہی گورنر ہوں گے۔ حیدر آباد کو تلنگانہ اور باقی ماندہ آندھرا پردیش کی مشترکہ راجدھانی مقرر کیا گیا ہے۔
خصوصی ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق چندر شیکھر رائو پہلی کابینہ چھوٹی رکھنا چاہتے تھے۔ ان کی کابینہ میں رائو کے بیٹے کے ٹی راما رائو اور بھتیجے ٹی ہریش رائو کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ دیگر 9 کابینی وزراء میں محمد محمود علی، ٹی راجیا، نینی نرسنگھ ریڈی، اتیلا راجندر، پوچا رام شری نواس ریڈی، ٹی رائو، پی مہندر ریڈی، جوگی رامنّا اور جی جگدیش ریڈی شامل ہیں۔ خبروں کے مطابق تلنگانہ میں دو نائب وزیر اعلیٰ ہو سکتے ہیں جن کے نام محمد علی اور ٹی راجیّا ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے چندر شیکھر رائو کو مبارکبادپیش کی اور تلنگانہ کی ترقی کے لیے نیک خواہشات بھی پیش کیں۔ وزیر اعلیٰ کی شکل میں حلف لیتے ہی وزیر اعظم نریندر مودی نے ٹوئٹ کر کے نئی ریاست کی نو تشکیل حکومت کو مبارکباد پیش کی۔ اسی کے ساتھ انھوں نے تلنگانہ کو ہر ممکن مدد دینے کی بات بھی کہی۔ وزیر اعظم نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ ہندوستان کو نئی ریاست مل گئی ہے۔ ہم تلنگانہ کا 29ویں ریاست کی شکل میں استقبال کرتے ہیں۔ آئندہ سالوں میں ہمارے ترقیاتی سفر کو مستحکم بنانے میں تلنگانہ کا بھی اہم کردار ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ مرکز ریاستوں کو ترقی کی نئی اونچائیوں تک لے جانے کے لیے ریاست کے عوام اور تلنگانہ حکومت کو مکمل حمایت کا بھروسہ دلاتا ہے۔ نریندر مودی مزید کہتے ہیں کہ ریاست کی تشکیل کئی لوگوں کے جدوجہد اور قربانیوں کا نتیجہ ہے، انھیں میرا سلام۔
دوسری طرف کانگریس کے جنرل سکریٹری دگ وجے سنگھ نے ٹوئٹ کر کے کہا ہے کہ سونیا اور منموہن کے بغیر یہ ممکن نہیں ہوتا۔ انھوں نے اپنے وعدے کو پورا کر کے دکھایا، اس لیے مجھے امید ہے کہ دونوں ریاستیں مثبت انداز میں ترقی کریں گی۔ دگوجے نے چندر شیکھر رائو اور چندرا بابو نائیڈو کو بھی مبارکباد پیش کی۔ اس سے قبل اتوار کو گھڑی میں رات کے بارہ بجتے ہی علیحدہ ریاست کی شکل میں تلنگانہ کے وجود میں آنے کے بعد حیدر آباد اور ریاست کے دیگر حصوں میں لوگوں نے جشن منانا شروع کر دیا تھا۔ پوری رات ہزاروں کی تعداد میں تلنگانہ حامی حیدر آباد کی سڑکوں پر جشن مناتے ہوئے نظر آئے۔ تلنگانہ کی پہلی حکومت بنانے والی تلنگانہ راشٹر سمیتی (ٹی آر ایس) کارکنان نے مٹھائیاں اور بریانی کھلا کر لوگوں کو نو تشکیل ریاست کی مبارکبادیاں پیش کیں۔ ٹی آر ایس کارکنان اور حامیوں نے پہلے ہی حیدر آباد کو گلابی رنگ سے رنگ دیا تھا اور ماحول انتہائی خوشگوار معلوم ہو رہا تھا۔ واضح رہے کہ ٹی آر ایس کے پرچم کا رنگ بھی گلابی ہے۔ شہر میں بڑے بڑے پوسٹر، بینر لگائے گئے جس مین چندر شیکھر رائو کی تعریفوں کے پل باندھے گئے ہیں۔ حیدر آباد کے سبھی اہم شاہراہوں اور مقامات پر جم کر آتش بازیاں ہوئیں۔ کانگریس صدر سونیا گاندھی اور سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے بھی اس موقع پر لوگوں کو مبارکبادیاں پیش کیں۔ کانگریس کارکنان نے بھی دیر رات تک حیدر آباد میں ریلی نکالی اور ریاست کی تقسیم کا سہرا یو پی اے حکومت اور سونیا گاندھی کے سر باندھا۔
سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے علیحدہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل سے قبل شام میں ہی عوام کو مبارکباد پیش کر دی تھی۔ سنگھ کی قیادت والی حکومت نے ہی علیحدہ ریاست کی تشکیل کا فیصلہ کیا تھا۔ ریاست کے گورنر ای ایس ایل نرسمہن کو بھیجے گئے اپنے پیغام میں انھوں نے نئی ریاست کے عوام کے لیے قابل فخر مستقبل اور خوشحال زندگی کی تمنا ظاہر کی۔ تلنگانہ کے پہلے وزیر اعلیٰ بننے پر ڈی ایم کے صدر ایم کروناندھی نے بھی ٹی آر ایس سربراہ چندر شیکھر رائو کو مبارکباد پیش کی۔ انھوں نے کہا کہ انتخابات میں آپ کی فتح اور وزیر اعلیٰ کے طور پر عہدہ سنبھالنے کے لیے میں آپ کو دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ رائو کی تعریف کرتے ہوئے ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ آپ کے عقلمندانہ فیصلے اور ایماندارانہ طریقے سے کیے گئے کام کی وجہ سے آپ لوگوں کے دلوں کے قریب ہیں۔
بہر حال، تلنگانہ کی تشکیل کے ساتھ ہی آندھرا پردیش قانونی طور پر دو حصوں میں منقسم ہو گیا ہے۔ تلنگانہ ریاست میں حیدر آباد سمیت 10 ضلع ہوں گے جب کہ آندھرا پردیش میں 13 ضلع ہوں گے۔ دونوں ریاستوں کی راجدھانی آئندہ 10 سالوں تک کے لیے حیدر آباد ہی رہے گی۔ واضح رہے کہ پارلیمنٹ میں اسی سال فروری میں آندھرا پردیش ازسر نوتشکیل بل پاس ہوا تھا جس کے بعد علیحدہ تلنگانہ کی تشکیل کا راستہ کھلا تھا۔ حالانکہ اس تقسیم کی کچھ لوگوں نے پرزور مخالفت بھی کی تھی لیکن بالآخر تلنگانہ ملک کی 29ویں ریاست بن ہی گئی۔