دبئی: مواقع کی آماجگاہ

سیف عالم صدیقی،بانی تجارت ڈاٹ کام

پوری دنیا کو درپیش حالیہ اقتصادی دشواریوں اور عالمی اقتصادی بحران کے سبب جاب کے متلاشیوں کی نظریں دبئی پر ٹکی ہوئی ہیں، کیوں کہ وہ اسے دنیا کے دیگر حصوں کے مقابلہ میں زیادہ موزون سمجھتے ہیں۔ ملازمت کے متلاشی یہاں دنیا کونے سے آ رہے ہیں، جن میں جنوب مشرقی ایشیا بھارت، پاکستان، برطانیہ وغیرہ کے علاوہ خلیجی ممالک کی شہریت رکھنے والے لوگ شامل ہیں، یعنی آج دبئی بین الاقوامی بازار کی حیثیت اختیار کر گیا ہے۔ اس کا موازنہ اکثر شنگھائی، لندن یا نیویارک جیسے بین الاقوامی اقتصادی مراکز سے کیا جاتا ہے۔  اگر ہم 2007 اور 2008 کے علمی اقتصادی بحران کے تناظر میں جائزہ لیں تو پائیں گے کہ یہاں اب حالات بہتر ہیں، کیونکہ اب یہاں پیکیجز کی تنوع کے ساتھ بے پناہ موقع دستیاب ہیں — اور کافی سختی کے ساتھ بجٹ بنائے جا رہے ہیں۔ اس باوجود عمومی پیکیجز شفاف اور مناسب ہیں۔

dubai

حلانکہ یہاں تنخواہوں میں بہت زیادہ اضافہ درج نہیں کیا گیاہے اس کے باوجود یہاں کے تنخواہ پیکج اقتصادی چیلنجز کا سامنا کرنے والے دنیا کے دیگر حصوں کے مقابلہ میں بہتر اور مناسب ہیں۔ مارکیٹ میں یقینی طور پر 2009 کے بعد سے ملازمت کے متلاشیوں کے لئے زیادہ مشکلات در پیش ہیں، اب کمپنیاں اپنا انسانی سرمایہ بڑھانے میں کم دلچسپی رکھتی ہیں۔ تاہم گذشتہ چند مہینوں کے دوران کئی جاب وکینسیوں میں اضافہ ہوا ہے اور مارکیٹ شاید ماضی کے مقابلہ میں اب زیادہ بہتر ہے۔ یہ ایک افسانوی تصور ہے کہ جاب میں امارات کے شہریوں کو ترجیح دینے کی پالیسی نے دوسرے ممالک کے جاب متلاشیوں کو متاثر کیا ہے۔ دراصل کاروباری شعبے نے یہاں دیگر حصوں کے مقابلہ میں زیادہ مثبت ترقی درج کی ہے، چنانچہ متحدہ عرب امارات کے شہری بڑی تعداد میں نجی شعبے میں آ رہے ہیں اور نجی شعبہ اپنی مکمل رفتار کے ساتھ پھیل رہا ہے اور مارکیٹ کے امکانات کافی ہیں اور ظاہر ہے کہ یہاں اب بھی سب کے لئے کافی مواقع موجود ہیں۔ تاہم، کمپنیاں اپنے بھرتی کے عمل میں انتہائی محتاط ہیں۔ ایک سروے کے مطابق دبئی ابوذہبی کے بعد رہائش اور کام کرنے کے لئے عالمی معیار کی منزل ہے۔

ملازمت بازار حال ہی میں دستیاب ملازمتوں کی تعداد میں علاقائی اضافہ کے ساتھ مثبت نظر آ رہا ہے، اور اس سہ ماہی میں ملازمت پر رکھنے کی تعداد میں گذشتہ سہ ماہی کے مقابلہ دو فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ ایک جاب انڈیکس سروے ظاہر کرتا ہے کہ 67 فیصد مشرق وسطی اور شمالی افریقہ کے آجروں نے اس سال کثیر قومی نجی شعبوں کی کمپنیوں کے ساتھ اب تک کی سب سے زیادہ تعداد کو ملازمت پر رکھنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ سب سے زیادہ مطالبہ ایگزیکٹوز اور کوآرڈنیٹرس کے بعد جونیئر ایگزیکٹوز کا ہے اور گریجویٹس میں سے سب سے زیادہ ڈیمانڈ کامرس، انجینئرنگ اور کمپیوٹر سائنس کے بعد بزنس منینجمنٹ کا ہے اور یہاں کام کی تلاش میں آنے والے زیادہ تر لوگ جاب پاکر خوش ہیں۔ یہاں آنے والوں کی بڑی اکثریت جنوبی افریقہ، پاکستان، بنگلہ دیش، برطانیہ، آسٹریلیا اور بھارت سے ہے، حال ہی میں یہاں فلپائنیوں، اکسپاٹ عربوں اور خاص طور پر لبنانی خواتین کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ اوسط عمر بھی نوجون ہو کر 25 ہو گئی ہے، جو کہ 5 سال سے پہلے 35 تھی۔

دبئی میں ملازمت کے فوائد

دبئی ایک کثیر ثقافتی جگہ ہے جہاں دنیا بھر سے لوگوں کو رہنے کے لئے آتے ہیں اور مل جل کر کام کرتے ہیں۔ اچھے روزگار کے مواقع اور زندگی کے اعلی معیار کے سبب مختلف ممالک میں بہت سے لوگ موجود ہیں جو دبئی میں روزگار کی تلاش کر رہے ہیں۔

دبئی محض اچھی تنخواہوں کا مقام اور رہنے کے لیے اچھی جگہ نہیں ہے۔ یہاں کئی مالیاتی اور طرز زندگی کے فوائد ہیں جو باشندوں کے لئے دستیاب ہیں کہ ہیں اور یہی اسے انتہائی پرکشش جگہ بناتے ہیں۔

دبئی میں ملازمت کرنے والوں کے لئے سب سے زیادہ کشش کی بات یہ ہےکہ یہاں تنخواہوں کے مقابل نجی ٹیکس یا انکم ٹیکس عائد نہیں کیا جاتا۔ لہذا اگر ایک مرتبہ آپ کے ہاتھ میں تنخواہ کی رقم آ گئی تو وہ مکمل آپ کی ہے، آپ کو حکومت کو کچھ بھی ادا نہیں کرنا، اور یہ فی کس زیادہ قابل منتقلی آمدنی پر منتج ہوتی ہے۔

تیزی سے ترقی کرتے ہوئے کاروبار کے سبب مڈل ایسٹ بالخصوص یو اے ای میں متعدد صنعتیں دبئی میں ملازمت حاصل کرنے کا بہترین موقع فراہم کر رہی ہیں۔ ان صنعتوں میں سے کچھ ٹیلی مواصلات، انفارمیشن ٹیکنالوجی، تعمیرات، انجینئرنگ، تیل اور گیس، بینکاری، ذرائع ابلاغ اور ادویات شامل ہیں۔ یہ بات اکثر الجھن میں مبتلا کر دیتی ہے کہ کیا دبئی کے بارے میں مشہور تمام افواہیں سچ ہیں یا متحدہ عرب امارات دبئی کو اچھی روشنی میں دکھانے کے لئے کچھ بہت پالش شدہ میڈیا اشتہارات کا سہارا لے رہی ہے؟ بلاشبہ یہ سچ نہیں ہے۔ دبئی بین الاقوامی شہرت میں رہنے کا حقدار ہے۔ کچھ عمومی سوالات دبئی میں جاب کے متلاشیوں کو ہمیشہ پریشان کرتے رہتے ہیں، مثلاً “مجھے کیا توقع کرنی چاہئے؟” اس طرح کے سوالات کا جوب صحیح اور مکمل طور پر نہیں دیا جا سکتا، کیونکہ کام کرنے کے اوقات ہر صنعت میں مختلف ہیں۔ ایک چیز جسے سمجھنا چاہئے، وہ یہ ہے کہ دبئی میں ملازمت قدرتی طور پر استحصالی نہیں ہے۔

پے اسکیل بالکل کسی دوسرے ملک کی طرح صنعت در صنعت مختلف ہوتا ہے اور اس کا تعین عموماً کام کی نوعیت کے مطابق کیا جاتا ہے۔ دبئی میں مقامی افراد کے درمیان ہاتھ سے کئے جانے والے کام یا ایسے کام جو سماج میں اعلیٰ مقام نہیں دلاتے مقبول نہیں ہیں، لہذا ایسے کاموں میں اچھی تنخواہیں ملتی ہیں۔

فطری طور پر ہائی رینکنگ والے جاب اچھی تنخواہ اور بہترین فائدوں کے حامل ہوتے ہیں۔ یہاں چھٹی کی ضرورت، ملازمین کے حقوق، اوورٹائم کی ادائیگی، چھٹی برائے بیماری اور چھٹی برائے ولادت کا بھی نظام ہے۔ یہ سبھی معاملات اچھی طرح دستاویزی شکل میں انجام پاتے ہیں اور اس ضمن میں سخت قانون اور ضابطوں کی پابندی کی جاتی ہے۔ اس کا سیدھا مطلب یہ ہے کہ یہاں ملازمین کے حقوق اچھی طرح تحفظ یافتہ ہیں اور یہاں غلط رویہ اختیار نہیں کیا جاتا۔

دبئی میں کام کرنے کا مطلب بہت اچھا کام کا ماحول اور جدید، کشادہ اور آرام دہ و پرسکون دفتر میں ہونا ہے۔ یہاں کھانے کی بہت سی جگہیں ہیں اور عوامی نقل و حمل کا نظام شہر میں آسان تحرک کے لئے بہترین طریقہ سے منظم ہے۔

غیرملکی افراد جنہوں نے دبئی میں جاب حاصل کر لیا ہے، وہ دن میں سخت محنت کرنے کے بعد رات میں ڈیوٹی فری شاپنگ، نائٹ لائف، اسپورٹس، اور دیگر سرگرمیاں جس کے لئے دبئی مشہور ہے، کے لئے بالکل آزاد ہیں۔

فیملی کے ساتھ گھوم رہے افراد کے لئے یہاں کرایہ پر رہائش حاصل کرنا آسان ہے۔ رہائشی علاقے معمولی جرائم سے بھی محفوظ ہیں۔ 2002 میں متحدہ عرب امارات نے غیرملکی رہائشیوں کو دبئی میں اپنی جائداد رکھنے کی اجازت دیدی ہے۔ آپ دبئی میں اپنے مکان کے مالک خود ہو سکتے ہیں۔

دبئ کا تعلیمی معیار بہت ہی اعلیٰ ہے۔ خلاصہ یہ کہ تبدیلی کے متلاشی لوگوں کے لئے دبئی اچھی منزل ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *