ہومی جہانگیر بھابھا کا بنگلہ 372 کروڑ میں نیلام
نیلامی سے بچانے کے لیے نریندر مودی سے سائنسدانوں کی اپیل رائیگاں

ممبئی: (یو این بی): ممبئی کے مالابار ہل کا یہ بنگلہ ہندوستان کے سائنسدانوں کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ اسی بنگلے میں نہ جانے ایسے کتنے خیالات پیدا ہوئے ہوں گے جنھوں نے ہندوستان کے مستقبل کو بدل کر رکھ دیا۔ ہندوستانی نیوکلیائی پروگرام کے ’فادر‘ کہے جانے والے ہومی جے بھابھا کا یہ بنگلہ 372 کروڑ میں فروخت ہو گیا ہے۔ آج اس بنگلے کو نیلام کر دیا گیا۔ خریدنے والے کا نام فی الحال ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔ اس بنگلے کو نیلام کرنے کے فیصلے پر کئی لوگوں نے تنقید کی تھی۔ بھارت رتن سے سرفراز سائنسداں سی این رائو نے اس مہینے کے آغاز میں وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر گزارش بھی کی تھی کہ اس بنگلے کو نیلام ہونے سے بچایا جائے لیکن ان کے ذریعہ کوئی پیش قدمی نہیں کی گئی۔ برطانوی دور کے انداز میں تعمیر اس عالیشان بنگلے کو میہارانگر کہا جاتا ہے۔ ڈاکٹر بھابھا اور ان کے بھائی جمشید اس کے مالک تھے۔ 1966 میں ڈاکٹر بھابھا کی ایک طیارہ حادثہ میں موت کے بعد ان کے بھائی اس بنگلے کی حفاظت کر رہے تھے۔ آرٹ اور کلچر کے دلدادہ جمشید نے 2007 میں اپنی موت سے قبل اس بنگلے کو نیشنل سنٹر فار دی پرفارمنگ آرٹس (این سی پی اے) کو دے دیا۔ این سی پی اے کے صدر خوشبو سنتوک نے بنگلے کو نیلام کرنے کے فیصلے کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسا جمشید کی خواہش کے مطابق ہی کیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا ’’ہمیں بھی افسوس ہے کہ بنگلہ نیلام ہو رہا ہے لیکن یہی جمشید کی خواہش تھی۔‘‘ کئی سائنسدانوں نے مہم چلا کر اس بنگلے کو نیلام کرنے کے بجائے میموریل بنانے کی گزارش کی تھی۔ مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ پرتھوی راج چوہان نے بھی سائنسدانوں کے اس مطالبہ کی حمایت کی تھی، لیکن بالآخر بنگلہ نیلام ہو گیا اور سائنسدانوں کو مایوسی کے علاوہ کچھ بھی ہاتھ نہیں لگا۔