Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

ہندو مذہب کے علاوہ گائوں میں دوسرا مذہب قابل قبول نہیں

by | Jun 19, 2014

چھتیس گڑھ کے ایک گائوں میں 35 پنچایتوں کا عجیب و غریب فیصلہ

جگدل پور: (یو این بی): چھتیس گڑھ میں بستر کی سرسگوڈا گرام پنچایت نے قبائلی کلچر اور روایت کے نام پر ایک عجیب و غریب فیصلہ لیا ہے جو کہ ہندوستانی جمہوریت کو داغدار کرتا ہوا معلوم ہو رہا ہے۔ گرام پنچایت کے ذریعہ اس گائوں میں ہندو مذہب کے علاوہ کسی بھی باہری مذہب کے داخلے پر پوری طرح پابندی عائد کر دی ہے۔ یعنی ان کے گائوں میں ہندو مذہب کے علاوہ کسی دوسرے مذہب کی ترویج، تشہیر، مذہبی تقاریب، اجلاس وغیرہ منعقد نہیں کیے جا سکیں گے۔ اتنا ہی نہیں، گرام پنچایت کی اجازت کے بغیر گائوں میں کسی بھی مذہبی مقام (عبادت گاہ وغیرہ) کی تعمیر بھی نہیں کی جا سکے گی۔ بستر ضلع میں اب تک 35 سے زیادہ گائوں خصوصی اجلاس میں یہ فیصلہ کر چکے ہیں۔ گزشتہ منگل کو بستر کے توکاپال ضلع پنچایت کے تحت آنے والی سرسگوڈا میں لوگوں کی بھیڑ جمع ہوئی تھی جہاں ’خصوصی گرام سبھا‘ منعقد کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ چھتیس گڑھ گرام پنچایت ایکٹ 129 (سی) کے تحت یہ خصوصی گرام سبھا بلائی گئی تھی۔ اس کا ایجنڈا گائوں کے تہذیبی و ثقافتی اتحاد اور بنیاد پرست روایت کو تحفظ فراہم کرنا تھا۔ اس کے لیے دفعہ 7 میں بحث ہوئی۔ گائوں کے مہادیو نام کے شخص کی صدارت میں ہوئی گرام سبھا میں سرپنچ اور دیہی باشندوں نے شرکت کی۔ خصوصی گرام سبھا کے ایجنڈا کو دیکھتے ہوئے یہاں پولس بھی تعینات تھی۔ گرام سبھا کے فیصلے کی کاپی کلکٹر، توکاپال کے تحصیلدار اور بنڈاجی تھانہ کو دی گئی ہے۔ خصوصی گرام سبھا کے اس فیصلہ کو لے کر پولس یا انتظامیہ کچھ بھی بولنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ گرام سبھا کے فیصلے کو ’تبدیلی مذہب‘ کے معاملے سے بھی جوڑ کر دیکھا جا رہا ہے۔
سرسگوڈا گرام پنچایت کی گرام سبھا کے فیصلے کی کاپی ’وشو ہندو پریشد‘ کی جگدل پور یونٹ کو بھی بھیجی گئی ہے۔ بستر میں قبائلیوں کے تبدیلی مذہب کے معاملے ہمیشہ منظر عام پر آتے رہتے ہیں۔ ان کو دوبارہ ہندو مذہب سے جوڑنے کی کوششیں بھی ہوتی رہتی ہیں۔ تازہ معاملہ کو اسی طرح کی ایک کوشش بھی قرار دیا جا رہا ہے۔ اس درمیان اب پنچایتی راج ایکٹ کے تحت سرگوجا اور بستر کو ملے خصوصی گرام سبھا کے حقوق کے سہارے ایک خاص مذہب کے علاوہ دیگر مذہبی پیشوائوں کے گائوں میں داخلہ پر پابندی عائد ہو چکی ہے۔ دیہی باشندوں کے مطابق بستر کے ہر گائوں کے اپنے اپنے دیوی دیوتا ہوتے ہیں۔ سبھی ماں دنتیشوری مندر کی مڈھئی اور بستر کے مشہور دسہرہ تہوار میں سبھی اپنے دیوی دیوتا کے ساتھ جگدل پور پہنچتے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ گرام پنچایت کے ذریعہ لیا گیا فیصلہ باہر سے آنے والے مذہبی پیشوائوں کو دیکھتے ہوئے لیا گیا ہے۔ دراصل دوسرے مذاہب کے لوگ اپنی تقریروں میں دیوتائوں کے لیے نازیبا الفاظ کا استعمال کرتے ہیں جس سے گائوں کی تہذیب کو دھچکا پہنچتا ہے۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...