ہندو مذہب کے علاوہ گائوں میں دوسرا مذہب قابل قبول نہیں

چھتیس گڑھ کے ایک گائوں میں 35 پنچایتوں کا عجیب و غریب فیصلہ

جگدل پور: (یو این بی): چھتیس گڑھ میں بستر کی سرسگوڈا گرام پنچایت نے قبائلی کلچر اور روایت کے نام پر ایک عجیب و غریب فیصلہ لیا ہے جو کہ ہندوستانی جمہوریت کو داغدار کرتا ہوا معلوم ہو رہا ہے۔ گرام پنچایت کے ذریعہ اس گائوں میں ہندو مذہب کے علاوہ کسی بھی باہری مذہب کے داخلے پر پوری طرح پابندی عائد کر دی ہے۔ یعنی ان کے گائوں میں ہندو مذہب کے علاوہ کسی دوسرے مذہب کی ترویج، تشہیر، مذہبی تقاریب، اجلاس وغیرہ منعقد نہیں کیے جا سکیں گے۔ اتنا ہی نہیں، گرام پنچایت کی اجازت کے بغیر گائوں میں کسی بھی مذہبی مقام (عبادت گاہ وغیرہ) کی تعمیر بھی نہیں کی جا سکے گی۔ بستر ضلع میں اب تک 35 سے زیادہ گائوں خصوصی اجلاس میں یہ فیصلہ کر چکے ہیں۔ گزشتہ منگل کو بستر کے توکاپال ضلع پنچایت کے تحت آنے والی سرسگوڈا میں لوگوں کی بھیڑ جمع ہوئی تھی جہاں ’خصوصی گرام سبھا‘ منعقد کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ چھتیس گڑھ گرام پنچایت ایکٹ 129 (سی) کے تحت یہ خصوصی گرام سبھا بلائی گئی تھی۔ اس کا ایجنڈا گائوں کے تہذیبی و ثقافتی اتحاد اور بنیاد پرست روایت کو تحفظ فراہم کرنا تھا۔ اس کے لیے دفعہ 7 میں بحث ہوئی۔ گائوں کے مہادیو نام کے شخص کی صدارت میں ہوئی گرام سبھا میں سرپنچ اور دیہی باشندوں نے شرکت کی۔ خصوصی گرام سبھا کے ایجنڈا کو دیکھتے ہوئے یہاں پولس بھی تعینات تھی۔ گرام سبھا کے فیصلے کی کاپی کلکٹر، توکاپال کے تحصیلدار اور بنڈاجی تھانہ کو دی گئی ہے۔ خصوصی گرام سبھا کے اس فیصلہ کو لے کر پولس یا انتظامیہ کچھ بھی بولنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ گرام سبھا کے فیصلے کو ’تبدیلی مذہب‘ کے معاملے سے بھی جوڑ کر دیکھا جا رہا ہے۔
سرسگوڈا گرام پنچایت کی گرام سبھا کے فیصلے کی کاپی ’وشو ہندو پریشد‘ کی جگدل پور یونٹ کو بھی بھیجی گئی ہے۔ بستر میں قبائلیوں کے تبدیلی مذہب کے معاملے ہمیشہ منظر عام پر آتے رہتے ہیں۔ ان کو دوبارہ ہندو مذہب سے جوڑنے کی کوششیں بھی ہوتی رہتی ہیں۔ تازہ معاملہ کو اسی طرح کی ایک کوشش بھی قرار دیا جا رہا ہے۔ اس درمیان اب پنچایتی راج ایکٹ کے تحت سرگوجا اور بستر کو ملے خصوصی گرام سبھا کے حقوق کے سہارے ایک خاص مذہب کے علاوہ دیگر مذہبی پیشوائوں کے گائوں میں داخلہ پر پابندی عائد ہو چکی ہے۔ دیہی باشندوں کے مطابق بستر کے ہر گائوں کے اپنے اپنے دیوی دیوتا ہوتے ہیں۔ سبھی ماں دنتیشوری مندر کی مڈھئی اور بستر کے مشہور دسہرہ تہوار میں سبھی اپنے دیوی دیوتا کے ساتھ جگدل پور پہنچتے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ گرام پنچایت کے ذریعہ لیا گیا فیصلہ باہر سے آنے والے مذہبی پیشوائوں کو دیکھتے ہوئے لیا گیا ہے۔ دراصل دوسرے مذاہب کے لوگ اپنی تقریروں میں دیوتائوں کے لیے نازیبا الفاظ کا استعمال کرتے ہیں جس سے گائوں کی تہذیب کو دھچکا پہنچتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *