Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

4جولائی سے قبل دہلی میں حکومت کی تشکیل ہو سکتی ہے

by | Jun 29, 2014

متین ہو سکتے ہیں بی جے پی کی قیادت والی حکومت میں وزیر

نئی دہلی: (یو این بی): تقریباً پانچ ماہ بعددہلی میں ایک بار پھر حکومت تشکیل ہونے کا عمل اپنے آخری مراحل میں داخل ہو چکا ہے۔ با وثوق ذارئع کے مطابق 4 جولائی سے قبل دہلی میں بی جے پی کی قیادت والی حکومت کی تشکیل ہو سکتی ہے۔ کانگریس کے 8 ارکان اسمبلی میں سے 6 ارکان اسمبلی کسی ایک پارٹی میں شامل ہو کر بی جے پی حکومت کے حصے دار ہو سکتے ہیں۔ ان ذرائع کے مطابق تشکیل ہونے والی نئی حکومت میں بی جے پی کے سینئر لیڈر پروفیسر جگدیش مکھی وزیر اعلی ہوںگے اور اس حکومت میں دوسرے نمبر کی حیثیت رام ویر سنگھ بدھوڑی کی ہو گی جبکہ سیلم پور اسمبلی حلقہ کے نمائندہ چودھری متین اس حکومت میں وزیر ہوسکتے ہیں۔
واضح رہے گزشتہ سال ہوئے اسمبلی انتخابات میں شیلا دیکشت کی قیادت میں کانگریس کی کارکردگی انتہائی خراب رہی تھی اور حکمراں کانگریس محض 8 سیٹوں پر سمٹ کر رہ گئی تھی۔ پہلی بار انتخابی میدان میں اترنے والی ایک سال پرانی عام آدمی پارٹی 28 سیٹیں جیت کر دوسرے نمبر پر آئی تھی جبکہ بی جے پی 32 سیٹیں جیت کر پہلے نمبر پر رہی تھی لیکن کسی کو بھی اکثریت نہ ملنے کی وجہ سے کانگریس کی حمایت سے عام آدمی پارٹی نے حکومت تشکیل دی تھی۔ پھر 49دن بعد لوک پال کے مدعا پر سابق وزیر اعلی اروند کیجریوال نے 16 فروری کو استعفیٰ دے دیا تھا۔ کیجریوال کے استعفے کے بعد ریاست کے لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ کی سفارش پر اسمبلی کو تحلیل نہیں کیا گیا تھا اور چھ ماہ کے لئے التوا میں رکھا گیا تھا۔ لیفٹیننٹ گورنر کی اس سفارش کے خلاف عام آدمی پارٹی نے عدالت سے رجوع کیا تھا اور اس سلسلے میں لیفٹیننٹ گورنر کو 4 جولائی کو عدالت میں جواب دینا ہے اس لئے یہ مانا جا رہا کے ایل جی کے جواب سے پہلے بی جے پی حکومت سازی کے لئے دعوی پیش کر دیگی تاکہ تکنیکی مجبوری ختم ہو جائے اور اگر ایسا نہیں ہوا تو دہلی میںانتخابات کے لئے راہ ہموار ہو جائے گی۔ حکومت سازی کے لئے عآپ بھی کوشش کر رہی تھی اور بی جے پی کے رام ویر سنگھ بدھوڑی بھی کوشش کر رہے تھے اور ان دونوں فریق کی مدد کے لئے کانگریس کے چھ ارکان اسمبلی تیار ہیں لیکن اب تازہ فارمولہ کے تحت جگدیش مکھی کی قیادت میں حکومت تشکیل ہوگی۔ تمام تکنیکی پیچیدگیوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے کانگریس کے چھ ارکان اسمبلی اکالی دل میں شامل ہو کر حکومت کا حصہ بنیں گے کیونکہ ارکان کو اس پارٹی کا حصہ بننا ہوگا جس کا کوئی ممبر اسمبلی کا رکن ہو تاکہ ان ارکان اسمبلی کی رکنیت بچ سکے۔ ویسے تو کسی بھی پارٹی کا منتخب رکن انتخابات کے حق میں نہیں ہے لیکن مسلم اکثریتی علاقوںں میں عآپ کی مقبولیت کی وجہ سے کانگریس کے ارکان انتخابات کے نام سے خوفزدہ ہیں اس لئے وہ کسی بھی صورت میں اپنی رکنیت برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔ بہر حال اگر چودھری متین وزیر بنتے ہیں تو دہلی میں پہلی مرتبہ ایسا ہوگا جب بی جے پی کی قیادت والی حکومت میں کوئی مسلم وزیر ہو۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...