
تروینی شوگر فیکٹری میں کروڑوں کی بدعنوانی کا انکشاف
دیوبند : (یو این بی): دیوبند تروینی شگر فیکٹری میں کروڑوں روپے کے گنا ناجائز طریقہ سے خریدے جانے کا معاملہ پکڑمیں آیا ہے ۔اور ایک بڑی بدعنوانی کا راز فاش ہوا ہے ۔دیوبند شوگر فیکٹری نے ایک کالج کی 13بیگہ زمین کے نام سے روہا نہ گنا کمیٹی کی پرچیوں پر 55کروڑ کا 46لاکھ کوئنٹل گنے کی خریداری دکھائی گئی ہے اس دھوکہ دھڑی کے لئے کمیٹی کو بھی کمیشن دیا گیا ۔اب سوال یہ ہے کہ مذکورہ گنے کی ادائیگی کہاں گئی اور کس کے پاس گئی ؟اس سلسلہ میں کچھ بھی معلوم نہیں ہے۔سہکاری گنا وکاس سمیتی روہانہ کے مطابق دیوبند تروینی شگر فیکٹری نے ٹھاکر پھول سنگھ میموریل انٹر کالج رنکھنڈی کی آکھلورکھیڑی میں واقع 13بیگہ زمین کے نام سال 2004-05سے 2007-08تک چار کھیتوں میں 46061لاکھ کوئنٹل گنے کی خریداری دکھارکھی ہے ۔اس گنے کی قیمت تقریباً 55کروڑ روپے ہوتی ہے ۔اس گنے کی قیمت کی ادائیگی کس طرح ہوئی اسکے بارے میں کوئی واضح حساب نہیں ہے۔مذکورہ کالج کو اس رقم کی ادائیگی نہیں کی گئی جبکہ فیکٹری نے اس گنے پر سمیتی کا طے شدہ کمیشن ایک کروڑ 8لاکھ روپے کی ادائیگی کی ۔لیکن 55کروڑ روپے کی ادائیگی کے حسابات نہیں مل رہے ہیں۔کمیٹی کے سیکریڑی کے مطابق شگر فیکٹری ایڈوانس ادائیگی کئے جانے کی بات کہہ رہی ہے لیکن اس طریقہ سے ادائیگی کئے جانیکا کو قانون اور ضابطہ نہیں ہے۔ رنکھنڈی کے ایک باشندہ وجے پال نے آرٹی آئی کے تحت حاصل کردہ معلومات کی بنیاد پر جب اس بڑی بدعنوانی سے متعلق شکایت کی تویہ معاملہ سامنے آیا ۔وجے پال کا کہنا ہے کہ یہ سارا معاملہ گنے کی ناجائز طریقہ پر خریداری اور کم تولے جانے وایلے گنے کے فرق کو فرضی پر چیوں میں ایڈ جسٹ کرنے کا ہے وجے پال نے بتایا کہ شگر فیکٹری بڑے پیمانے پر گنے کی نقد خریداری کرنے میں بھی ملوث ہے یادرہے کہ فیکٹری کے اس وقت کے جنرل منیجر ٹھاکر پھول سنگھ کالج کے بھی منیجر تھے ۔لہذا کالج فارم کے نام سے فرضی پرچیاں جاری کرائی گئیں ۔لیکن مذکورہ گنے کے قیمت کی ادائیگی اگر کالج کو نہیں کی گئی تو 46لاکھ کوئنٹل گنے سے تیار چینی کہاں گئی اسکا بھی کوئی حساب نہیں ہے۔