ارون جیٹلی نے سستی شہرت کے بجائے سرکاری خزانے کو مستحکم کرنے پر زور دیا

نئی دہلی، 2 جولائی(یو این بی) نریندر مودی حکومت کے پہلے عام بجٹ میں بغیر سوچے سمجھے سستی شہرت کا طریقہ اختیار نہ کرنے کا اشارہ دیتے ہوئے وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے کہا ہے کہ حکومت ٹھوس فیصلے کرے گی اور معیشت کو مستحکم کرنے کے لئے سوجھ بوجھ سے کام لے گی۔ ملک کے سامنے درپیش چیلنجوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کا مالی خسارہ کافی زیادہ ہے۔ افراط زر قابل قبول سطح سے کافی اوپر ہے اور ملک کی معیشت پر عراقی بحران کا کافی اثر پڑ رہا ہے۔ جیٹلی نے کہا کہ اگر آپ بغیر سوچے سمجھے سستی شہرت کے ہتھکنڈے اپنائیں گے تو آپ سرکاری خزانے پر بوجھ بڑھائیں گے۔ آپ اپنے آپ کو اونچی ٹیکس شرح والی سوسائٹی میں تبدیل کر دیں گے۔ اس سے کام نہیں چلے گا اس لئے آپ کو سرکاری مالیاتی سوجھ بوجھ کا راستہ اختیار کرنا ہوگا۔ آپ کو کچھ نہ کچھ ضوابط کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا۔ چارٹرڈ اکاؤنٹینٹ آف انڈیا کے ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے جیٹلی نے کہا کہ افراط زر کی شرح گزشتہ سال کے مقابلہ کچھ نیچے آئی ہے لیکن یہ اب بھی قابل قبول سطح سے اوپر ہے۔ تھوک قیمت پر مبنی افراط زر مئی میں پانچ ماہ میں سب سے اونچی سطح 6.01 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

اس سال مانسون کمزور رہنے کی پیش قیاسیوں کے مدنظر قیمتوں میں مزید اضافے کا امکان نظر آ رہا ہے۔ ملک میں سرمایہ کاری کے بارے میں جیٹلی نے کہا کہ تین چار سال کی مایوسی کے بعد امید قائم ہوئی ہے اور اب ٹھوس فیصلے کرنا ممکن ہو سکا ہے۔ جیٹلی نے کہا کہ ہندوستانی معیشت میں آپ بھروسہ کھو چکے ہیں۔ سچائی یہ ہے کہ دنیا یہ شک کرتی ہے کہ ہماری حکومت مستحکم نہیں ہے اور اسی کی وجہ سے سرمایہ کار دور ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح مستحکم پالیسی ہماری حکومت کی ڈکشنری میں ایک انجان لفظ تھا اسی طرح اب ایک نیا لفظ اس میں جڑا ہے جسے میں نے آزاد تجزیہ کاروں کے تبصروں میں پڑھا ہے، ٹیکس دہشت گردی۔ ہندوستانی عالمی ایجنڈے سے ہٹ گیا تھا لیکن اب اچانک اس ملک میں دلچسپی بڑھی ہے۔اب ہمارے اوپر یہ ذمہ داری ہے کہ ہمارے سامنے جو نیا موقع آیا ہے، اس کا فائدہ اٹھائیں۔ جیٹلی نے کہا کہ ملک مشکل ترین حالات سے گزر رہا ہے۔ زیادہ مالی خسارہ ، زیادہ افراط زر کے ساتھ ساتھ لگاتار دو سال تک پانچ فیصد سے بھی نیچے رہی معاشی اضافہ ہمارے سامنے ہے۔
کمزور مانسون اور عراقی بحران سے پیدا شدہ اندیشوں کے بارے میں جیٹلی نے کہا حالاں کہ یہ چیلنج ہے لیکن اس سے ابر سکیں گے۔ ہمارے پاس اناج کی کافی مقدار ہے، کوئی کمی نہیں ہے اور ہم اس کا انتظام کرنے کی حالت میں ہیں۔ میراماننا ہے کہ اگر ہم اس راستے پر بڑھتے ہیں تو اقتصادی ترقی کی شرح میں اضافہ ہو گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جہاں ضرورت ہے وہاں غیر ملکی سرمایہ کاری کی اجازت دی جانی چاہئے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *