ریاض، 5 جولائی (یو این بی ) سعودی عرب کی 23 خواتین نے شادی نہ کرانے پر اپنے والدین پر مقدمہ کرایاہے۔ نیشنل سوسائٹی فار ہیومن رائٹس کے مطابق ریاض میں 11 ، مدینہ میں 4 ،دمام میں 2 ، مکہ میں 2 ، اورجزان میں اس طرح کے دو معاملے سامنے آئیں ہیں۔ اس معاملے کو عربی میں اضحل کہا جاتا ہے۔ این ایس ایچ آر کی رکن اور سماجی کارکن سہیلہ زین العابدین حماد نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ خواتین کو اضحل سے بچانے کے لئے ایک قانون بنائے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا قانون بنانا چاہئے میں جس میں ایک مخصوص عمر کے بعد لڑکیاں خود شادی کر سکیں۔ اس کے لئے والدین کی اجازت لینا ضروری نہ ہو ۔این ایس ایچ آر نے حال ہی میں کئی ایسے معاملوں کو نپٹایا ہے جس میں لڑکیوںکا ان کے والدین نے شادی کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ حماد کا کہنا ہے کہ اضحل کی وجہ سے لڑکیاں ڈپریشن کا شکار ہو جاتی ہیں اور خود کشی بھی کر لیتی ہیں۔

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت
ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...