ریلوے بجٹ پر سیاسی لیڈروں کا رد عمل ، کچھ نے کی تعریف تو بیشترنے کی تنقید

نئی دہلی، 8 جولائی (یو این بی): پارلیمنٹ میں پیش کئے گئے بجٹ پر مختلف سیاسی لیڈروں نے اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے۔ایک طرف جہاں بعض سیاسی پارٹیوں کے لیڈروں ریلوے بجٹ کی تعریف کی تو وہیں دوسری جانب بیشتر پارٹیوں کے لیڈران نے اس بجٹ کی تنقید کی اور اسے عوام مکالف قرار دیا۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے ریلوے بجٹ پر رد عمل طاہر کرتے ہوئے اسے ہندوستانی کے ترقیاتی سفر کا گروتھ انجن قرار دیا۔ ان کے مطابق یہ بجٹ اس بات کو ثابت کرے گا کہ ملک کی ترقی میں ریلوے اہم کردار ادا کرتا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پہلی بار جامع ریلوے بجٹ پیش ہوا ہے۔
تمل ناڈو کی وزیر اعلیٰ جے للیتا نے ریلوے بجٹ پر رد عمل طاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ بجٹ مستقبل کی طرف دکھاتا ہے۔ سابقہ یو پی اے سرکار نے اس سیکٹر میں بہتر کام نہیں کیا تھا۔ کانگریس نے ریلوے بجٹ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے ۔ کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی نے کہا اس بجٹ میں ریاستوں کو نظرانداز کیا گیا ہے۔ جب کہ لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر اور سابق ریلوے وزیر ملکاارجن کھڑگے نے کہا کہ ۔ یہ پبلک پرائیویٹ شراکت داری اور ایف ڈی آئی بجٹ ہے، ریلوے بجٹ نہیں ہے۔ اس بجٹ میں غریبوں کے لئے کچھ بھی نہیں ہے۔
بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایاوتی نے کہا کہ ہم ریلوے میں پرائیویٹ سیکٹر کو بڑھاوا دینے کے خلاف نہیں ہیں لیکن پرائیویٹ ہاتھوں میں دیتے وقت درج فہرست ذاتوں اور قبائل کے ریزرویشن کی تجویز ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اس بجٹ میں دلتوں کے مفاد میں کوئی بھی چیز نہیں رکھی گئی ہے۔ سابق ریلوے وزیر اور آر جے ڈی کے سربراہ لالو پرساد یادو نے کہا کہ یہ بالکل روٹین کام کی طرح کیا گیا ہے۔ بجٹ میں بہار کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سدانند گوڑا کو جو کچھ لکھ کر دیا گیا تھا وہ سب انہوں نے جھٹ پٹ پڑھ دیا۔
مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ مئی حکومت نے مغربی بنگال کو نظرانداز کرکے اس کی بے عزتی کی گئی ہے۔ ادھر کانگریس لیڈر اور سابق ریلوے وزیر پون بنسل نے کہا کہ حکومت نے سابقہ حکومتوں پر الزام لگائے ہیں لیکن یہ بھول گئے کہ کانگریس جب جب نئی چیزیں لانا چاہتی تھی تو انہوں نے رکاوٹیں پیدا کی تھیں۔
مارکسوادی کمیونسٹ پارٹی نے مودی حکومت کے پہلے ریل بجٹ کو لیپا پوتی قرار دیا ہے۔ سی پی ایم کے لیڈر سیتا رام یچوری نے کہا کہ اس سے عام آدمی پر کافی بوجھ پڑے گا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *