دیوبند-رڑکی ریل لائن منصوبہ پر سوالیہ نشان

rail trak

دیوبند 9 جولائی (یو این بی): دیوبند-رڑکی ریل لائن اب نہیں بنے گی کیونکہ ریلوے نے آراضی ایکوائر کرنے کے لئے مزید 120کروڑ دینے سے یہ کہتے ہوئے انکار کردیا ہے کہ اب یہ پروجیکٹ اقتصادی طور سے منافع بخش ثابت نہیں ہوگا۔یہی نہیں بلکہ ریلوے نے ماضی میں دیئے گئے 60کروڑ روپے بھی واپس طلب کرلئے ہیں واضح ہوکہ دیوبند،رڑکی ریل لائن پروجیکٹ کی تجویز 2009میں منظور ہوئی تھی جس میں یوپی کے 13دیہاتوں کی تقریباً 85ہیکٹر آراضی ایکوائر کی جانی تھی اس پروجیکٹ کی ضرورت اور اہمیت بتاتے ہوئے 2009میں ایمر جنسی طور پر دفعہ 17-1کے تحت نوٹیفکیشن کیا تھا لیکن 5سالوں کا عرصہ گذرجانیکے بعد بھی معاوضہ کی ادئیگی طے نہیں ہوپائی تھی۔اے ڈی ایم ایف سید نظام الدین نے بتایا کہ آراضی ایکوائر کرنے کیلئے ریلوے نے ترمیم شدہ قیمتوں کا مطالبہ کیاتھا جسکے تحت 120کروڑ روپے کا مطالبہ پیش کیا گیا تھا ۔اب ریلوے نے یہ رقم دینے سے انکار کردیا ہے اور ساتھ ہی یہ کہا ہے کہ ماضی میں دی گئی 60کروڑ روپے کی رقم واپس کردی جائے۔دوسری جانب ایک مرتبہ پھر مغربی اتر پردیش کے لوگوں کی امیدوں کو بڑا جھٹکا لگا ہے میرٹھ سے سہارنپور تک تمام ایم پی بی جے پی سے ہیں لیکن محکمہ ریل نے ان کا کوئی بھی مطالبہ پورا نہیں کیا لیکن سہارنپور دیوبند حلقہ کے ایم پی راگھو لکھن پال کا کہنا ہے کہ ڈبل ٹریک اور الیکٹرک ٹرین چلانے کا مطالبہ اور تجویز محکمہ ریل کے پاس ہے لیکن سروے سے متعلق چند تکنیکی وجوہات کی بناء پر اعلان نہیں کیا گیا۔لیکن عوام نے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریل بجٹ میں میرٹھ دیوبند ٹپری ریل لائن کو ڈبل کئے جانے کا کوئی اعلان نہ ہونے سے محکمہ ریل کی مغربی اترپردیش کو نظر انداز کرنیکی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیںہوئی ہیں ریل بجٹ نے بی جے پی ایم پی کے دعوں کی قلعی کھول دی ہے ان کے سارے دعوے ہوائے ثابت ہوئے ہیں اور راگھو لکھن پال اپنے پہلے امتحان میں ہی فیل ہوگئے ہیں ۔عوام کا کہنا ہے کہ مذکورہ ڈبل ریلوے ٹریک کا مسئلہ پچھلے 40سالوں سے محض الیکشنی مہم کا حصہ بن کررہ گیا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *