رباط، 14 جولائی (یو این بی) معصوم فلسطینی بچوں کو اسرائیلی دہشت گردوں کے ذریعہ موت کے گھاٹ اتارے جانے کے خلاف اب پوری دنیا میں کارروائی شروع ہو چکی ہے۔ مراکش میں ایک نوجوان نے دوسرے بڑے شہر کاسا بلانکا میں مقیم یہودی ربی کی غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے ردعمل میں پٹائی کردی ہے۔
مراکش کے مقامی ہفت روزہ نے اپنی ویب سائٹ پر اطلاع دی ہے کہ ربی موشے اوہایان پر جمعہ کو اچانک حملہ کیا گیا تھا۔اس وقت وہ اپنے صومعہ کی جانب جارہا تھا۔اس ربی کو نامعلوم حملہ آور نے راہ چلتے روکا اور سوال کیا :’’کیا آپ یہودی ہیں؟پتا ہے اسرائیلی فوج ہمارے بھائیوں کے ساتھ کیا کررہی ہے؟‘‘
اس کے بعد اس نوجوان نے یہودی ربی کو مارنا پیٹنا شروع کردیا۔ربی کا کہنا ہے کہ حملہ آور اس کو مکے مارتا رہا ،وہ زمین پر گر گیا اور بے ہوش ہوگیا تھا۔یہودی ربی نے پولیس کے ہاں نامعلوم حملہ آور کے خلاف مقدمہ درج کرادیا ہے۔اس کے دوستوں کا کہنا ہے کہ اس کی تین پسلیاں ٹوٹ گئی ہیں۔
مراکشی حکام نے فوری طور پر اس واقعہ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔یہودی ربی پر حملے کا یہ واقعہ کاسابلانکا میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لیے مراکشی شہریوں کے مظاہرے سے چند گھنٹے قبل پیش آیا تھا۔مراکش نے غزہ پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی ہے اور فلسطینیوں پر اسرائیلی حملوں کو غیر منصفانہ اور غیر قانونی قراردیا ہے اوران کو روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔یادرہے کہ مراکش میں بیسویں صدی کے وسط تک قریباً تین لاکھ یہودی آباد تھے اور وہ شمالی افریقہ کے اس ملک کی کل آبادی کا دس فی صد تھے۔
لیکن 1948ء میں فلسطینی سرزمین پر اسرائیلی ریاست کے قیام کے بعد ہزاروں کی تعداد مراکشی یہودی اس نوآموز ریاست میں جا آباد ہوئے تھے اور آج مراکش میں آباد یہودیوں کی تعداد صرف پانچ ہزار کے لگ بھگ ہے۔