
محکمہ ریل کو ممبران پارلیمنٹ سے روزانہ 1 کروڑ کا نقصان
نئی دہلی، 16 جولائی (یو این بی): معاشی تنگی سے پریشان حال وزارت ریل کو ممبران پارلیمنٹ روزانہ تقریباً 1 کروڑ روپے کا نقصان پہنچاتے ہیں۔ ایسا اس لیے ہوتا ہے کیونکہ ممبران پارلیمنٹ کے مطالبہ پر اکثر ٹرینوں کو ایسے مقامات پر بھی روکنا پڑتا ہے جہاں اس کا اسٹاپیج نہیں ہے۔ اس کو دیکھتے ہوئے وزارت نے ممبران پارلیمنٹ کے مطالبات کے مطابق ٹرینوں کو روکنے کی سہولت اب ختم کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اب ممبران پارلیمنٹ کے مطالبات پر ٹرینیں ان کے مطلوبہ اسٹیشن پر نہیں رکے گی۔ ہر روز 1 کروڑ کے خسارہ کو دیکھتے ہوئے وزارت نے ملک بھر میں 1250 ایسے اسٹاپیج کو ختم کرنے کا فیصلہ لیا ہے جہاں پر ممبران پارلیمنٹ کے مطالبہ پر ٹرینیں روکی جاتی تھیں۔ حالانکہ وزارت نے پارلیمنٹ کو بتایا ہے کہ ریلوے اسٹاپیج کا تجزیہ کیا جا رہا ہے، لیکن خصوصی ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ستمبر سے وزارت کا فیصلہ نافذ ہو جائے گا۔
2014-15 کا ریل بجٹ بناتے وقت یہ بات سامنے آئی کہ ہر اضافی اسٹاپیج پر ٹرینوں کو روکنے سے ریلوے کو 8 ہزار روپے کا نقصان ہوتا ہے۔ اس میں ایندھن کی کھپت اور ٹرین کے چلانے میں آنے والے دیگر خرچ بھی شامل ہیں۔ دوسری طرف ریلوے کے تئیں اضافی اسٹاپیج سے 500 روپے سے بھی کم کی آمدنی ہوتی ہے۔ اگر پورے ایک سال میں اس خسارے کو دیکھا جائے تو یہ 300 کروڑ ہوتا ہے۔ وزارت کے لوگوں کا ماننا ہے کہ یہ اضافی اسٹاپیج ریلوے کے لیے ’سائلنٹ کلر‘ (خاموش قاتل) ہیں۔ بہار اور کیرالہ جانے والی ٹرینوں میں سب سے زیادہ اسٹاپیج کا مطالبہ ہوتا ہے۔ 2400 اسٹاپیج میں سے 1250 کو تجارتی طور پر غیر مطلوبہ اور خسارے کا سودا قرار دیا گیا ہے۔