ڈکیتوں نے 35 بالٹی پانی نہ دینے والوں کو جان سے مارنے کی دھمکی دی

water crisis well

لکھنؤ، 17 جولائی (یو این بی): اب تک ڈکیتوں کو صرف پیسے اور زیورات لوٹتے ہوئے ہی سنا گیا تھا، لیکن باندا اور چترکوٹ ضلع میں ڈکیتوں کا ایک ایسا گروہ سرگرم ہے جو گائوں والوں سے پانی لوٹ رہا ہے۔ بلکھڑیا گینگ نے گائوں والوں کو دھمکی دی ہے کہ وہ روزانہ انھیں 35 بالٹی پانی مہیا کرائیں اور اگر ایسا نہ ہوا تو انھیں جان سے مار دیا جائے گا۔ ان ڈکیتوں نے یہ دھمکی علاقے کے 28 گائوں کے لوگوں کو دی ہے۔ ڈاکوئوں کی اس دھمکی کے بعد گائوں والے روزانہ ڈاکوئوں کو پانی فراہم کرا رہے ہیں۔ بلکھڑیا گینگ کی اس دھمکی کے بعد مقامی پولس نے بھی خاموشی اختیار کر لی ہے۔ گائوں کے ایک شخص نے بتایا کہ اب تک ڈکیت ہمارے گائوں آتے تھے اور کھانے، روپیوں کا مطالبہ کرتے تھے، لیکن یہ پہلی بار ہوا ہے جب ان ڈکیتوں نے روپیوں کی جگہ پانی کا مطالبہ کیا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ پانی طلب کرنے کے لیے ڈکیتوں نے ایک منصوبہ بھی بنایا ہے۔ اس کے تحت ڈکیتوں نے 3 گائوں میں ہجوم بنا لیا ہے۔ ڈکیتوں نے ان ہجوم کے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ باری باری سے ڈکیتوں کے پاس تک پانی مہیا کرائیں۔ ڈکیتوں کو پانی مہیا کرانے کے مسئلہ کے بارے میں انھوں نے بتایا کہ پانی نکالنے کے لیے تقریباً 400 میٹر دور جانا پڑتا ہے۔ اس کے بعد پانی نکال کر 2 کلو میٹر دور جا کر ڈکیتوں کے علاقے میں پہنچانا ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ بلکھڑیا گینگ کے سرغنہ سدیش کمار پٹیل پر ڈھائی لاکھ کا انعام ہے۔ پٹیل تقریباً 30 فون سم استعمال کرتا ہے۔ پٹیل موضوع بحث اس وقت بنا تھا جب اس نے چترکوٹ میں 6 لوگوں کا قتل کر دیا تھا۔ سماجی کارکن مینک کمار نے بتایا کہ یہاں کھانے سے زیادہ اہم پانی ہے۔ ہر سال یہ ڈکیت مانسون آتے ہی سرگرم ہو جاتے ہیں، لیکن اس بار مانسون نہ آنے کے سبب یہ لوگ جنگل میں ہی چھپے ہوئے ہیں اور اسی لیے وہ باہر جانے کے بجائے گائوں میں ہی پانی منگوا کر اپنی بنیادی ضرورتوں کو پورا کر رہے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *