
کشمیر میں بیوائوں اور یتیموں کی کثرتِ تعداد پر جماعت اسلامی ہند کااظہار تشویش
نئی دہلی : کشمیر میں بیوائوں اور یتیموں کی کثیر تعداد کی موجودگی کی حیرت ناک خبر پر جماعت اسلامی ہند نے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے اس مسئلہ پر سنجیدہ عملی رویہ اختیار کرتے ہوئے ان کی معقول ضروریات کی تکمیل کامطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ کشمیر کے ایک ادارے کے ذریعہ کشمیر میں 50 ہزار بیوائوں اور دو لاکھ چودہ ہزار یتیموں کی موجودگی کی اطلاع دی گئی ہے، جس پر جماعت کے سکریٹری جنرل جناب نصرت علی نے سخت افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ، حقوق انسانی ، خواتین و اطفال کی تنظیموں اور رفاہی و فلاحی اداروں کو اس سنگین صورت حال کا تجزیہ کر کے ریاست میں پیدا شدہ اس پیچیدہ انسانی مسئلہ کے حل کی تدابیر کرنے کی طرف متوجہ ہونا چاہیے۔
جناب نصرت علی نے کہا کہ کسی سماج میںبیوائوں اور یتیموں کا پایا جانا خلاف توقع نہیں ہے، لیکن کشمیر میں بیوائوں اور یتیموںکی اتنی بڑی تعداد کی موجودگی بہر حال بہت سارے سوالات کھڑے کرتی ہے جس کا جواب تلاش کیا جانا ضروری ہے۔ مثلاً پوری ریاست کی بیوائوں کا باریک بینی سے سروے کر کے یہ جائزہ لینا چاہیے کہ کہیں ان کی بڑی تعداد ایسی تو نہیں ہے کہ جن کے شوہر سیکورٹی دستوں اور پولیس کی گزشتہ برسوں کی جارحانہ کارروائیوں میں موت کا شکار بنائے گئے۔ جائزہ کے نتیجے میں ایسی جتنی بھی بیوائوں کی نشان دہی ہو ان کو اور اسی طرح کے یتیموں کو، کفالت کے لئے مستقلاً پنشن ادا کی جائے تاکہ وہ قدرے راحت و سکون کی زندگی جی سکیں۔
جماعت کے سکریٹری جنرل نے یہ بھی کہا کہ ان کے علاوہ جن خواتین کے مسائل سماجی خرابیوں ، اور مردو خواتین کی اسلامی تعلیمات سے عدم واقفیت اور روگردانی کے سبب پیدا ہو رہے ہیں ان کا تقاضا ہے کہ لوگ اللہ اور رسول اللہ ﷺ کی ہدایات کا پاس و لحاظ رکھیں اور طلاق کو مذاق نہ بنائیں تا کہ اس سے دوسری زندگیاں بھی مسائل کا شکار ہونے سے محفوظ رہیں اور وہ خود بھی اللہ کی بارگاہ میں گناہ گار نہ ٹھہریں۔ موصوف نے یہ بھی کہا کہ کشمیر کی دینی و سماجی تنظیموں اور مساجدکے ائمہ حضرات کو بھی سماجی اصلاح کی طرف متوجہ ہونا چاہیے تاکہ ریاست کی اس موجودہ تشویش ناک صورت حال میں بہتری پیدا ہو سکے اور متاثرین کے مسائل حل ہو سکیں۔