دہلی کے لیے 36 ہزار 776 کروڑ روپے کا بجٹ پیش، بجلی سبسیڈی کا تحفہ

پیش کردہ بجٹ ایک دھوکہ، اس میں دہلی کے باشندوں کے لیے کچھ بھی نیا نہیں: حزب مخالف

مرکزی وزیر مالیات ارون جیٹلی ببجٹ پیش کرنے جاتے ہوئے
مرکزی وزیر مالیات ارون جیٹلی ببجٹ پیش کرنے جاتے ہوئے

نئی دہلی، 18 جولائی (یو این بی): لوک سبھا میں آج مرکزی وزیر مالیات ارون جیٹلی نے دہلی کے لیے 36 ہزار 776 کروڑ روپے کا بجٹ پیش کیا۔ بجٹ میں دہلی کے باشندوں کو بجلی میں سبسیڈی دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ بجٹ کے مطابق صفر سے دو سو یونٹ بجلی خرچ کرنے والوں کو 1.2 روپے اور 200 سے 400 یونٹ بجلی خرچ کرنے والوں کو فی یونٹ 80 پیسے کی سبسیڈی فراہم کی جائے گی۔ بجٹ میں جنوبی دہلی میں چار نئے اسپتال کھولنے کا بھی منصوبہ ہے۔ اس کے ساتھ ہی ذہنی امراض کے شکار کے لیے تین نئے ہوم گھروں اور کامگار خواتین کے لیے چھ نئے ہاسٹلوں کے قیام کا اعلان کیا گیا ہے۔ بچوں کو بہتر تعلیم مہیا کرانے کے مقصد سے 30 نئے اسکول کھولے جانے کے عزم کا بھی اظہار کیا گیا۔ بجٹ پیش کرتے ہوئے جیٹلی نے ایک بڑا اعلان یہ کیا کہ دہلی کے باشندوں پر اب کوئی نیا ٹیکس نہیں لگے گا۔ بجلی پر دی جانے والی سبسیڈی میں حکومت 260 کروڑ روپے خرچ کرے گی۔
لوک سبھا میں پیش دہلی کے بجٹ میں جیٹلی کی جانب سے بجلی میں سبسیڈی دینے کے اعلان کے بعد غریب طبقے نے راحت کی سانس لی ہے۔ جمعرات کو ہی ڈی ای آر سی نے دہلی میں بجلی کی شرح میں اضافہ کا اعلان کیا تھا جس کے بعد سے دہلی میں بجلی صارفین کو 200 یونٹ تک 4 روپے فی یونٹ، 200 یونٹ سے زیادہ خرچ کرنے والوں کو 5 روپے 95 پیسے اور 400 سے اوپر خرچ کرنے والوں کو 7 روپے 30 پیسے یونٹ کے حساب سے بل دینا ہے۔ اب دہلی میں 800 یونٹ سے زیادہ بجلی خرچ کرنے والے صارفین کو 8 روپے 10 پیسے یونٹ تو 1200 سے زیادہ یونٹ بجلی خرچ کرنے پرصارفین کو8 روپے 75 پیسے کے حساب سے بل چکانا ہوگا۔
آج پیش کردہ بجٹ کے مطابق صفر سے 400 یونٹ بجلی خرچ کرنے والے لوگوں کو حکومت راحت دے گی۔ صفر سے 200 یونٹ خرچ کرنے پر 1 روپے 20 پیسے کی سبسیڈی اور 200 سے 400 یونٹ بجلی خرچ کرنے والوں کو 80 پیسے فی یونٹ کی سبسیڈی ملے گی۔ اس سے غریب اور متوسط طبقہ کے لوگوں کو آسانیاں میسر ہوں گی۔ عام طور پر غریب طبقے کے لوگ 200 سے زیادہ یونٹ بجلی خرچ نہیں کرتے ہیں۔ دوسری طرف متوسط طبقہ کے لوگوں کے گھروں میں اوسطاً 200 سے 400 یونٹ بجلی کا خرچ ہوتا ہے۔ ایسے میں غریب اور متوسط طبقہ کے لوگوں کو راحت ملنے کی امید ہے۔ ویسے گزشتہ کانگریس حکومت نے بھی دہلی میں بجلی پر سبسیڈی دے رکھی تھی۔ نئی حکومت آنے کے بعد دہلی میں بجلی پر سبسیڈی ہٹا لی گئی تھی۔ آج مرکزی حکومت نے پھر سے سبسیڈی دینے کا اعلان کر دیا ہے۔
دہلی کے بجٹ میں 50 نئے ڈائلیسس سنٹر کھولنے کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی بچوں کے لیے 20 نئے اسکول اور غرب طبقے کے لوگوں کے لیے حکومت 80 ہزار نئے گھر تعمیر کرائے گی۔ 10 جولائی کو پیش عام بجٹ میں غریب طبقے کے لوگوں نے حکومت پر الزام عائد کیا تھا کہ حکومت کے بجٹ میں غریبوں کے لیے کچھ خاص نہیں ہے، وہیں دہلی کے بجٹ میں غریبوں پر حکومت کی خاص توجہ رہی۔ حکومت 4 لاکھ 30 ہزار بزرگوں کو ضعیف العمری پنشن بھی فراہم کرے گی۔ اب سے پہلے 3 لاکھ 90 ہزار لوگ ضعیف العمری پنشن حاصل کر رہے تھے۔ نئے ڈائلیسس سنٹر کھلنے سے مریضوں کو بھی راحت ملنے کی امید ہے۔ دہلی کے روہنی علاقہ میں ایک نیا میڈیکل کالج کھولنے کا بھی وعدہ بجٹ میں کیا گیا ہے۔
دہلی کے لیے پیش کردہ بجٹ کو حزب مخالف نے ایک دھوکہ قرار دیا ہے۔ حزب مخالف کا کہنا ہے کہ اس بجٹ میں دہلی کے باشندوں کے لیے کچھ بھی نیا نہیں ہے۔ عوام کے اوپر پہلے ٹیکس کا بوجھ لادا جاتا ہے، اس کے بعد بجٹ میں سبسیڈی کا انتظام کر کے عوام کو خوش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ کانگریس نے کہا کہ حکومت کے پاس اپنا کوئی ایجنڈا ہی نہیں ہے۔ کانگریس کی مدت کار میں جو بھی کام ہوئے ہیں، نئی حکومت اسی کو پھر سے کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ حزب مخالف کی دیگر پارٹیوں نے بھی دہلی بجٹ کو مایوس کن بتایا۔ پارٹیوں نے کہا کہ پہلے حکومت عام لوگوں پر ٹیکس لگا کر ان کا کمر توڑتی ہے، پھر اس پر سبسیڈی کی شکل میں مرہم لگانے کی کوشش کرتی ہے۔ اقتصادی نظام کا حوالہ دے کر نئی حکومت عوام کو گمراہ کر رہی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *