رحمت و برکت والا مہینہ رمضان رخصت ہونے والاہے

محمد مسرور فیضی

۲ھ ؁میں روزہ کی فرضیت ہوئی ،روزہ ہرعاقل و بالغ مسلمان پر فرض ہے ۔ روزے کو عربی میں صوم کہتے ہیں ، صوم کے لفظی معنی رک جانے اور باز رہنے کے ہیں۔ اصطلاح شرع میں صوم کے معنی صبح صادق سے غروب آفتاب تک نیت کے ساتھ خالص اللہ کے لیے کھانے پینے اور دیگر ممنوعات شرعیہ سے رکنے کے ہیں۔ رمضان المبارک خداتعالی کا مہینہ ہے، یہ تما م مہینوں سے افضل ہے یہ وہ مہینہ ہے جس میں جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور دوزخ کا دروازہ بند کردیا جاتا ہے، حضرت ابوہریرہؓ کی روایت ہے کہ’’ رمضان کی پہلی ہی رات میں شیاطین کو بیڑیوں میں جکڑ دیاجاتا ہے‘‘ ۔ حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ رمضان المبارک کی برکت سے اللہ کے بندوں میں نیکی کی رغبت ہوتی ہے اور اعمال صالحہ کی کثرت ہوتی ہے اس لیے یہ کہنا کہ شیاطین باندھ دیے جاتے ہیں یعنی جب اعمال صالحہ ہوں گے تو خو بخود شیاطین بند ھ جائیں گے اور برائی کم ہوگی تو خود بخود جہنم کا دروازہ بندہوجائے گااور جنت کا دروازہ کھل جائے گا۔
رمضان المبارک خداکی رحمتوں اور عنایتوںکا خاص مہینہ ہے،یہ آخرت کی کمائی اور نیکیوں کی ذخیرہ اندوزی کا خاص عشرہ ہے،اس ماہ کا بنیادی عمل روزہ ہے جو ہرعاقل و بالغ مسلمان پر فرض ہے ،مگر جو بیمار ہیں یا سفر میں ہیںیا جنکو کوئی شرعی عذر لاحق ہے، انکو مہلت دی گئی ہے۔رمضان ایسا پیارا مہینہ ہے جسکے استقبال کیلئے آسمان پرتیاریاں ہوتی ہیں اور جنت سجائی جاتی ہے۔اس ماہ مبارک کے بے شمار فضائل ہیں ،اس ماہ میں قرآن مجید لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر اتاراگیا ،اس مہینے میں جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اورجہنم کے دروازے بندکردیئے جاتے ہیں،رمضان المبارک میں لیلتہ القدر ہے جسکی عبادت ہزار مہینوں کی عبادت سے افضل ہے،اس ماہ میں عمرہ کرنے سے حج کے برابرثواب ملتاہے،یہ صبرکا مہینہ ہے اور صبرکا ثواب جنت ہے،اس مہینے میں مومن کے رزق میں اضافہ کردیا جاتاہے،روزہ سے تذکیہ نفس ہوتا ہے اور کشفی قوتوں میں اضافہ ہوتا ہے،رمضان المبارک کا اہم ترین تحفہ دعاہے،اسلئے اس ماہ مبارک میں زیادہ سے زیادہ دعائوں میں گزارنا چاہئے۔
رمضان المبارک کے مہینے کی عظمت وفضیلت اور برکت کے بیان سے آیات خداوندی اور احادیث نبوی بھری پڑی ہیں ارشاد ربانی ہے ایے ایمان والوں تم پر روزہ فرض کیا گیا ہے جیسا کہ تم سے پہلی امتوں پر فرض کیاگیاتھا تاکہ تم پرہیز گار بن جاؤ۔ قرآن کی آیت کا مطلب صرف یہ ہی نہیں ہے کہ صبح صادق سے لیکر غروب آفتاب تک نہ کچھ کھایا جائے اور نہ پیا جائے بلکہ صبح صادق سے لیکر غروب آفتاب تک جنسی اختلاط سے بھی پرہیز کیا جائے ۔ حضورت اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا روزہ شہوت کو توڑنے اورکم کرنے کے لیے بہترین علاج ہے ۔ ابتدائے اسلام میں آپ ﷺ نے مسلمانوں کو ہرمہینے میں تین دن روزہ رکھنے کی تلقین کی تھی مگریہ روزے فرض نہ تھے بلکہ تقوی حاصل کرنے کا ذریعہ تھے۔ خدا کے حکم کی تعمیل میں دن بھر اپنی خواہشات پر قابو رکھنے کا نام ہی تقوی ہے۔
روزہ صرف کھانے پینے سے رکنے تک محدود نہیں ہے بلکہ روزہ کی حالت میں ا پنی زبان کو جھوٹ سے اورآنکھ کو حرام سے دور رکھیں۔ روزے کی حالت میں کسی سے لڑائی جھگڑا نہ کریں، کسی سے حسد نہ کریں ،کسی کا گلہ شکوہ نہ کریں، جھوٹی قسمیں نہیں کھائیں ، سچی قسم سے بھی پرہیز کریں، گالی گلوج نہ کریں، ظلم سے بچیں، جہالت کا رویہ اپنانے سے گریزکریں، یاد خدا اور نماز سے غفلت نہ کریں، صبر سے کام لیں ، سچ بولیں، بہتان تراشی سے بچیں، گلہ کرنے او ر چغل خوری سے پرہیز کریں اور اپنے آپ کو آخرت کے قریب جانتے ہوئے آخرت کے ثواب کی امید کریں، اچھے اعمال کا ذخیرہ تیار کریں اور خداسے مغفرت طلب کریں۔
حدیث قدسی میں اللہ تعالی فرماتے ہیں’’ روزہ میرے لیے اور میں ہی اس کا بدلہ دونگا‘‘ یعنی میرابندہ محض میری خوشنودی کے لیے اپنی خواہشات کو قابو میں رکھتا ہے تمام چیز یں موجود ہونے کے باوجود نہ کھاتا ہے نہ پیتا ہے ، میاںبیوی ساتھ ہوتے ہوئے محض میری خاطر ایک دوسرے کے قریب نہیں جاتے ،میرابندہ میرے لیے اپنی خواہشات کی قربانی کرتا ہے تو میں بھی اسے بڑھ چڑھ کر بدلہ دونگا۔ ایک مومن کے لیے اس سے بڑی خوشی او ر کیا ہوسکتی ہے کہ عبادت کا بدلہ خود اللہ تعالی اپنے ہاتھوں سے دیں گے اور خدا جانے کیا کیا کس قدر بدلہ ملے گا۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مہینے کو تین عشرے میں بانٹتے ہوئے ارشاد فرمایا،اس ماہ کا پہلا عشرہ (دس دن )اللہ کی رحمت ہے،دوسرا عشرہ مغفرت ہے،جبکہ تیسرااورآخری عشرہ( جہنم کی )آگ سے آزادی ہے۔تو ہم پر لازم ہیکہ اس آخری عشرہ کی قدرو منزلت کریں ،دو عشرہ تو گزر چکا ہے ،اسلیئے اسکو غنیمت جانتے ہوئے جہنم سے نجات حاصل کرلیں۔
رمضان کے مہینے کی عظمت ہی ہے اس مہینے میں قرآن نازل ہوا ارشاد ربانی ہے ’’ رمضان کا مہینہ وہ مہینہ ہے جس میں قرآن اتار ا گیا جو لوگوں کی ہدایت کا ذریعہ ہے اور جس میں حق و باطل میں تفریق کی نشانیاں بیان کی گئی ہیں۔ اس ماہ مبارک میں ایک رات ایسی ہے جس کو شب قدر کہا جاتا ہے اس رات کی فضیلت میں ایک پوری سورت نازل ہوئی ہے اللہ تعالی فرماتے ہیں ’’بیشک ہم نے قرآن پاک کو لیلۃ القدر میں ناز ل کیا ہے اور تم جانتے ہو لیلتہ القدر کا کیا مرتبہ ہے ؟شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر اور افضل رات ہے۔ اس رات میں خدا اپنی رحمتوں کو عام کردیتا ہے توبہ کرنے والوں کی توبہ قبول ہوتی ہے اس لیے ہرشخص کو یہ کوشش کرنی چاہیے کہ اس مہینے کا احترام کرے اور اپنی عبادتوں کے ذریعہ رب کو راضی کرلے لیکن جوشخص رمضان المبارک کامہینہ پائے اور صیام و قیام اور عبادتوں کے ذریعہ مغفرت نہ کرواسکا اس سے بدنصیب کون ہوسکتا ہے ۔ اب جب کہ یہ مہینہ ہم سے رخصت ہونے والا ہے تو ہمیں گریہ و زاری کرنی چاہیے جو کوتاہی ہوئی اس کی تلافی کے لیے مغفرت طلب کرنا چاہیے اوردعا کرنا چاہیے جس طرح یہ مہینہ گذرا ہے اس طرح پورا سال ہمارے لیے برکتوں اور رحمتوں والا ہو ۔
خدا نے اپنے عزت و عظمت کی قسم کھار رکھی ہے کہ اس مہینے میں نمازیں پڑھنے اورسجدے کرنے والوں کو عذاب نہیں دے گا اور قیامت میں ان کو جہنم کی خوف نہ دلائے گا۔ اس ماہ کی برکت ہی ہے کہ جوشخص اس ماہ میں کسی مومن کو روزہ افطار کرائے اس کے گناہ بخش دئے جائیں گے اورایک غلام آزاد کرنے کا ثواب ملے گا۔ اللہ تعالی نے اپنی رحمت کے تما م دروازے بندہ مومن کے کھول رکھے ہیں ۔ تو اے ایمان والو اس مہینے کی قدر رکرو اور اپنی آخرت کو سنوار لو خدا جانے پھر یہ مبارک مہینہ نصیب ہویا نہیں۔

محمد مسرور فیضی
موبائل:9990729835
email:masroorfaizi@gmail.com

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *