کیا بترا کے کہنے پر نصاب تعلیم میں تبدیلی لائی جائے گی؟

نئی دہلی، 26 جولائی (یو این بی): امریکی مصنف وینڈی ڈونیگر کی کتاب کو بازار سے ہٹوانے کے لیے پبلشر کو مجبور کرنے کی تحریک چھیڑنے والے سماجی کارکن اور مصنف دینا ناتھ بترا اب ہندوستان میں تاریخ کی کتابیں بدلوانے کے لیے پرعزم ہیں۔ ڈونیگر کی کتاب کو ہندوئوں کی بے عزتی کرنے والی کتاب بتا کر ہنگامہ کھڑا کرنے والے بترا کی اس وقت حالانکہ کافی تنقید ہوئی تھی لیکن انھوں نے اپنی تحریک کو کمزور نہیں پڑنے دیا تھا۔ اب بترا نے مرکزی وزیر برائے فروغ انسانی وسائل اسمرتی ایرانی سے تاریخ کی کتابوں میں تبدیلی کا مطالبہ کیا ہے۔ انھوں نے اس سلسلے میں اسمرتی ایرانی سے ملاقات کی اور ان کا دعویٰ ہے کہ ایرانی نے پورے نصاب میں تبدیلی کی بات کہی ہے۔

نامہ نگاروں سے بات چیت میں بترا نے کہا ’’میں اسمرتی ایرانی سے ملا ہوں اور ان سے نصاب میں تبدیلی کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ کتابیں مارکس اور میکالے کی اولادوں نے لکھی ہیں اور ہماری ثقافت اور جڑوں سے جڑا ہوا نہیں ہے۔‘‘ واضح رہے کہ اسمرتی ایرانی نے کچھ وقت پہلے راجیہ سبھا میں کہا تھا کہ حکومت کی تعلیمی نظام میں تبدیلی کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ لیکن بترا کی باتوں سے تو اندازہ ہوتا ہے کہ اندرون خانہ ضرور کوئی کھچڑی پک رہی ہے۔
گجرات حکومت نے بترا کی آٹھ کتابیں گجراتی میں ترجمہ کروا کر سرکاری اسکولوں میں تقسیم کرنے کا منصوبہ بھی بنا چکی ہے۔ ان کی ایک کتاب ’شکشا کے بھارتیہ کرن‘ کو 42,000 سرکاری اسکولوں کی لائبریری میں جگہ دے دی گئی ہے۔ بترا کا ماننا ہے کہ اسکولوں میں جو تاریخ پڑھائی جا رہی ہے وہ درست نہیں ہے۔ انھوں نے کہا ’’مہارانا پرتاپ پر صرف دو سطر اور اکبر پر دو صفحہ، کیوں؟ تاریخ دانوں نے اورنگ زیب جیسوں کو ہیرو بنا دیا ہے۔‘‘ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے اسکول میں ٹیچر رہ چکے بترا فروری میں وینڈی ڈونیگر کی کتاب ’دی ہندوز: این الٹرنیٹو ہسٹری‘ پر مقدمہ کر دیا تھا۔ اس مقدمے کی وجہ سے پبلشر ’پینگوین‘ نے کتاب کو واپس لے لیا تھا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *