نئی دہلی، 7 اگست (یو این بی): نریندر مودی نے ورانسی سیٹ سے زبردست اکثریت سے فتح حاصل کی اور وزیر اعظم بننے کے بعد وہ مندروں کے اس شہر کا نقشہ بدلنا چاہتے ہیں۔ مودی پہلے ہی وارانسی کو ثقافتی وراثت کا مرکز بنانے کے لیے کام شروع کر چکے ہیں۔ مودی کے ’بنارس پروجیکٹ‘ میں ’گوگل‘ کے تعاون کی خبر بھی سامنے آ رہی ہے۔ اس کے علاوہ تمام پروفیشنل اور کنسلٹنٹ وارانسی کے آس پاس سیاحتی ٹھکانوں کی شناخت، شہر کی خوبصورتی میں اضافہ کرنے اور یہاں کی حفاظت کو بڑھانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ اس سے شہر میں بھیڑ بھاڑ اور آلودگی کم ہونے کی امید ہے، اس کے بعد ہی یہ رہنے کے لیے ایک بہتر مقام بن سکے گا۔
وارانسی کی ترقی سے متعلق مودی کے اعلان کے بعد کئی کمپنیاں شہر کی صاف صفائی، سیاحت اور انفراسٹرکچر سے جڑے منصوبوں میں حکومت کو مدد کے لیے آگے آئی ہیں۔ ان میں سے کئی کمپنیاں مودی کی ٹیم کے ساتھ بات چیت بھی کر رہی ہیں۔ گزشتہ مہینے ’فیس بک‘ کے چیف آپریٹنگ افسر شیرل سینڈبرگ کے دورۂ ہند میں وزیر اعظم نے ان کے ساتھ صفائی اور گورننس کے پروجیکٹ پر سوشل میڈیا کے استعمال کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا تھا۔ جہاں تک ’گوگل‘ کا سوال ہے، اس نے اس معاملے میں تبصرہ کرنے سے منع کر دیا کہ وہ وارانسی سے منسلک کوئی خاص کام کر رہی ہے۔ حالانکہ کمپنی کے ترجمان نے بتایا کہ ’’ہندوستان کے قومی اسمارکوں کو آن لائن پیش کرنے کے لیے ہم پہلے سے ہندوستانی محکمہ آثار قدیمہ کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ ہم آگے بھی اس سلسلے میں مواقع کی تلاش کر کے کام کرتے رہیں گے۔‘‘ جن لوگوں نے وارانسی کی ترقی کے خاکہ سے منسلک مودی کی دو میٹنگوں میں حصہ لیا ہے، ان کے مطابق مودی نے ’کاشی وِزن‘ کو نافذ کرتے وقت شہر کی علامتی شکل کو محفوظ رکھنے پر زور دیا ہے۔ اس مہم کو 20 اگست کو لانچ کیا جائے گا۔
صفائی مہم سے قبل یہاں کے میونسپل کارپوریشن کو زور شور سے کام کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ فتح کے بعد دی گئی اپنی تقاریر میں مودی نے اس تذکرہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ مودی آئندہ کچھ مہینوں میں ٹورسٹ ہیلپ سنٹر، لوکل ائیر پورٹ کا اَپ گریڈیشن، انٹرنیشنل پسنجروں کے لیے ’ویزا آن ارائیول‘ جیسی سہولیات بھی چاہتے ہیں۔ وہ گلوبل اسٹینڈرڈ کی ’اسٹیٹ آف آرٹ میوزک اکیڈمی‘ بھی بنانا چاہتے ہیں۔ مودی کی اس مہم کو شہر کی پرانی روایتوں کو پھر سے زندہ کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ وارانسی کے میئر رام گوپال موہالے نے بتایا کہ مودی مجوزہ انسٹیٹیوٹ کو شہر کے موسیقی گھرانوں کے محافظ کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں۔ واضح رہے کہ وارانسی کی ترقی کی کوشش پہلے بھی 1991 اور 2011 میں ہو چکی ہے، لیکن اس میں کامیابی نہیں ملی۔ حالانکہ وارانسی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے سکریٹری رام مشرا کے مطابق اس مرتبہ منصوبوں کے عمل میں آنے کی امید قوی ہے۔