ہندوستان اور چین کے درمیان 12 معاہدوں پر دستخط

۔ چین کے صدر شی جنفنگ اور ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی
۔ چین کے صدر شی جنفنگ اور ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی

نئی دہلی، 18 ستمبر (یو این بی): ہندوستان اور چین کے درمیان جمعرات کو اعلیٰ سطحی مذاکرہ عمل میں آیا جس دوران دونوں ممالک نے 12 معاہدوں پر دستخط کیے۔ چین کے صدر شی جنفنگ اور ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کے درمیان تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک بات چیت ہوئی۔ اعلیٰ سطحی مذاکرہ کے دوران دونوں ممالک کے درمیان بہتر رشتوں اور ترقی کی رفتار بڑھانے کے معاملے پر ترجیحی بات چیت ہوئی۔ مودی نے اس دوران کہا کہ وہ چین کے ساتھ تعلقات کو اہمیت دیتے ہیں۔ دوسری جانب چینی صدر شی چنفنگ نے کہا کہ چین اور ہندوستان اپنی پالیسی اور شراکت داری کو نئی اونچائیوں پر لے جائیں گے۔ شی نے کہا کہ دو فریقی تعلقات کو مضبوط کرنا اور دونوں ممالک کی اقتصادیات کے درمیان مضبوط آپسی سمجھ پیدا کرنا بہت ضروری ہے۔

چین کے صدر نے ہند-چین اعلیٰ سطحی مذاکرہ کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ اپنے مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ہند-چین سرحد تنازعہ تاریخ کی بات ہے، ہم لوگ اپنے آپسی تنازعات کو مل کر حل کریں گے۔ انھوں نے دونوں ممالک کے درمیان کمرشیل تجارت کو فروغ دینے کی بات کہتے ہوئے کہا کہ ہند-چین ایک آواز مین بولیں گے تو پوری دنیا سنے گی۔ انھوں نے سارک ممالک کے رشتے بہتر بنانے میں ہندوستان کی مدد کرنے کا بھی اعلان کیا۔

چینی صدر نے کہا کہ سرحد پر ہونے والے چھوٹے موٹے واقعات دونوں ممالک کے دو فریقی تعلقات کو متاثر نہیں کر سکیں گی۔ انھوں نے کہا کہ سرحد پر امن رہنی چاہیے اور یہ دونوں ممالک کی ترقی کے لیے لازمی ہے۔ پریس کانفرنس میں چینی صدر نے یہ بھی کہا کہ دونوں ممالک اپنی مشترکہ ترقی پر دھیان دیں۔ انھوں نے اپنے اس دورے کو مفید بتاتے ہوئے چین کے عوام کی جانب سے ہندوستان کا شکریہ ادا کیا۔ ساتھ ہی انھوں نے اگلے سال کے آغاز میں وزیر اعظم نریندر مودی کو چین کے دورہ پر مدعو کیا۔

شی چنفنگ نے کہا کہ دونوں ممالک میں ترقی کے بے شمار امکانات ہیں۔ انھوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کے ترقیاتی کاموں کے لیے کی جانے والی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے ہندوستان کی حصولیابیوں پر خوشی ظاہر کی۔ انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کی قیادت میں ہندوستان کی ترقی کی امیدیں خوب ہیں۔ چینی صدر نے وزیر اعظم مودی سے اپنی بات چیت کو ثمر آور قرار دیا اور کہا کہ ہم نے بین الاقوامی اور علاقائی سمجھوتوں پر بات کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہند-چین دو ترقی پذیر ممالک ہیں اور دونوں کا بازار لگاتار بڑھ رہا ہے، اس لیے آپسی تعاون دونوں کی ترقی کے لیے لازمی ہے۔

حیدر آباد ہاﺅس میں مودی اور شی چنفنگ کے درمیان اعلیٰ سطحی مذاکرہ کے دوران کل 12 معاہدوں پر دستخط ہوئے اور مشترکہ منشور بھی جاری کیا گیا۔ ان میں پانچ سال کے لیے ہندوستان اور چین کے درمیان تجارتی معاہدہ، دوا سازی اور دوائیوں کے دیگر مدعوں پر معاہدہ اور ہندوستان میں ریل کی ترقی میں چینی مدد سے متعلق معاہدہ بھی شامل ہے۔ علاوہ ازیں کیلاش مانسروور سفر کے لیے اب نیا راستہ کھولنے کا بھی اعلان کیا گیا۔ یہ راستہ ناتھولا کے ذریعہ کھلے گا۔ کار سے بھی اب مانسروور کا سفر ممکن ہو سکے گا۔ دونوں ممالک کے درمیان کسٹم سے متعلق اور ثقافتی لین دین کے لیے بھی معاہدہ ہوا ہے۔ ممبئی کو شنگھائی جیسا بنانے، آڈیو ویزوئل علاقہ، دو انڈسٹریل پارک بنانے اور خلائی معاملات پر بھی معاہدہوا ہے۔ اعلیٰ سطحی مذاکرہ کے بعد مودی نے کہا کہ اقتصادی، سیاسی اور دفاعی سمیت سبھی مدعوں پر گزشتہ دو دنوں میں بات چیت ہوئی۔ ہم نے مختلف شعبوں میں شراکت داری بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہم نے تجارت میں عدم توازن پر بھی فکر ظاہر کی ہے اور چینی لیڈر شی چنفنگ سے چین میں ہندوستانی کمپنیوں کی سرمایہ کاری پر عائد پابندی میں نرمی پیدا کرنے کی بھی گزارش کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستان اور چین کی دوستی دنیا کو ایک نئی سمت عطا کر سکتی ہے۔ چین ہندوستان کا بڑا پڑوسی ملک ہے اور اس کے ساتھ تعلقات کو ہم ترجیح دیں گے۔ مودی نے کہا کہ چین نے آئندہ پانچ سال میں ہندوستان میں 20 ارب ڈالر سرمایہ کاری کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ میں نے سرحد کے ارد گرد کے واقعات سے بھی مطلع کرا دیا ہے۔ سرحد سے جڑے سوالوں کو حل کرنا ہوگا اس لیے ہم نے کہا ہے کہ حقیقی لائن آف کنٹرول پر وضاحت کی ضرورت ہے۔ میں نے چین کی ویزا پالیسی کے ساتھ ہی پانی کے مدعے پر بھی فکر ظاہر کی۔ ان کا حل رشتوں کو مزید مضبوط بنائے گا۔

چنفنگ نے ہندوستان کو تعاون دینے سے متعلق کہا کہ چنئی سے میسور تک ہائی اسپیڈ ٹرین پر کام کریں گے اور ریل کی رفتار کو بڑھائیں گے، ریلوے اسٹیشنوں کی تجدید میں مدد کریں گے، ہندوستان سے دوائی اور پرفیوم کی درآمد بڑھائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ ترقی کے لیے دونوں ممالک شراکت داری میں اضافہ کے لیے تیار ہیں اور اس کے لیے دونوں ممالک کے ڈھائی ارب عوام آگے بڑھیں۔ آٹو پارٹس سے متعلق مہاراشٹر میں کارخانہ قائم کرنے کا بھی چینی صدر نے تذکرہ کیا اور کہا کہ دونوں ممالک میں ترقی کے امکانات بے پناہ ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *