
گڑھ چرولی میں نوٹا ووٹ تیسرے نمبر پر
ممبئی: (معیشت نیوز)مہاراشٹر اسمبلی انتخابات میں گڑھ چرولی سیٹ پر گزشتہ چند ماہ سے قبائلی اور غیر قبائلیوں کے درمیان تقسیم کو دیکھا جا رہا تھا اور انتخابات کے نتائج آنے کے ساتھ ہی یہ واضح بھی ہو گیا کیونکہ اس سیٹ پر غیر قبائلیوں نے جم کر نوٹا ووٹ ڈالے۔یہاں ۱۷؍ ہزار ۵۱۰؍ نوٹا ووٹ ڈالے گئے جو جیتنے والے بی جے پی امیدوار ڈاکٹر دیوراو ہولی اور دوسرے نمبر پر رہے۔ کانگریسی امیدوار اترام دھرمراوبابا کے بعد تیسرے نمبر پر رہا۔ واضح رہے کہ مہاراشٹر اسمبلی انتخابات میں ۴؍ لاکھ ۸۳؍ ہزار۴۵۹؍نوٹا ووٹ ڈالے گئے ہیں۔ ووٹ فیصد کی بات کی جائے تو کل وٹوں کا یہ۰ء۹؍ فیصد ہے۔گڑھچرولی کے او بی سی رہنماؤں کی طرف سے کسی بھی سیاسی پارٹی کے امیدوار کو ووٹ نہ دینے کے لئے لوگوں کو منانا اس کے پیچھے سب سے بڑی وجہ بتائی جا رہی ہے۔ ان کا یہ کہنا ہے کہ قبائلی اکثریت والے اس اسمبلی علاقہ کے غیر قبائلیوں کے ساتھ اختلافات ہو رہا ہے اور انہیں عام سہولیات جیسے سرکاری ملازمتوں سے بھی محروم رکھا جا رہا ہےتاہم اس فیصلہ کے باوجود اس بار یہاں کی تمام ۳؍ اسمبلی سیٹوں پر بی جے پی امیدواروں نے بازی ماری۔ گڑھچرولی کے علاوہ ارموری سیٹ پر ۴؍ ہزار ۱۶۲؍ نوٹا ووٹ پڑے جو آٹھویں نمبر پر ہے جبکہ اہیری سیٹ پر۷؍ ہزار ۳۴۹؍ ووٹوں کے ساتھ نوٹا چوتھے نمبر پر رہا۔حیرت انگیز تو یہ ہے کہ یہاں غیر قبائلیوں کی تعداد۶۰؍ فیصد سے بھی زیادہ ہے لیکن یہ تمام قبائلی سیٹیں ہیں اور کوئی بھی بڑی پارٹی یہاں غیر قبائلیوں کے امیدوار نہیں اتارتی۔ اتنا ہی نہیں، سرکاری ملازمت میں او بی سی کوٹہ بھی۲۰۰۲ء کے بعد ۱۹؍فیصد سے کم ہو کر۶؍ فیصد پر آ گیا ہے۔ اس ضلع میں فیکٹری نہیں ہونے کی وجہ سے یہاں کے لوگ مکمل طور پر سرکاری ملازمتوں پر ہی منحصر ہیں۔ گورنر کے حال ہی میں آئے ہدایات کے بعد چوتھے اور تیسرے طبقوں کی ساری نوکریاں (جیسے آنگن باڑی) قبائلیوں کے لیے مخصوص ہو گئی ہیں۔ تو ایسے حالات میں غیر قبائلیوں کی ناراضگی لازمی نظر آتی ہے۔