Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

تجارتی اخلاقیات جس کی تعلیم اسلام نے دی ہے

by | Mar 17, 2015

madeena

عمر فاروق راشد
آج فیصلہ کیجیے۔ ہمیں ایسا تاجر بننا ہے جس کی دنیا، حقیقی معنوں میں آخرت کی کھیتی بن جائے۔ جسے اپنی زندگی پر مکمل اطمینان حاصل ہو۔ جس کا ضمیر اسے ہمیشہ اسے شاباشی دیا کرے۔ جس کا حشر قیامت کے دن انبیا، صدیقین اور شہدا کے ساتھ ہو۔ اس کے لیے کسی طویل پراسس سے گزرنے کی ضرورت نہیں۔ آپ صرف 10چیزوں کا اہتمام کیجیے اور 8چیزوں سے اجتناب فرمائیے۔ یہ اعمال آپ کی موجود تجارتی زندگی کو ہزاروں لوگوں کے لیے قابل رشک بنانے کے لیے کافی ہوں گے۔
تقویٰ:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تاجر لوگ قیامت کے دن نافرمان لوگوں میں شامل کرکے اٹھائے جائیں گے، سوائے ان لوگوں کے جو اللہ سے ڈریں، نیکی اختیار کریں اور سچ بولیں۔‘‘ آپ گناہوں سے پاک زندگی گزارنے کی پوری کوشش کیجیے۔
امانت ودیانت: رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’سچا امانت دار تاجر آخرت میں انبیا، صدیقین اور شہداء کے ساتھ ہوگا۔‘‘ امانت و دیانت کا خصوصی اہتمام دینی فریضہ بھی ہے اور ایک بڑا کاروباری راز بھی۔
سچائی: اوپر کی روایت میں دیانت وامانت کے ساتھ ایک وصف صدق اور سچائی بھی مذکور ہے۔ ہم میں سے کون نہیں چاہتا کہ لوگوں میں اس کا اعتماد بیٹھے، تب پھر سچائی اختیار کرنے میں کیا رکاوٹ ہے؟
نرمی اور حسن اخلاق: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزارعت کو حرام نہیں فرمایا، بلکہ یوں ارشاد فرمایا :ایک دوسرے کے ساتھ نرمی کا برتاؤ کرو۔
بہتر ادائیگی: آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں :تم میں سب سے بہتر وہ ہے، جو ادائیگی میں سب سے بہتر ہو۔ آج ہم حقوق لینے میں بڑے سرگرم نظر آتے ہیں، مگر ادائیگی میں ٹال مٹول کو ایک فن سمجھتے ہیں۔ پاک پیغمبر کا مذکورہ حکم ضرور پیش نظر رہے۔
تول میں جھکاؤ: اجرت لے کر وزن کرنے والے سے حبیب کبریا صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : زِنْ وأرْجحْ، یعنی ’’تولو اور جھکاہوا تولو‘‘
صبح سویرے بیداری: اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا فرمائی: اے اللہ! میری امت کے لیے اس کی صبح کے اوقات میں برکت عطا فرما، لہٰذا راوی حدیث حضرت صخرغامدی اپنے تاجروں کو صبح کے وقت ہی بھیجتے تھے، چنانچہ وہ مالدار ہوگئے اور ان کے مال میں اضافہ ہوگیا۔
صدقہ: قیس بن غرزہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے۔ اس زمانے میں ہمیں ’’سماسرہ‘‘ کہا جاتا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:اے تاجروں کی جماعت! بے شک شیطان اور گناہ دونوں خریدوفروخت میں آجاتے ہیں، پس تم اپنی تجارت کے ساتھ صدقہ کو ملالو ۔ ہم قدم قدم پر گناہوں کی ٹھوکریںکھاتے ہیں۔ کیوں نہ صدقے کے ذریعے انہیں دھو ڈالنے کی عادت بنا لیں۔
سخاوت: نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :اللہ تعالیٰ سخی انسان پر رحم فرمائے جب وہ بیچے جب وہ خریدے اور جب وہ تقاضا کرے ۔
تنگ دست کی رعایت: نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’جو کسی تنگ دست کو مہلت دے یا معاف کردے، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کو اپنے عرش کے سائے میں جگہ دے گا، جس دن اللہ کے عرش کے سائے کے علاوہ کوئی اور سایہ نہ ہوگا۔‘‘
ناپ تول میں کمی: ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’بڑی خرابی ہے ناپ تول میں کمی کرنے والوں کے لیے کہ جب وہ لوگوں سے ناپ کرلیں تو پورا لیتے ہیں اور جب لوگوں کو ناپ کریا تول کر دیں تو گھٹادیتے ہیں۔‘‘(سورہ مطففین)
دھوکہ: رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’جو کوئی دھوکہ دے وہ ہم میں سے نہیں۔‘‘
جھوٹ: ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کیا میں تمہیں گناہوں میں سب سے بڑا گناہ نہ بتلاؤں، صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا:ضرور بتلائیے اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!آپ علیہ السلام نے فرمایا:اللہ کے ساتھ شریک کرنا، والدین کی نافرمانی کرنا… آپ صلی اللہ علیہ وسلم سہارا لگاکر بیٹھے ہوئے تھے تو بیٹھ گئے اور فرمایا:یاد رکھو اور جھوٹ بات اور جھوٹی گواہی سے بچے (راوی نے) دو مرتبہ کہا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی کو دہراتے رہے، یہاں تک کہ میں نے اپنے دل میں کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش نہ ہوں گے۔
وعدہ خلافی کرنا: حضرت عبداللہ بن ابی الحمساء سے روایت ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم حسب وعدہ تین روز تک وعدہ گاہ پر انتظار فرماتے رہے اور بعد میں کوئی جھگڑا یا برا بھلا بھی نہیں کہا ۔
قسم کھانا:عام طور پر تجارت پیشہ لوگوں میں جھوٹی سچی قسمیں کھانے کی عادت ہوتی ہے، لیکن حضور صلی اللہ علیہ وسلم جب حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہ کے مال کو لے کر شام تجارت کے لیے گئے تھے تو میسرہ بیان کرتے ہیں ایک صاحب قسم کھلانے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قسم کھانے سے انکار فرمادیا۔
بلاوجہ بحث مباحثہ کرنا: حضرت قیس بن سائب رضی اللہ عنہ کی روایت ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم بہترین شریک تجارت تھے اور جھگڑا کرتے تھے نہ کسی قسم کا مناقشہ کرتے تھے۔
کسی کو نقصان پہنچانا: نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو کسی مسلمان کو نقصان پہنچائے اللہ اسے نقصان پہنچائے گا اور کسی کو مشقت میں ڈالے اللہ اس پر مشقت ڈالے گا۔
گالی گلوچ: فحش گوئی اور ہر بُری بات سے اجتناب بھی ضروری ہے، کیوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان چیزوں سے سب سے زیادہ بچتے اور پرہیز کرتے تھے۔
ان میں سے ہر ایک حکم تجارتی زندگی کے لیے سانس اور غذا کی طرح ضروری ہے۔ آج ہی خود کو بدلنے کا عزم کیجیے اور مذکورہ بالا اوصاف کو اختیار اور کوتاہیوں سے اجتناب کا اہتمام شروع کر دیجیے۔

Recent Posts

ہندوستان کی آٹو موبائل انڈسٹری: مستقبل کے امکانات

ہندوستان کی آٹو موبائل انڈسٹری: مستقبل کے امکانات

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک ) ہندوستان کی آٹو موبائل انڈسٹری دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی صنعتوں میں سے ایک ہے اور آنے والے برسوں میں اس کے مستقبل کے امکانات بہت روشن ہیں۔ 2025 سے آگے، یہ صنعت تکنیکی ترقی، پالیسی اصلاحات، ماحولیاتی تقاضوں اور صارفین کے بدلتے...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...

ہندوستانی معیشت کا موجودہ منظر نامہ: ایک تفصیلی جائزہ

ہندوستانی معیشت کا موجودہ منظر نامہ: ایک تفصیلی جائزہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک) ہندوستان کی معیشت، جو کہ ایک ترقی پذیر مخلوط معیشت ہے، عالمی سطح پر اپنی تیزی سے ترقی کی صلاحیت اور متنوع معاشی ڈھانچے کی وجہ سے نمایاں ہے۔دعویٰ یہ کیا جارہا ہے کہ یہ دنیا کی چوتھی سب سے بڑی معیشت ہے اگر ہم برائے نام جی ڈی پی (Nominal GDP) کی...