
مہاراشٹر میں اقلیتوں کو دی جارہی اسکالرشپ میں بدعنوانی
ممبئی :(پریس ریلیز) ریاست کی رضاکارانہ تنظیم ” موومنٹ فار پیس اینڈ جسٹس ” ( ایم پی جے ) نے مہاراشٹر میں اقلیتی فلاح و بہبودگی کے مد نظر حکومت ہند کی طرف سے چلائی جا رہی اسکالرشپ اسکیم کا ریاستی حکومت کی طرف سے صحیح عمل درآمد نہیں کیے جانے کے متعلق ریاست کی عوام کو آگاہ کرنے کی غرض سے آج یہاں ایک پریس کانفرنس منعقد کی- اس پریس میٹ میں تنظیم کے صدر محمّد سراج نے بتایا کہ ” اس وقت ریاست میں اقلیتی اسکول طلباء کے لئے مختلف اسکالر شپ منصوبے چل رہیں ہیں اور ان اسکالرشپ اسکیم کا نفاذ پہلے سے ہی موضوع بحث رہا ہے- اس پر پریس سے لے کر عدالت تک میں بھی بحث ہو چکی ہے “
انہوں نےمزید کہا کہ ” اقلیتی برادری کو غربت ، ناخواندگی اور پسماندگی سے نجات دلانے کے لئے ملک میں کئی پروگرام شروع کئے گئے اور اکثر اس قسم کے پروگرام درست طریقے سے لاگو نہیں کئے جانے کے سبب خود ہی دم توڑ دیتے ہیں اور اقلیتی اسکالرشپ منصوبوں کے ساتھ مہاراشٹر میں کچھ ایسا ہی ہوتا نظر آرہا ہے “-
محمد سراج نے بتایا کہ ریاست میں میٹرک وسطی اسکالرشپ جن اقلیتی طالب علموں کو منظور ہوئی تھی ، ان میں بہت سے طلباء کو سال 2009-10 اور 2010-11 سے اسکا فائدہ نہیں مل پایا ہے- اسکالرشپ کی کروڑوں روپے کی رقم محکمہ تعلیم ، پونے کے بینک اکاؤنٹ میں جمع ہونے کے باوجود طالب علموں کو ان کے حقوق سے محروم رکھا گیا ہے- غور طلب ہے کہ، مذکورہ معلومات ثانوی تعلیم ڈائریکٹوریٹ ، پونے کے دفتر سے آر ٹی آئی کے تحت حاصل کی گئی ہے اور اس آر ٹی آئی کی طرف سے حاصل معلومات کے بعد ڈائریکٹر ایجوکیشن، ایجوکیشن سیکرٹری و وزیر تعلیم سے درخواست کی گئی تھی کہ اس وظیفہ کی رقم کو طلباء کے اکاؤنٹ میں جمع کرا دی جائے- مگر صد افسوس کہ اسکالرشپ سے محروم طالب علموں کو انصاف نہیں مل پایا- مذکورہ آر ٹی آئی کے تحت حاصل تمام معلومات کی بنیاد پر یہ پتہ چلا کہ ، میٹرک وسطی اسکالرشپ کی سال 2009-10 اور 2010-11 کے کروڑوں روپے کی رقم ڈائریکٹر ایجوکیشن . پونے کے بینک اکاؤنٹ میں جمع ہے اور میٹرک وسطی اسکالرشپ کا طالب علموں کو وقت پر فائدہ نہیں مل پا رہا ہے-
معزز ہائی کورٹ نے SMWP No. 33/2013 پر تاریخ 19/06/2014 کو اپنے فیصلے میں میٹرک وسطی اسکالرشپ کی
رقم طالب علموں کے اکاؤنٹ میں جلد جمع کرنے ، طالب علموں کو وقت پر فائدہ دینے اور میٹرک وسطی اسکالرشپ منصوبہ بندی پر مؤثر طریقے سے عمل درآمد کرنے کا حکومت کو ہدایات دیا تھا- مذکورہ عدالتی فیصلے پر حکومت کی طرف سے کی گئی کارروائی پر جب متعلقہ محکمہ سے معلومات مانگی گئی تو معلوم ہوا کہ ، معزز ہائی کورٹ کے ہدایات پر کارروائی نہیں ہو سکی ہے اور آج بھی بہت سے طالب علم میٹرک وسطی اسکالرشپ سے محروم ہیں، جبکہ ان کے کروڑوں روپے متعلقہ محکمہ میں گزشتہ پانچ برسوں سے جمع ہے- اس بارے میں کچھ ضروری حقائق مندرجہ ذیل ہیں :
• سال 2009-10 سے 2013-14 تک میٹرک وسطی اسکالرشپ منظور ، لیکن رقم ملنے سے محروم طالب علموں کی تعداد 10,20,346 ہے-
• سال 2009-10 سے 2013-14 تک میٹرک وسطی اسکالرشپ کی باقی رقم99,29,57,219/- روپیہ ہے-
• سال 2014-15 میں میٹرک وسطی اسکالرشپ كے لئے اہل طالب علم کی تعداد7,17,896 ہے-
• سال 2014-15 میں میٹرک وسطی اسکالرشپ کے لئے مرکزی حکومت سے موصول فنڈ کی رقم 74,66,37,000/- روپیہ ہے-
• سال 2014-15 میٹرک وسطی اسکالرشپ کے لئے ریاستی حکومت کے حصے کی رقم موصول نہیں ہوئی ہے-
• مالی سال 2014-15 ختم ہو چکا ہے لیکن ابھی تک تمام طالب علموں کی نہ تو معلومات اپ ڈیٹ ہو سکی ہے اور نہ ہی میٹرک وسطی اسکالرشپ کی رقم ہی طالب علموں کے اکاؤنٹ میں جمع کی گئی ہے-
حکومت کی طرف سے ہی مھییا کرائی گئی جانکاری کے مطابق سال ٢٠٠٩-١٠ سے ٢٠١٤-١٥ تک -/ 173,95,94,219 روپیہ بینک میں جمع ہے-
محمّد سراج نے کہا کہ” یہ بڑے ہی افسوس کا موضوع ہے کہ، اس بارے میں متعلقہ محکمہ نے اسکالرشپ کی کثیر رقم تقسیم نہیں کیے جانے کا سبب ریاست کے انفارمیشن نظام میں آئی تكنكي خرابی بتایا ہے اور کروڑوں روپے متعلقہ محکمہ کے بینک اکاؤنٹ میں جمع ہونے کے باوجودطلباء کو اسکا فائدہ نہیں پہنچ رہا ہے- ایم پی جے حکومت مہاراشٹر سے التجا کرتی ہے کہ تمام تکنیکی و غیر تکنیکی خرابیوں کو جلد از جلد دور کر کہ طلباء کو اسکالر شپ کی رقم تقسیم کر دی جائے-“