’’اقلیتوں کو تعلیمی ترقی کے لئے بھر پور تعاون دیا جائے گا‘‘

مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیوندر فرنویس ’’تعلیم کی طاقت‘‘سیمینار کو خطاب کرتے ہوئے(تصویر:معیشت)
مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیوندر فرنویس ’’تعلیم کی طاقت‘‘سیمینار کو خطاب کرتے ہوئے(تصویر:معیشت)

’’تعلیم کی طاقت ‘‘پروگرام سے وزیر اعلیٰ مہاراشٹر دیوندر فرنویس کا خطاب،کثیر تعداد میں لوگوں کی شرکت
ممبئی:(معیشت نیوز)’’مہاراشٹر کے اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کو تعلیم کے باب میں جس قدر بھی رقم کی ضرورت ہو،ریاستی حکومت اسے مہیا کرانے کا وعدہ کرتی ہے،ہمارا تعلیمی بجٹ ۴۴ کروڑ کا ہے لیکن اگر اس سے بھی زیادہ کی ضرورت ہو تو آپ جامع منصوبہ بنا کر لیں ہم اس پر کام کریں گے،فی الحال ہم مولانا آزاد نیشنل اوپن اردو یونیورسٹی کی شاخ مہاراشٹر میں کھولنے جا رہے ہیں جبکہ لڑکیوں کے لئے ہاسٹل کا انتظام بھی کیا جارہا ہے۔اسی طرح ہم نے سرکاری سطح پر اردو کوآپشنل سبجیکٹ منتخب کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے‘۔ان خیالات کا اظہار مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیوندر فرنویس نے ممبئی کےورلی میں واقع ہوٹل فور سیزن میں تعلیمی سیمینار’’تعلیم کی طاقت‘‘ کو خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہاکہ ’’ہماری حکومت کسی کے خلاف نہیں ہے نہ ہی ہم کسی کے تہذیب و اقدار پر حملہ کرنا چاہتے ہیں بلکہ ہماری کوشش یہ ہے کہ ہم سب کا ساتھ لیں اور سب کا وکاس کریں۔‘‘

تعلیم کی طاقت سیمینار میں شریک مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیوندر فرنویس ’اسکرپٹ رائٹر سلیم خان،ظفر سریش والا،ناگپور یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ایس ایم پٹھان(تصویر:معیشت)
تعلیم کی طاقت سیمینار میں شریک مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیوندر فرنویس ’اسکرپٹ رائٹر سلیم خان،ظفر سریش والا،ناگپور یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ایس ایم پٹھان(تصویر:معیشت)

انہوں نے اسکل ڈیولپمنٹ پروگرامس کے تحت کہا کہ ’’ہم مہاراشٹر میں مختلف پروگرام اسکل ڈیولپمنٹ سے متعلق منعقد کر رہے ہیں لوگوں کو چاہئے کہ وہ اپنے بچوں کو اس میں شامل کریں تاکہ ہمارے نوجوان ہنر مند بن سکیں۔‘‘حالانکہ وزیر اعلیٰ نے ان تمام امور سے پہلو تہی اختیار کی جس کی وجہ سے اقلتیں موجودہ سرکار کو کٹہرے میں کھڑا کر رہی ہیں اس موقع پر انہوں نے مدارس سے متعلق حکومت کے سابقہ فیصلوں پر بھی گفتگو کرنے سے پہلو تہی کی۔واضح رہے کہ یہ دوسرا موقع ہے جب مہاراشٹر کے وزیر اعلٰی مسلمانوں کے کسی پروگرام میں شامل ہوئے ہیں اس سے قبل وہ رمضان میں ایک افطار کے پروگرام میں شرکت کی تھی۔
پروگرام کے روح رواں مولانا آزاد نیشنل اوپن یونیورسٹی کے چانسلر ظفر سریش والا نے کہا کہ’’ضرورت اس بات کی تھی کہ مسلمانوں کو ایک ایسے پلیٹ فارم پر جمع کیا جائے جہاں سے وہ اپنی بات حکوت کے ایوانوں تک پہنچا سکیں،لہذا وہ تعلیم کا عنوان ہی تھا جس کے توسط سے ہم حکومت سے مختلف مطالبات کر سکتے تھے۔اس وقت ہم نے محض ابتداء کی ہے اور امید ہے کہ یہ سلسلہ جاری رہے گا۔‘‘انہوں نے کہا کہ ’’جب کوئی حکومت منتخب ہوجاتی ہے تو پھر وہ سب کی مشترکہ حکومت ہوتی ہے لہذا ہمیں بھی چاہئے کہ موجودہ حکومت کا ساتھ دیں اور منفی سوچ سے باہر نکل کر ترقی کا راستہ اختیار کریں۔‘‘
معروف اسکرپٹ رائٹر سلیم خان جنہوں نے پروگرام کے لئےمذکورہ عنوان ’’تعلیم کی طاقت‘‘کی تجویز ظفر سریش والا کو دی تھی اس موقع پر کہا کہ ’’تعلیم کی طاقت کا کوئی اندازہ نہیں لگا سکتا،تعلیم ایک ایسا اثاثہ ہے جو ہماری زندگی سجانے سنوارنے میں اہم کردار ادا کرتا ہےاور اسے ہم سے کوئی چھین نہیں سکتا ،انہوں نے اپنے واقعات بیان کرتے ہوئے کہا کہ ’’آج میں جہاں ہوں اور جو کچھ بھی ہوں اس کی وجہ تعلیم ہی ہے۔‘‘مذکورہ پروگرام کو سیبی کے رکن راجیو اگروال اور یونین بینک کے چیرمین ارون تیواری نے بھی شستہ اردو میں خطاب کیا۔انہوں نے معاشی میدان میں آگے آنے کے لئے تعلیم کی اہمیت کا تذکرہ کیا۔مسلمانوں کے اقتصادی معاملات پر کام کرنے والے معیشت گروپ کے ڈائرکٹر دانش ریاض نےاس موقع پر میڈیا سےکہاکہ ’’حکومت کی طرف سے شائع کردہ تمام رپورٹس یہ بتاتی ہیں کہ تعلیمی طور پر مسلمان انتہائی پسماندہ ہیں۔ کچھ رپورٹس ٹیبل بھی ہوئی ہیں لیکن مہاراشٹر میں محمود الرحمن کمیٹی نے جو رپورٹ پیش کی تھی اسے اب تک ٹیبل نہیں کیا گیا ہے۔اگر موجودہ حکومت مسلمانوں کے بارے میں واقعی سنجیدہ ہے تو سب سے پہلے محمود الرحمن کمیٹی رپورٹ اسمبلی میں پیش کرے اور اس کی سفارشات پر عمل کرے۔‘‘دانش ریاض نے اس موقع پر یہ بھی کہا کہ مذکورہ رپورٹ کو پبلک ڈومین میں بھی ڈال دیا جائے تاکہ لوگوں کو اس بات کا احساس ہو سکے کہ آخر مسلمان مہاراشٹر میں کن صورتحال کا سامنا کر رہےہیں۔‘‘
ناگپور یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ایس ایم پٹھان نے سچر کمیٹی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے خطاب میں کہا کہ ’’ہمیں تعلیم کے باب میں سنجیدہ ہو جانا چاہئے۔جبکہ وزیر اعلیٰ کو ڈاٹا بینک بنانے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’اتحاد و اتفاق کو فروغ دینے کے لئے ہمیں کمیونل ہارمونی اینڈ پیس فائونڈیشن کے قیام پر غور کرنا چاہئے۔‘‘
مذکورہ پروگرام میں جہاں مولانا آزاد یونیورسٹی کے وائس چانسلر،ممبئی مرکنٹائل بینک کے چیرمین پدم شری محمود الرحمن ،وژڈم فائونڈیشن کی ڈائرکٹرجنرل زینت شوکت علی وغیرہ نے شرکت کی وہیں بڑی تعداد میں شہر کے معززین بھی شامل تھے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *