دن آجاتا ہے آزادی کا آزادی نہیں آتی !

جشن آزادی پر ممبئی کے سی ایس ٹی اسٹیشن کی بلڈنگ کا منظر جسے ترنگے سے مزین کیا گیا ہے(تصویر معیشت)
جشن آزادی پر ممبئی کے سی ایس ٹی اسٹیشن کی بلڈنگ کا منظر جسے ترنگے سے مزین کیا گیا ہے(تصویر معیشت)

عالم نقوی
آزادی کی 68 ویں سالگرہ ہم اس حال میں منا رہے ہیں کہ وطن عزیز پوری طرح فسطائیت ،فرقہ واریت ، مذہبی تعصب اور اختیار و اقتدار سے پیدا ہونے والے بدترین تکبر کا شکار ہے ۔
ابھی تک پاوں سے چمٹی ہیں زنجیریں غلامی کی
دن آجاتا ہے آزادی کا آزادی نہیں آتی !
لیکن یہ سوچ کر دل قابو میں آجاتا ہے کہ ۔۔حقیقی بادشاہ تو اللہ رب ا لعالمین ہے ۔کائینات کی باگ ڈور تو اسی کے ہاتھوں میں ہے ۔جس کو چاہے سلطنت دے اور جس سے چاہے چھین لے ۔جس کو چاہے عزت دے اورجس کو چاہے ذلیل و رُسوا کر دے ۔ وہ مہر بان ترین آقا تو ہر دم ہمارے ساتھ ہے جس نے فرعون کے لاکھوں نیزے موسیٰ کی ایک لاٹھی کے سامنے بے اثر بنا دیے ۔رہی امتحان کی سختیاں تو کھرا، امتحان میں پڑ کر اور کھرا ہو جاتا ہے ۔اور کھوٹے کا کھوٹ اور نمایاں ہو جاتا ہے ۔سونا بھٹی میں تپ کر ہی کندن بنتا ہے ۔دنیا میں ہر کھری چیز کے مقابلے میں ایک کھوٹی چیز ضرور ہوتی ہے ۔تباہی تو بس اُس کا مقدًر ہے جو کھرے اور کھوٹے میں امتیاز کر نے کی صلاحیت ہی سے محروم ہو جائے ۔

Jashn e Azadi Maulana

بعض پچھلی امتوں کی ہلاکت کا سبب یہی تھا کہ اُنہوں نے غلط اور صحیح رہنما میں امتیاز نہ کیا جبکہ اللہ تبارک و تعالی نے انہیں اس کی صلاحیت عطا کی تھی لیکن ان کی لالچ ،ہوس ،دنیا و مال دنیا کی اندھی محبت ، اسراف اور آخرت کی جوابدہی سے بیزاری نے اُنہیں اندھا اوربہرا بنا دیا ۔ بے شک جب نادان ،جاہل ، نا اہل تعصب اور نفرت کی دیوانگی میں مبتلا افراد حکمراں بن جا ئیں تو ان کے کارندے عوام کے حق میں سانپ اور بچھو ہو جاتے ہیں ۔وسائل کا غلط ہاتھوں میں چلا جانا ہی گویا سانپوں اور بچھووں کا اپنے سوراخوں سے نکل پڑنا ہے ۔ جب لوگ زاغ صفت انسانوں کی پیروی کرنے لگ جائیں تو وہ کوے ہی کی طرح مکر و دغا ،حرص و طمع اور مردار خوری کے عادی ہو جاتے ہیں ۔ لیکن اللہ کی ر حمت کسی مغرور ،متکبر اور ظالم پر نہیں صرف عاجز و مظلوم اور شکستہ دلوں ہی پر نازل ہوتی ہے ۔ زمین پر فساد پھیلانے والوں کو اللہ ہرگز پسند نہیں کرتا ۔ اور اللہ ہمارے لیے کافی ہے نہ اس سے بہتر کوئی آقا ہے نہ اس سے اچھا کوئی مددگار ۔
وہ سخت سے سخت مصائیب کو آسان کر سکتا ہے وہ کسی لشکر کے بغیر بھی مظلوموں کو فتح عطا کر سکنے پر قادر ہے۔دیوانے اور پاگل کے ہاتھوں سے چاقو چھین لینا نیکی ،عدل اور جہاد ہے۔ ۔اللہ نے اُن کے مکر کو برباد کر دیا اگرچہ ان کا مکر ایسا تھا کہ جس سے پہاڑ بھی متزلزل ہو جائیں ۔۔بس ہمیں یہ ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے کہ اللہ کی حکمت سے کچھ خالی نہیں ۔ہر برائی کے ساتھ کسی نہ کسی شکل میں کوئی اچھائی بھی لازماً ہو تی ہے ۔ انسان کو کبھی اپنی بڑائی ،بہادری یا ہنر کا مدعی نہ ہونا چاہیے کہ اللہ کو غرور اور تکبر پسند نہیں ۔وہ چیزیں جو ہمیشہ ہمارے کام آتی ہیں اور کبھی رائیگاں نہیں جاتیں وہ بلا امتیاز خدمتِ خلق اور خالق ِحقیقی کی اطاعت و عبادت ہے ۔
اور ہم سب تو مسافر ہیں ۔اور مسافر وہی کامیاب ہوتا ہے جس کی نگاہیں ہمیشہ منزل پر رہتی ہیں ! اللہ تبارک و تعالی بعض اوقات بظاہر مُضر نظر آنے والی باتوں ہی میں اپنے بندوں کے لیے نفع پوشیدہ کر دیتا ہے لیکن یہ نفع اسی کو ملتا ہے جو اللہ کو اپنے لیے کافی سمجھتا ہے ۔ جس کی نجات خود امید و بیم کے درمیا ن ہو وہ ،کسی دوسرے گناہگار کا مذاق اُڑائے ، یہ اللہ کو پسند نہیں ۔ ہم میں کون برائیوں سے پاک ہے؟ لیکن ہم دوسروں کو برا اور خود کو دودھ کا دھلا سمجھتے ہیں ۔ جبکہ ہمیں جو کچھ اپنے لیے پسند ہے وہی دوسروں کے لیے بھی پسند کر نا چاہیے ۔ اللہ تبارک و تعالی سے کسی کا کوئی عمل پوشیدہ نہیں خواہ وہ چھپ کر کیا جائے یا علانیہ ۔ اور وہ کسی کے نیک عمل کو ضایع نہیں ہونے دیتا ۔ انسان فرعون اسی وقت بنتا ہے جب جہالت اور اختیارو اقتدار ایک جگہ جمع ہو جاتے ہیں ۔ اور اس کی سنت یہی ہے کہ وہ ہر فرعون کے لیے ایک موسیٰ کو ضرور بھیجتا ہے ! مکرو ا و مکر ا اللہ و ا للہ خیر ا لماکرین ۔ فھل من مدکر ؟

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *