حسین انوار اللہ
پچھلی صدی میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے ذریعے وجود میں آنے والی طوفافی ایجادات کے باعث تجارتی دنیا میں ناقابل یقین اچانک اضافے اور طریق کار کی تبدیلیوں نے سارے عالم اسلام کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔ تجارتی دنیا میں آنے والے اس اچانک طوفانی انقلاب کا سب سے بڑا نقصان یہ ہواہے کہ اس سے ہمیں اتنا مرعوب کر دیاگیا ہے کہ اس نظام کی ہر بات، ہر حرکت کو بلا تردد فوری تسلیم کر لینا ہم نے اپنے لیے فخر کا باعث سمجھ رکھا ہے اور اس میں اتنے مدہوش ہو گئے ہیں کہ اپنی میراث میں موجود اساسی اہمیت کی حامل تعلیمات کو بالکل ہی بھول گئے ہیں۔
اگر نبی کریم محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی تعلیمات پر غیر متزلل یقین کے ساتھ عمل کر لیتے اور اس کے ساتھ ساتھ ایجادات، وسائل اور سہولتوں کو بدرجہ اتم استعمال کرنے کا اہتمام کرلیتے تو اس گمراہ اور مظلوم دنیا میں رہبری کا فریضہ انجام دے کر خود اپنی معیشت کو بھی عروج تک پہنچا دیتے۔
کبھی سوشلسٹوں، کبھی کمیونسٹوں اور کبھی ’’کیپیٹلسٹوں‘‘ کی پیش کردہ تحقیقات پر یقین اور امید کہ شاید اللہ تعالیٰ کے یہ دشمن نجات کا کوئی ذریعہ مہیا کریں گے، صدیوں اس میں سرگرداں رہنے کے باوجود کچھ حاصل نہ کر سکے۔ آئیے! ہم تاجر برادری ایک عزم نو کے ساتھ تجارتی دنیا میں عملی اقدامات کر کے عالم انسانیت کو تجارت کا صحیح تصور دیں اور نبی کریم صلی اللہ وعلیہ و سلم کی تعلیمات پر پورے یقین و اعتماد کا ثبوت دیں۔
یہ مضمون روایتی طریقے سے ہٹ کر میدان عمل میں قدم بڑھانے کی نیت سے لکھا گیا ہے، ان اقدامات کو نمبر وار تحریر کیا جاتا ہے۔
پہلا قدم:ہر قیمت پر سود لینے اور دینے سے بچیں۔ بر صغیر میں ایسی کمپنیاں موجود ہیں جو اس کا اہتمام کر رہی ہیں لہذاان سے اجتناب کریں۔
دوسرا قدم:دیانت دار اور امانت دار تاجر بنیں۔ ایسے تاجروں کو شہداء، صالحین اور اللہ تعالیٰ کے مقربین کا درجہ دیا گیا ہے۔ اور ساتھ ہی تجارت کے فروغ کی یہ ایک بہترین خداداد ضمانت ہے۔
تیسرا قدم:منافع لینے میں اعتدال سے کام لیا جائے۔
چوتھا قدم:ذخیرہ اندوزی سے بچیں۔ مال کو Cold Storage میں رکھنا اور warehouse کا استعمال مال کی حفاظت کی نیت سے ہو نہ کہ حد سے زیادہ منافع خوری کے لیے۔ ایک مسلم اور غیر مسلم تاجر میں یہ فرق بالکل نمایاں ہونا چاہیے۔ دنیا نے دیکھا کہ بعض ممالک میں اعلیٰ قسم کے گیہوں ٹنوں کے حساب سے سمندر میں پھینک دیے گئے۔ ایسے وقت میں جب کہ پسماندہ ممالک میں قحط کی صورت حال تھی۔
پانچواں قدم:سٹہ اور جُوّے کی قسم کی صورت تجارتی دنیا میں اس کا ایک باقاعدہ منظم جال بچھایا گیا ہے، جس کی زد میں انسان بہ آسانی آ جاتا ہے۔ جس طرح ’’سود‘‘ کو ’’نفع‘‘ Interest کو کبھی Profit اور کبھی Fimancilge کا نام دے کر اللہ تعالیٰ کے حکم کی خلاف ورزی کروائی جاتی ہے۔ اسی طرح سٹہ اور جوے کو فارورڈ پرچیزنگ، فارورڈ سیلنگ جیسے نام دے کر مخاطب کو بآسانی دھوکا دیا جاتا ہے۔
چھٹا قدم:اشتہار اور اپنے مال (Product) کو گاہکوں میں متعارف کروانے کے لیے گمراہ لوگوں نے جو طریقے اختیار کیے ہیں، اس سے اجتناب کریں بجائے مال کے تعارف کے پیشہ ور گندی عورتوں کا تعارف اشتہاری دنیاکا ایک کامیاب ترین طریقہ تسلیم کر لیا گیا ہے۔
کروڑوں روپے کے اخراجات کے نتیجے میں حاصل ہونے والے فرضی نفع کا حقیقی نفع سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اشتہار میں ’’فحاشی‘‘ سے بچنے کا مکمل اہتمام کریں۔ ہم مسلمان ہیں اللہ تعالیٰ کی اور محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی اطاعت میں خیر و برکت کا وعدہ ہے۔ اسباب وہی اختیار کریں جس کی شریعت نے اجازت دی ہے۔ ورنہ ترقی معکوس ہو سکتی ہے۔ یعنی بیماری سے ورم کو ترقی پر محمول کر کے خوش ہونا، لیکن حقیقی ترقی صحت کے ساتھ قوی و موٹا ہونا ممکن نہیں۔
اللہ تعالیٰ ہمیں ہمت، ولولہ اور یقین کی دولت سے سر فراز فرمائے۔آمین ثم آمین۔

ہندوستان کی آٹو موبائل انڈسٹری: مستقبل کے امکانات
ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک ) ہندوستان کی آٹو موبائل انڈسٹری دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی صنعتوں میں سے ایک ہے اور آنے والے برسوں میں اس کے مستقبل کے امکانات بہت روشن ہیں۔ 2025 سے آگے، یہ صنعت تکنیکی ترقی، پالیسی اصلاحات، ماحولیاتی تقاضوں اور صارفین کے بدلتے...