
فوج نے راجیو حکومت گرانے کی سازش کی تھی‘‘ پی این ہون کا انکشاف’’
چنڈی گڑھ:(ایجنسی) راجیو گاندھی کی حکومت گرانے کے لئے فوج نے 1987میں سازش رچی تھی۔فوج کے مغربی کمانڈ کے سابق کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل پی این ہون نے یہ انکشاف کیا ہے ۔انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ تین پیرا کمانڈو بٹالین کو دہلی کے لئے کوچ کرنے کا حکم بھی دیا گیا تھا۔86 سالہ ہون نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ اس وقت کے فوجی کمانڈر جنرل کرشناسوامی سندر جی اور فوج کے نائب کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل ایس ایف روڈریگوئزبھی اس سارے معاملے میں شامل تھے ۔
ہون نے اپنی حالیہ شائع ہونے والی کتاب ’دی ان ٹولڈ ٹروتھ‘میں یہ ساری باتیں لکھی ہیں ۔ کتاب کے مطابق راجیو گاندھی کی حکومت کے خلاف اس سازش میں کچھ سینئر سیاست داں بھی شامل تھے جن کے تعلقات راجیو گاندھی سے بہتر نہیں تھے ۔لیفٹیننٹ جنرل نے کہا کہ 1987 میں ان کے فیئر ویل کے دوران پنجاب کے اس وقت کے گورنر سدھارت شنکر رے اور گیانی ذیل سنگھ نے راجیو گاندھی کی حکومت پر بدعنوانی کے الزامات لگائے تھے ۔ذیل سنگھ نے یہاں تک کہا تھا کہ راجیو گاندھی 1984 کے سکھ مخالف فساد کے تعلق سے بے فکر تھے ۔
ہون نے دعویٰ کیا ہے کہ مغربی کمانڈ کے چیف کے طور پر وہ مئی جون 1987 میں دہلی میں ایک شعبہ جاتی کام سے آئے تھے ،تب ہی انہیں پیغام ملا کہ فوجی ہیڈ کوارٹر کی جانب سے کمانڈ کے ہیڈ کوارٹر میں بھیجے گئے ایک خط میں تین پیرا کمانڈوبٹالین کی مانگ کی گئی تھی۔ان تینوں بٹالینوں میں مغربی کمانڈکے ماتحت کام کرنے والے پیرا کمانڈو اور شمالی اور جنوبی کمانڈو کے تحت آنے والے نویں اور دسویں پیرا کمانڈو شامل تھے ۔
ہون کے مطابق ان تینوں بٹالینوں کو نائب فوجی کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل ایس ایف روڈریگوئز کی قیادت میں کوچ کرنے کا حکم دیا گیا تھا ۔ہون کے مطابق اس پوری سازش کی جانکاری انہوں نے راجیو گاندھی اور سیکریٹری گوپی اروڑا کو دی تھی ۔اس کے ساتھ ہی انہیں بٹالینوں کے مطالبہ والا خط بھی دکھایا تھا ۔ہون نے کہا ’میں نے راجیو گاندھی اور اروڑا کو بتایا تھا کہ کیسے فوج کا یہ قدم ملک کے لئے توخطرناک ہوگاہی ساتھ ہی سیاسی نظام کے لئے بھی مہلک ثابت ہو سکتا ہے۔
ہون نے کہا کہ میں نے مغربی کمانڈ کے تحت آنے والے دہلی ایریا کمانڈر کو حکم دیا تھا کہ وہ میرے حکم کے بغیر فوج کو کوچ کرنے کا کوئی حکم نہ دیں۔1987 میں ریٹائرہوئے ہون نے دعویٰ کیا کہ راجیو گاندھی کی کیبنیٹ میں شامل رہے وزیر ودیا چرن شکل کو بھی فوج کے اس متوقع قدم کے بارے میں معلومات تھی ۔