
ممبئی مراٹھی پتر کار سنگھ کےصدر دیوداس مٹالےپریس کلب ممبئی میں انٹرویو کے دوران؛(فوٹو معیشت ڈاٹ اِن)
ممبئی مراٹھی پتر کار سنگھ مہاراشٹر کے مراٹھی صحافیوں کا قابل اعتماد ادارہ ہےجو اپنے قیام کا ۷۵واں جشن منا رہا ہے۔سنگھ کے صدر دیوداس مٹالے کا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے جنہوں نے مذکورہ ادارے کو چار چاند لگایا ہے ۔معیشت ڈاٹ اِن کے ایڈیٹردانش ریاض سے ہوئی گفتگو میں وہ ان امورکا خلاصہ کرتے ہیں جس نے مذکورہ ادارے کو باوقار بنایا ہے۔پیش ہے اہم اقتباسات
معیشت: ممبئی مراٹھی پتر کار سنگھ کا قیام کن حالات میں ہوا جبکہ اس کی خدمات کیا رہی ہیں؟
دیوداس مٹالے: ممبئی مراٹھی پتر کار سنگھ کا قیام ۲۲جون ۱۹۴۱ کو ممبئی میں ہوا تھاجس کے بانیوں میں آنجہانی بالا صاحب ٹھاکرے کے والد پربودھنکر ٹھاکرے ،ڈاکٹر نرسنہا رامچندر پھاٹک،آچاریہ آترے،کامریڈ ڈانگے وغیرہ کا نام قابل ذکر ہے۔اس وقت آزادی کی لڑائی چل رہی تھی ۔مراٹھی زبان سے وابستہ افراد آزادی کی لڑائی میں اپنی حصہ داری چاہتے تھے لہذا انہوں نے انگریزوں کی غلامی سے آزاد ہونے کے لئے متحدہ محاذ بنانا ضروری سمجھا۔ چونکہ ہر شعبہ زندگی میں لوگ اپنی قربانیاں پیش کررہے تھے لہذا مراٹھی صحافیوں نے بھی قلمی جنگ کا آغاز کردیا ۔لہذااپنی خدمات کے لیے مذکورہ ادارہ قائم کیا اور جنگ آزادی میں شمولیت اختیار کرلی۔۱۹۴۷ میں جب ملک آزاد ہوگیا تو پھر مراٹھی صحافیوں نے یہ طے کیا کہ ہم فروغ زبان و ادب کے لیے مذکورہ ادارے کو باقی رکھیں گے اور اسے ہی اپنا پلیٹ فارم بنائیں گے ۔لہذا مراٹھی صحافت،مراٹھی زبان،مراٹھی کلچر کے فروغ کا جو کام اس وقت شروع ہوا تھا وہ آج تک تسلسل کے ساتھ جاری ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ آغاز میں اس ادارے کے محض دس بارہ ممبر تھے لیکن اب ساڑھے آٹھ سو مراٹھی صحافی اس سے وابستہ ہیں۔جبکہ ممبئی کے قلب چھتر پتی شیواجی ٹرمنل (سی ایس ٹی )اسٹیشن سے متصل آزاد میدان میں اس کی پانچ منزلہ عمارت اپنی شان کے ساتھ کھڑی ہے۔یہ ہماری خوش نصیبی ہے کہ ہم قیام کا ۷۵واں جشن منارہے ہیں۔
معیشت: ممبئی مراٹھی پتر کار سنگھ نے مراٹھی کے فروغ کے لیے یا مراٹھی زبان کے تحفظ کے لیے کس طرح کا رول ادا کیا ہے؟
دیوداس مٹالے: ممبئی مراٹھی پتر کار سنگھ نے صرف مراٹھی زبان کی حفاظت کے لیے نہیں بلکہ مہاراشٹر کی سرحدوں کی حفاظت کے لیے بھی اپنا رول ادا کیا ہے۔جب ریاست کرناٹک سے بیلگام سرحد پر تنازعہ شروع ہوا تو سنگھ کے سابق صدر کمار کدم نے مراٹھی بھاشی لوگوں کے ساتھ حکومت کے سامنے مذکورہ مسئلہ پیش کیا ،ہم نےدور درشن کیندر( ممبئی )پر مظاہرہ کیا اور مذکورہ مسئلہ پر حتی المقدور کوشش کی۔مراٹھی زبان مہاراشٹر کی اسمتا ہے لہذا مراٹھی زبان وادب یا تہذیب و ثقافت پر جب کوئی مصیبت نازل ہوگی یا کوئی ناانصافی کرے گا تو ہم آواز اٹھائیں گے۔ماضی میں بھی ممبئی مراٹھی پتر کار سنگھ نے آواز بلند کی ہے اور آئندہ بھی ہم آواز بلند کریں گے۔
معیشت: جب سے بمبئی کا نام ممبئی ہوا ہے لوگ اسے ممبئی ہی پکارتے ہیں ۔بمبئی مراٹھی پتر کار سنگھ بھی ممبئی مراٹھی پتر کار سنگھ بن گیا ہے، لیکن اب بھی ریاست میں لفظ بمبئی کا چلن عام ہے مثلاً آج بھی بمبئی ہائی کورٹ ہی کہا جاتا ہے۔ آخر اس سلسلے میں آپ کا ادارہ کیا کر رہا ہے؟
دیوداس مٹالے: جب سے بمبئی کو ممبئی سے تبدیل کیا گیا ہے اسی وقت سے ہماری یہ کوشش رہی ہے کہ لوگ ممبئی لفظ کا ہی استعمال کریں تکنیکی طور پر کچھ جگہ بمبئی استعمال ہو رہا ہے لیکن ہماری خواہش یہ ہے کہ ہم ممبئی لفظ کو ہی فروغ دیتے ہیں اور لوگوں کو بھی کہتے ہیں کہ وہ اسے فروغ دیں۔
معیشت: آخر ممبئی مراٹھی پتر کار سنگھ کن کن شعبوں میں اپنی خدمات پیش کر رہا ہے؟
دیوداس مٹالے: ممبئی مراٹھی پتر کار سنگھ نے مراٹھی صحافیوں کے لیے چھ ماہ،ایک سال اور دو سال کے لیے صحافتی کورس شروع کر رکھا ہے۔ویب جرنلزم کا کورس جاری ہے،ای پیپر کی ٹریننگ دی جارہی ہے۔اسی کے ساتھ مختلف کمپنیاں بھی ہمارے بچوں کو اپنے یہاں روزگار فراہم کر رہی ہیں۔
معیشت: آپ کی صدارت کا یہ تیسرا ٹرم ہے آخر آپ نے ممبئی مراٹھی پترکار سنگھ کے لیے کیا خدمات انجام دی ہیں؟
دیوداس مٹالے: ۲۰۱۱ میں پہلی مرتبہ مجھے ممبئی مراٹھی پتر کار سنگھ کا صدر منتخب کیا گیا اس وقت مذکورہ بلڈنگ کی حالت انتہائی خستہ تھی،ہم لوگوں نے مل کر تین اسٹیج کا ایک پروجیکٹ بنایا۔لہذا پہلے اسٹیج میں ہم نے سیکنڈ اور تھرڈ فلور کا کام کیا ہے ۔کارپوریٹ پروگرام کے لیے سیکنڈ فلور پرجہاں تین سو سیٹ کا ایئر کنڈیشن ہال ہے وہیںتھرڈ فلور پر ۸۰ سیٹ کا تھیٹر اسٹائل ہال ہے۔پیور بلاک کے ساتھ پورے بلڈنگ کی چونا قلعی کی گئی ہے۔سیکنڈ اسٹیج میں ہم چوتھے اور پانچویں منزلے کا کام کرنے جارہے ہیں جبکہ تھرڈ اسٹیج میں ہم پہلا منزلہ اور گرائونڈ فلور کا کام کریں گے۔ مجھے خوشی ہے کہ پہلے کے مقابلے اب ہمارے یہاں پروگرام کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جبکہ ہر آدمی اسے اپنا سمجھ کر بلا جھجھک آتا ہے۔
معیشت: مہاراشٹر کے مختلف ضلعوں میں لوگوں نے اپنا اپنا مراٹھی پتر کار سنگھ قائم کر رکھا ہے لہذا ایسے میں ممبئی مراٹھی پتر کار سنگھ کی کیا اہمیت رہ جاتی ہے؟
دیوداس مٹالے: یقیناً یہ بات درست ہے کہ لوگوں نے مہاراشٹر کے ضلعوں میں اپنا اپنا سنگھ قائم ضلعی سطح پر قائم کر رکھا ہے لیکن وہ تمام لوگ ممبئی مراٹھی پتر کار سنگھ کا حصہ بن کر فخر محسوس کرتے ہیں جبکہ ان کی اکائیاں بھی ہم سے الحاق میں فخر محسوس کرتی ہیں ۔لہذا وہ تمام لوگ اپنی جگہ ہوتے ہوئے بھی مرکزی طور پر ہم سے وابستگی میں فخر محسوس کرتے ہیں۔
معیشت: یہ میرا ذاتی تجربہ ہے کہ مہاراشٹر کا مراٹھی دوسری زبان کو بھی بآسانی قبول کرتا ہے جبکہ ملک کی دیگر ریاستوں میں ایسا نہیں ہے آخر اس کی وجہ؟
دیوداس مٹالے: یقیناً یہ بات درست ہے کہ مراٹھی آدمی Flexible ہوتا ہے وہ جتنی آسانی سے مراٹھی بولتا ہے اتنی ہی آسانی سے ہندی بھی بولتا ہے۔ اگر اسے یہ معلوم ہوجائے کہ سامنے والا مراٹھی نہیں جانتا تو وہ فوراً ہندی میں بات شروع کردیتا ہے۔دلچسپ بات تو یہ ہے کہ بیشتر دفعہ مراٹھی آدمی مراٹھی سے بھی ہندی میں ہی بات کرتا ہے۔لیکن اسی کے ساتھ لوگوں کو یہ بھی سمجھنا چاہئے کہ ایسا ہم لوگوں کی آسانی کے لیے کرتے ہیں تاکہ کسی کو پریشانی نہ ہو اسے کسی اور خانے میں لوگوں کو نہیں رکھنا چاہئے۔نہ ہی کمتر اور برتر کی لڑائی میں اسے شامل کرنا چاہئے۔
معیشت: آپ نے بہت کچھ کیا ہے جبکہ بہت کچھ کا عزم ہے،کیا اس کی تفصیل ممکن ہے؟
دیوداس مٹالے: جو ممکن ہو سکا ہے وہ کر رہا ہوں،عزائم تو یقیناً بڑے ہیں ۔کیونکہ مجھے پرنٹ کے ساتھ الیکٹرانک میڈیا سینٹر قائم کرنا ہے۔سکیوریٹی کا نظام بہتر بنانا ہے تاکہ آنے جانے والوں کو پریشانی کا سامنا نہ ہو۔وائی فائی فری زون قائم کرنا ہے۔ان تمام کے ساتھ اگر کسی کو محسوس ہوتا ہے کہ مزید کچھ چیزیں کی جاسکتی ہیں تو وہ لوگ مشورہ دیں ہم اس پر بھی غور کریں گے اور قابل عمل ہوا تو ضرور روبعمل لائیں گے۔