Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

علماء اور ائمہ کے لئے تجارت حصول رزق کا سب سے بہتر ذریعہ

by | Oct 14, 2015

Maulana Mushtaque
مدارس اور علماء کے تعلق سے ہمارے معاشرے میں ایک محدود سوچ نے اپنی جڑ مضبوط کرلی ہے اور وہ ہے کہ مدارس کے فارغین معاشرے کے لئے سود مند نہیں ہو تے ۔مدارس سے فراغت کے بعد وہ مدرسہ میں معلمی یا کسی مسجد میں امامت کریں گے یا ایک اور مدرسہ قائم کرنے کی کوشش کریں گے ۔ایک اور بہت ہی غلط سوچ بھی ہے کہ یہ لوگ اس کے علاوہ کچھ کرہی نہیں سکتے ۔لیکن یہ ساری سوچ ہماری بیمار ذہنیت کی عکاس ہے ۔کچھ کمی تو بہر حال ہے جنہیں تنقید سے زیادہ خاموشی کے ساتھ اس جانب قدم بڑھانے سے دور کیا جاسکتا ہے ۔ اس جانب ہماری کوشش رہے گی کہ مدارس کے فارغین نے روایت سے ہٹ کر کاروبار زندگی میں اپنی خاص شناخت کو برقرار رکھتے ہوئے اپنی الگ سے کوئی پہچان بنائی ہے انہیں قارئین کے سامنے پیش کیا جائے تاکہ کچھ لوگ ہی سہی لیکن جو کچھ بھی کام کررہے ہیں اس سے عام لوگ روشناش ہو سکیں ۔مولانا لطف الرحمن ندوی جو کہ ایک مدرسہ میں معلم ہیں کا کہنا ہے کہ مدارس کے فارغین میں اب عام ٹرینڈ بنتا جارہا ہے روایتی طور سے ہٹ کر وہ دوسرے پیشوں میں جارہے ہیں ۔اس کی پہلی کڑی کے طور پر ہم آپ کی ملاقات ایک ایسے عالم سے کروارہے ہیں جنہوں نے مدرسہ سے فراغت کے بعد روایت سے ہٹ کر حصول رزق کے لئے تجارت کررہے ہیں ۔اگلی قسط میں سلسلہ وار دو ایسے مفتی صاحبان کے کارناموں کو پیش کریں گے جنہوں نے تعلیمی میدان میں اہم کارنامے انجام دیئے ہیں ۔ہماری کوشش ایسے علما کو پیش کرنے کی ہوگی جو غیر معروف ہیں لیکن ان کے کارنامے عام مسلمانوں خاص طور سے مدارس کے فارغین کو حوصلہ بخشنے والے نیز ان کو نئی راہوں سے روشناش کرانے والے ہیں۔

معیشت ڈاٹ ان:آپ کا تعلق کہاں سے ہے نیز اپنی تعلیمی لیاقت کے بارے میں مختصر بتائیں؟
مولانا مشتاق قاسمی : ضلع سنت کبیر نگر اتر پردیش کے ایک چھوٹے سے گاؤں امتھری کا رہنے والا ہوں ۔مشہور دینی ادارہ دارالعلوم دیوبند سے 2000 میں عالمیت اور فضیلت کی سند کے بعد مہاراشٹر کا رخ کیا اور کولہا پور اور سانگلی وغیرہ کی مختلف مساجد میں امامت اور خطابت کے فرائض انجام دینے کے بعد 2004 میں ممبئی آیا ۔
معیشت ڈاٹ ان :ممبئی میں اپنی زندگی کی شروعات کس طرح کی ؟
مولانا مشتاق قاسمی :ممبئی کے مضافات کاندیولی مغرب کے لال جی پاڑہ کی نورانی مسجد میں امام و خطیب کی ذمہ داری سونپی گئی۔جہاں میں نے پانچ سال یعنی 2009 تک ان فرائض کو ادا کرتا رہا۔اس کے بعد میں نے تجارت میں قدم رکھا۔
معیشت ڈاٹ ان :مساجد و مدارس سے یکلخت ہی تجارت کی جانب مڑنے کی وجہ کوئی واقعہ یا کوئی خاص بات بنی ؟
مولانا مشتاق قاسمی: شروع سے ہی میرا ارادہ تجارت کرنے کا تھا ۔بس خاص موقع اور شہر کی تلا ش تھی جہاں تجارت کے مواقع زیادہ بہتر ہوں وہ ممبئی میں آکر پوری ہوئی ۔
معیشت ڈاٹ ان :دوران امامت کوئی تلخ تجربہ ؟
مولانا مشتاق قاسمی :سنتا تو بہت کچھ ہوں لیکن میرے ساتھ ایسا کچھ بھی نہیں ہوا۔پورے وقار اور احترام کے ساتھ امامت و خطابت کی ذمہ داری ادا کیں ۔نہ مجھے کسی سے کوئی شکایت نہ کسی کو مجھ سے شکوہ۔
معیشت ڈاٹ ان:آپ نے تجارت کب سے شروع کی اور کس چیز کی ؟
مولانامشتاق قاسمی: 2009 میں نورانی مسجد کی امامت چھوڑ کر پلاسٹک گرائنڈنگ مشین لگائی۔ایک طرح سے یہ بھی پلاسٹک کی ریسائکلنگ سے جڑا ہوا کام ہے ۔ پلاسٹک کی بوتلیں اور دوسری ٹوٹی پھوٹی چیزیں اس مشین میں پسی جاتی ہیں ۔اس کے بعد یہ ایک دیگر مشین میں دانہ بننے کے لئے جاتاہے ۔اور پھر ان دانوں سے مختلف چیزیں بنتی ہیں ۔ گرائنڈنگ مشین تو بند ہے لیکن اب پلاسٹک دانہ فیکٹریوں کو سپلائی دیتا ہوں جس میں گزر بسر کے ساتھ ہی بچت بھی ہو رہی ہے اور میں ابھی اس پوزیشن میں ہوں کہ عملاً معاشی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے کسی کی مدد کر سکتا ہوں۔
معیشت ڈاٹ ان :موجودہ حالات میں کہیں مسلمان یا ایک عالم والی شناخت کی وجہ سے کاروبار میں کوئی دقت یا پریشانی آتی ہے ؟
مولانا مشتاق قاسمی :میرا کاروباری تعلق ہندوؤں اور مسلمانوں دونوں سے ہی ہے ۔حالات خراب ضرور ہیں ۔تعصب بھی ہے لیکن اس کا کھل کر کوئی اظہار نہیں کرتا ۔میں صرف کاروباری معاملات کو ٹھیک رکھ کر تجارت کررہا ہوں اور تعصب اور تنگ نظری کے باوجود کوئی خاص پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑرہا ہے ۔اللہ کا فرمان ہے کہ ’’اے ایمان والو میرے اور اپنے دشمن سے ددوستی مت کرو ‘‘ بس اللہ کے اس فرمان کے مطابق میں کاروبار کررہا ہوں دوستی نہیں ۔
معیشت ڈاٹ ان :مدارس کے فارغین یا ائمہ مساجد کے لئے کوکیا پیغام دینا چاہیں گے ؟
مولانا مشتاق قاسمی :علماء اور ائمہ کے لئے تجارت حصول رزق کا سب سے بہتر ذریعہ ہے ۔مدارس کے فارغین یا مساجدکے امام جن کے بارے میں یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ انتہائی قلیل تنخواہ میں فرائض کی انجام دہی کی وجہ سے ہمیشہ معاشی مشکلات سے جوجھتے رہتے ہیں ،جب کسی طرح کی مدد کے لئے میرے پاس آتے ہیں تومیں انہیں پیشکش کرتا ہوں کہ مجھ سے روپئے لیں اورچھوٹے پیمانے پر ہی سہی لیکن تجارت شروع کریں یہ مدارس کی معلمی اور مساجد کی امامت سے بدرجہ اتم ہے ۔یہی میرا پیغام بھی ہے طبقہ علما کے لئے کہ اللہ کی زمین بہت وسیع ہے اور اس جہان میں امامت و خطابت کے علاوہ بھی بہت کچھ ہے جس سے آپ حلال رزق حاصل کر سکتے ہیں ۔ تجارت کے بارے میں ایک حدیث کا مفہوم بھی ہے کہ رزق کے دس حصے ہیں اور تنہا نو حصہ تجارت میں ہے۔

Recent Posts

عرب مسجد میں قوتِ سماعت، بصارت اور گویائی سے محروم طلبہ کا مظاہرۂ فن

عرب مسجد میں قوتِ سماعت، بصارت اور گویائی سے محروم طلبہ کا مظاہرۂ فن

عرب مسجد میںجامعہ عبداللہ بن امّ مکتوم (پونے )میںزیرتعلیم قوتِ سماعت ،بصارت اورگویائی سےمحروم طلبہ کے مظاہرہ ٔ فن کودیکھ کر مصلیان عش عش کراٹھے ۔آج دو الگ مقام پریہ اپنی صلاحیت کامظاہرہ کریں گے۔بصارت سے محروم حافظ محمدریحان ، عالمیت کا کورس کرنے والے محمداورقوت...

مسلم بچے وکالت کے پیشہ میں بھی قسمت آزمائیں:ایڈوکیٹ ہمام احمد صدیقی

ہمام احمد صدیقی سلطانپور کے رہائشی دہلی میں مقیم سپریم کورٹ کے کامیاب وکیل ہیں۔دہشت گردی سے جڑے بیشمار مقدمات کی آپ نے کامیاب پیروی کی ہے ۔معیشت اکیڈمی اسکول آف جرنلزم کے طالب علم سفیان خان نے سلطان پور میں قیام کے دوران موصوف کا انٹرویو کیاجسے افادہ عام کی خاطر...

پاکستان کےسینئر بیوروکریٹ کالم نگار اوریا مقبول جان کے ساتھ خصوصی انٹرویو

انٹرویو: جمال عبداللہ عثمان اوریا مقبول جان کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ کالم نگار، ڈرامہ نگار، شاعر اور سابق بیوروکریٹ۔ کیریئر کا آغاز تدریس سے کیا۔ سول سروس کے امتحان میں کامیابی کے بعد طویل عرصہ بلوچستان میں خدمات انجام دیں۔ مجسٹریٹ بھی رہے۔ پاکستان ٹیلی ویژن کے لیے...

بابری مسجد مقدمہ کے نام پر 60  لاکھ روپئے کی جعلسازی،ایڈوکیٹ اعجاز مقبول پرغبن کا الزام

بابری مسجد مقدمہ کے نام پر 60 لاکھ روپئے کی جعلسازی،ایڈوکیٹ اعجاز مقبول پرغبن کا الزام

مقدمہ کے وکیل راجیو دھون کو فیس دینے والی جمعیۃ علماء ہند بھی خاموش،ایڈوکیٹ ارشاد حنیف نے رقم کی واپسی کا مطالبہ کیا نئی دہلی: ’’ایڈوکیٹ اعجاز مقبول نےبابری مسجدمقدمہ میں راجیو دھون کو فیس دینے کے نام پر جمعیۃ علماء ہند سے 60 لاکھ روپئے کی رقم جعلسازی کےذریعہ وصولی...