خوشگوار ماحول میں انجمن طلبہ قدیم کے تین روزہ اجلاس کا اختتام

ملک بھر کے ۳۰۰سے زائد فارغین جامعۃالفلاح کی شرکت،نمائش کے دوران فلاحیوں کی کاوشوں کو سراہا گیا
محمود عاصم برائے معیشت ڈاٹ اِن
بلریا گنج(معیشت نیوز ): اکتوبر 30،29 اور یکم نومبر کو اعظم گڑھ میں واقع مشہور مدرسہ جامعۃ الفلاح بلریا گنج کے فارغین کی اجتماعیت انجمن طلبہ قدیم کا تین روزہ نواں اجلاس بحسن وخوبی اختتام پذیر ہوا۔ ملک و بیرون ملک سے ۳۰۰ سو سے زائد آئے ہوئے جامعۃ الفلاح کے فارغین نے جہاں جامعۃ الفلاح کو اپنے مقاصد کے ساتھ آگے بڑھنے میں اپنے کردار کو نبھانے کا عزم دوہرایا وہیں امت مسلمہ کو درپیش مسائل کو حل کرنے پر بھی زور دیا۔

اس اجلاس میں جہاں ملک و ملت کو درپیش مختلف مسائل پر فارغین جامعہ نے سیر حاصل گفتگو کی اور اس کی روشنی میں مستقبل کے لئے لائحہ عمل پرتبادلہ خیال کیا وہیں فلاح میں زیر تعلیم طلبہ نے بھی اپنی ذہانت کا جوہر دکھانے میں پیچھے نہیں رہے۔ تعلیمی مظاہرہ میں طلبہ نے اردو ، انگریزی اور عربی میں تقریریں پیش کیں اور اپنی صلاحیت کا لوہا منوایا۔
اس اجلاس میں پورے ملک و بیرون ملک سے سینکڑوں فلاحی فارغین کے علاوہ شیخ الجامعہ اور جماعت اسلامی ہند کے امیر مولانا سید جلال الدین عمری نے بھی شرکت کی۔ مولانا نے اس موقع پرذمہ دران جامعہ اور انجمن کے ذمہ داران سے اپیل کی کہ فلاح سے ایسے افراد تیار ہونے چاہئیں جو کہ فلاح کے ساتھ ساتھ تحریک اسلامی کے لئے بھی مفید اور کارآمد ثابت ہوسکیں۔ انجمن کی طرف سےاس مناسبت سے ایک نئے ہاسٹل بنوانے کا اعلان بھی کیا گیا جس کا سنگ بنیاد مولانا عمری کے ہاتھوں عمل میں آٰیا۔
اجلاس میں دعوتی، تعلیمی،صحافتی اور ادبی سیشن میں فلاحی فارغین نے مختلف چیلنجز اور ان کا سامنا کرنے کے لئے مدارس کے کردار پر تفصیل سے گفتگو کی گئی۔اختتامی سیشن جو کہ انجمن کے سابق صدر ملک فیصل فلاحی کی صدارت میں منعقد ہوا میں انجمن کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا اور جن مقاصد کے تحت انجمن کا قیا م عمل میں آیا تھا اس کےتئیں مزید تیزگام ہونے پر زور دیا گیا۔ صحافتی سیشن میں یہ بات سامنے آئی کہ مدارس کو میڈیا سے اپنے مسائل کو اٹھانے کی مانگ کرنی چاہیئے اور مختلف طریقے سے اس کو استعمال کرنے کے لئے پلاننگ کرنی چاہیئے۔
ملک و ملت کی موجودہ صورت حال اور ہماری ذمہ داریاں کے موضوع پر ایک خطاب عام کا بھی انعقاد کیا گیا جس میں جامعہ کے ناظم مولاناطاہر مدنی ،ولی اللہ سعیدی ودیگرعلمائے کرام نےموجودہ فرقہ وارانہ فضا میں ملک و ملت کو درپیش چیلنجز پر سیر حاصل گفتگو کی اور سامعین کو ان کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلائی۔
اس اجلاس کے موقع پر لگائی گئی نمائش کی کافی پذیرائی ہوئی جس میں تقریبا 150فلاحی فارغین کی 900 کتابوں اور ایم فل پی ایچ ڈی کے 30 مقالوں کو لوگوں نے کافی پسند کیا۔جامعۃ الفلاح کے طلبہ کے ذریعہ پینٹنگ کو بھی کافی سراہا گیا۔انجمن کی طرف سے ہر ہاسٹل میں ایک مثالی کمرہ کا انتخاب کیا گیا اور اس پر انعام سے بھی نوازا گیا۔
نمائش کے کنوینر نعیم غازی فلاحی معیشت ڈاٹ اِن سے گفتگو کرتے ہوئے کہتے ہیں’’مذکورہ اجلاس کا خاکہ میں نے پیش کیا تھا لہذا کمیوں کے لیے میں ذمہ دار ہوں لیکن میں نے اس بات کی کوشش کی تھی کہ اس مرتبہ صرف فلاحی ہی اسٹیج پر موجود ہوں اور الحمد للہ اس میں کامیاب رہے ۔آٹھ اجلاسوں کے بعد یہ پہلا اجلاس تھا جس میں ہر فیلڈ میں کام کرنے والے فلاحی موجود تھے اور ہمیں اس بات کا اندازہ ہوا کہ ہم کہاں کہاں موجود ہیں۔‘‘انہوں نے کہا کہ ’’جمعیۃ الطلبہ سے وابستہ طلبہ نے بھی مختلف ماڈل بنائے اور اپنی صلاحیتوں سے لوگوں کا دل جیت لیا۔دلچسپ بات تو یہ رہی کہ طالبات نے نمائش دیکھ کر اس میں آنے والے اخراجات میں اپنی اعانت پیش کرنی کی خواہش کا اظہار کیا جبکہ معلمات نے بھی طلبہ کی صلاحیتوں کو سراہا۔‘‘البتہ نعیم غازی فلاحی نے ناظم و نائب ناظم اجلاس کی طرف سے ہوئی کمیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’کمیونیکیشن کی کمی کی وجہ سے ہم زیادہ فلاحیوں کو پروگرام کا حصہ نہیں بنا سکے واٹس ایپ اور ای میل کے ذریعہ ہی دعوت نامہ بھیجا گیا ،شخصی طور پر دعوت نامے یا ٹیلی فون پر گفتگو کے ذریعہ فلاحیوں کو اجلاس میں شرکت پر آمادہ نہیں کیا گیا۔اگر اس طور پر بھی محنت کی گئی ہوتی تو ہزار سے زائد فلاحیوں کی شرکت کو ممکن بنایا جاسکتا تھا‘‘۔ ناظم اجلاس ضمیر الحسن خان فلاحی بھی اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ لوگوں کی شرکت کے اعتبار سے کمیاں رہی ہیں البتہ وہ کہتے ہیں’’مختلف ریاستوں میں وہاں کے مقامی مصروفیات کی وجہ سے بھی لوگوں کی شرکت میں کمی رہی ہے ورنہ بیشتر فلاحیوں کو فون کرکے مطلع کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔‘‘لیکن ان تمام کے باوجود ناظم اجلاس اس بات سے مطمئن ہیں کہ ’’ہم نے صرف فلاحیوں کو شریک کرنے اور اپنے فارغین کی صلاحیتوں کا جائزہ لینے اور اپنوں کو سراہنے کا جو بیڑا اٹھا یا تھا الحمد للہ ہم اس میںکامیاب رہے ۔‘‘
جامعۃ الفلاح کے ناظم محترم مولانا طاهر مدنی صاحب کہتے ہیں ’’اس انجمن کو میری طرف سے سلام هے۔انجمن طلبه قدیم جامعة الفلاح کا سه روزه اجلاس عام بحسن و خوبی کل اختتام پذیر هوا . تین دن تک چمن جامعه میں بڑی رونق رهی . ابنائے قدیم نے قریب سے اپنی مادر علمی کو دیکھا ، باهمی ملاقاتیں هوئیں اور جامعه کی ترقی کیلئے اپنے قیمتی مشوروں سے نوازا . یه خود ایک بڑا حاصل هے . میں ذمه داران انجمن کا ممنون هوں که اس اجلاس کا انعقاد کرکے جامعه کو بڑا فائده پهونچایا‘‘.مولانا کہتے ہیں’’میں اظهار تشکر کیلئے اس وقت یه ذکر ضروری سمجھتا هوں که انجمن جامعه کی تعمیر و ترقی کیلئے ادھر غیر معمولی کام کر رهی هے . اس اجلاس کے موقع پر شعبه طلبه میں مولانا صدر الدینؒ اصلاحی هال اور شعبه طالبات میں مولانا جلیل احسن ؒندوی هال کا افتتاح هوا . ان دونوں کی تعمیر انجمن نے کرائی . اس کے علاوه درسگاه نسواں کی تکمیل بھی کرائی . اجلاس کے موقع پر انجمن هاسٹل کا سنگ بنیاد رکھا گیا . یه ایک بڑا پروجیکٹ هے جسے انجمن نے اپنے ذمه لیا هے . طلبه کی ایک اهم ضرورت اس کےذدریعه پوری هوگی . ان شاء الله‘‘۔
وہ کہتے ہیں ’’تعمیرات کے علاوه علمی معیار کی بلندی کے سلسلے میں انجمن سرگرم عمل هے . لائبریری کیلئے کتابوں کی مسلسل فراهمی ، توسیعی خطبات کا نظم ، طلبه کی ثقافتی سرگرمیوں میں تعاون اور بعض اساتذه کرام کی اسپانسر شپ وغیره مختلف امور انجمن کے ذریعه انجام پارهے هیں . دوران اجلاس مولانا سید جلال الدین عمری صاحب ، مولانا نظام الدین اصلاحی صاحب اور مولانا عبد الحسیب اصلاحی نے انجمن کی خدمات کو سراها اور اپنی مخلصانه دعاوءں سے نوازا ہے.الله تعالی ان خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے۔‘‘آمین۔