ایجنسیاں: سماجی تنظیموں ،سیاسی اکھاڑوں کے بعد اب ایڈمنسٹریٹیو سروسوں میں بھی خواجہ سرائوں نے اپنی موجودگی کا اند راج کرادیا ہے ۔تامل ناڈوکی عدالت نے تامل ناڈو یونیفارمڈ سروسز ریکروٹمنٹ بورڈ کو ہدایت کی ہے کہ وہ بھرتی کے معیار پر پورا اترنے والے ایک مخنث کو پولیس میں سب انسپکٹر کی ملازمت دیں۔مدراس ہائی کورٹ نے یونیفارمڈ سروسز ریکروٹمنٹ بورڈ کو یہ بھی ہدایت کی ہے کہ اگلی بھرتی میں مخنث کی تیسری کٹیگری کو بھی ملازمت کا اہل جانیں.مخنث پریتھیکا یاشینی کی جانب سے پہلے دی جانے والے بھرتی کی درخواست کو پہلے مسترد کردیا گیا تھا جس کے بعد اس نے ہائی کورٹ کا رخ کیا۔
یاشینی نے اپنی درخواست میں سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کا ذکر کیا جس میں عدالت نے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو حکم دیا ہے کہ وہ مخنثوں کو سماجی اور علمی میدان میں ان کی شمولیت کو کم گردانتے ہوئے ان کے لئے تعلیمی اداروں اور سرکاری نوکریوں میں کوٹے مختص کئے جائیں۔

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت
ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...