Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

’’میڈیا کارپوریٹ کی نمائندہ بن کر عوام کو گمراہ کر رہا ہے‘‘

by | Feb 27, 2016

(دائیں سے بائیں) محترمہ زینت شوکت علی،سرفراز آرزو،سجاتا آنندن،جیوتی اور ولاس اٹھائولے ’’میڈیا کے اخلاقیات‘‘پروگرام میں شریک (تصویر:معیشت)

(دائیں سے بائیں) محترمہ زینت شوکت علی،سرفراز آرزو،سجاتا آنندن،جیوتی اور ولاس اٹھائولے ’’میڈیا کے اخلاقیات‘‘پروگرام میں شریک (تصویر:معیشت)

میڈیا کے اخلاقیات پر پریس کلب ممبئی میں منعقدہ پینل ڈسکشن میں شرکا کا اظہار خیال،بڑی تعداد میں کالج کے طلبہ و طالبات کے ساتھ صحافیوں و عوامی نمائندوں کی شرکت
نمائندہ خصوصی معیشت ڈاٹ اِن
ممبئی : (معیشت نیوز)میڈیا کے اخلاقیات پر ’انڈیا لاگ فاؤنڈیشن‘کے اشتراک سے ’معیشت میڈیا‘ نے ممبئی کے پریس کلب میں ایک ’پینل ڈسکشن‘ کا انعقاد کیا ۔پرگرام کی نظامت کرتے ہوئے معیشت کے ایڈیٹر دانش ریاض نے کہا کہ ’’میڈیا کے کردار کو دیکھتے ہوئے معیشت میڈیا گذشتہ کئی برسوں سے ایسے ڈائیلاگ کا اہتمام کرتا رہا ہے جو بند گرہوں کو کھول سکیں اور ملک میں بہتر فضا بنا سکیں جہاں ایک عام انسان گھٹن نہ محسوس کرے،حالیہ واقعات کی روشنی میں بھی اس بات کی ضرورت محسوس کی گئی کہ ان صحافیوں کے ساتھ مل بیٹھا جائے جو آج بھی اخلاقی قدروں کا اہتمام کرتے ہیں۔‘‘دانش ریاض نے کہا کہ ’’ملک میں بہتر ماحول اسی وقت بن سکتا ہے جب عوام صحیح و غلط کی تمیز کرنے لگیں اور حق پرستوں کا ساتھ دینے لگیں۔‘‘ سینئر صحافیہ جیوتی پنوانی نے گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ پرنٹ میڈیا کے بالمقابل الیکٹرانک میڈیا غلط خبروں کو پروسنے میں مہارت حاصل کرتا جارہا ہے ۔ فرقہ وارانہ فسادات ہوںیا دہشت گردی کے واقعات پولس کاکردار مسلمانوں کے تئیں انتہائی جانبدارانہ ہوتا ہے اور اب میڈیا بھی اُسی جانبداری کا مظاہرہ کرنے لگا ہے ۔ انہوں نے ۹۳ممبئی بم دھماکہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان دھماکوں کے بعد روزنامہ سامنا جس طرح کی خبریں پروستا تھا وہ بالکل جانبدارنہ ہوتی تھیں۔ تمام معاملات میں وہ صرف اور صرف مسلمانوں کو موردِ الزام ٹھہرانے کی کوشش کرتا تھا۔ گجرات میں بھی گودھرا کے واقعہ کے بعد گجراتی اخبارات صرف مسلمانوں پر من گھڑت سارے الزامات تھوپنا شروع کردئیے۔حالانکہ یہ رویہ عام قاری کو شکوک و شبہات میں مبتلا کرنے والا تھا۔ البتہ جیوتی نے اردو میڈیا کو بھی مسلمانوں کے تئیں رپورٹنگ کے معاملے میں جانبدار قرار دیتے ہوئےکہا کہ ۲۰۰۶ کے ٹرین بم دھماکوں میں اردو میڈیا تمام مسلم نوجوانوں کو بے گناہ قرار دینے کی کوشش کرتا رہاہے جبکہ مختلف دہشت گردانہ واقعات میں بھی اردو میڈیا اس بات کا واویلہ مچاتا ہے کہ مسلم قوم کو خاص طور سے ٹارگیٹ کیا جارہا ہے حالانکہ میڈیا کا کام یہ ہے کہ وہ عمومی رپورٹنگ کرے‘‘ ۔

معیشت کے ایڈیٹر دانش ریاض میڈیا کے اخلاقیات پر ممبئی پریس کلب میںاظہار خیال کرتے ہوئے

معیشت کے ایڈیٹر دانش ریاض میڈیا کے اخلاقیات پر ممبئی پریس کلب میں اظہار خیال کرتے ہوئے

گفتگو کو آگے بڑھاتے ہوئے ہندوستان ٹائمز کی پالیٹیکل ایڈیٹر سجاتا آنندن نے ملک میں حالیہ واقعات کی روشنی میں کہا کہ’’ سب سے پہلے ’پریسٹی ٹیوٹ‘ کا لفظ مرکزی وزیر جنرل وی کے سنگھ نے ’ٹائمز ناؤ‘کے ایڈیٹر ارنب گوسوامی کیلئے استعمال کیا تھا۔ اب یہی ارنب ہیں جنہوں نے جعلی ویڈیو پیش کرکے جواہر لال نہرو یونیورسٹی اور اس کے طلبہ کو بدنام کرنے کی کوشش کی ہے‘‘۔ سجاتا نے کہا کہ ’پریسٹی ٹیوٹ‘ کا لفظ امریکہ میں ان لوگوں کیلئے استعمال ہوتا ہے جو صحافی میڈیا میں حکومت کی بولی بولتے ہیں۔ ’ٹائمز ناؤ‘ یا ’انڈیا ٹی وی ‘ یا ’زی ٹی وی‘ نے جس طرح کی حرکت کی ہے اور کررہے ہیں وہ انتہائی بد بختانہ ہے ۔ المیہ یہ ہے کہ اب لوگوں کا ٹیلی ویژن کی خبروں پر سے اعتبار ختم ہوتا جارہا ہے ۔ سجاتا نے گووند اچاریہ اور اوما بھارتی کے معاشقہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ’’ ایک بار مجھے ٹی وی چینل سے خبر ملی کہ گووند اچاریہ اور اوما بھارتی ملاڈ میں ہنی مون منا رہے ہیں۔ میں نے اپنے رپورٹر کو مذکورہ ریسورٹ پر بھیجا تو معلوم ہوا کہ وہ تقریباً دو مہینے سے بند پڑا ہے ۔آخر کار گووند اچاریہ نے جو اس وقت بنگلور میں تھے پریس کانفرنس لی اور صحیح صورتحال سے لوگوں کو آگاہ کیا۔ یہ اور اس طرح کے واقعات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ الیکٹرانک میڈیا اپنے اخلاقیات کو کھوتا جارہا ہے ‘‘۔

ethics media audience

ٹی وی جرنلسٹ ایسوسی ایشن کے صدر ولاس آٹھاؤلے نے الیکٹرانک میڈیا پر لگائے جانے والے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ’’ اس حقیقت سے انکار نہیں کہ الیکٹرانک میڈیا میں اخلاقیات کی کمی واقع ہورہی ہے ۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ میڈیا مالکان اپنے مفادات کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے خبروں کی نشرو اشاعت کا کام انجام دیتے ہیں ۔ جبکہ الیکٹرانک میڈیا میں گروپ بندی نے بھی صحافت کے اخلاقیات کو سبوتاژ کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے‘‘ ۔ انہوں نے کہا کہ ’’میڈیا مالکان ان ہی خبروں کو پروستے ہیں جس سے انہیں مالی منفعت حاصل ہورہا ہے ۔جبکہ اسی رپورٹر کو قریب بھی رکھا جاتا ہے جو مالی طور پر فائدہ پہنچانے والا اور بزنس کو بڑھانے والا ہو۔ جب صورتحال ایسی ہو تو اخلاقی قدروں کی پامالی عین ممکن ہے ‘‘۔ البتہ انہوں نے مسلمانوں کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ’’ حالات اتنے خراب نہیں ہیں جتنے خراب کا واویلا مسلم قوم کی طرف سے کیا جاتا ہے ۔ دہشت گردی کے واقعات میں اگر مسلمانوں کا نام آرہا ہے تو میں یہ سمجھتا ہوں کہ مسلم بچو ں کو بھی سمجھانے کی ضرورت ہے۔ البتہ میڈیا کے لوگ جس طرح مسلمانوں کو لیبل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ کوشش نہیں ہونی چاہئے ۔ رنگ ،نسل ،ذات اور مذہب سے اوپر اٹھ کر جب رپورٹنگ کی جائے گی تبھی بہتر رپورٹنگ ہوگی ورنہ ہر آدمی اگر اپنی عینک سے دیکھنے لگے تو صحافت کی اخلاقیات ختم ہوکررہ جائے گی‘‘۔
مشہور سماجی کارکن ’وزڈم فاؤنڈیشن‘ کی چیئرمین ڈاکٹر زینت شوکت علی نے موجودہ میڈیا کو خطرناک قرار دیتے ہوئے کہاکہ ’’جس طرح یہ لوگوں کے ذہنوں پر اثر انداز ہورہے ہیں اور لوگوں کو اکسانے کا کام کررہے ہیںوہ ہندوستان کی جمہوریت کیلئے خطرہ ہے ۔ جعلی ویڈیو پیش کرکے کسی بھی واقعہ کی رپورٹنگ کرنا یہ نہ صرف گھناؤنا فعل ہے بلکہ تمام اخلاقی حدود کو پار کرجانے والا ہے ۔ جے این یو میں جو کچھ ہوا اور ارنب گوسوامی جس طرح سے فیصلہ سنانا شروع کیا ہے اور میڈیا ٹرائل کے ذریعہ جے این یو کے طلبہ کو ملک دشمن قرار دے دیا ہے ۔ یہ صرف میڈیا کے ذریعے بد امنی پھیلانے کی کوشش ہے ۔ ‘‘
روزنامہ ہندوستان کے ایڈیٹر سرفراز آرزو نے بی جے پی اور آر ایس ایس کو آڑے ہاتھو ں لیتے ہوئے کہا کہ’’ اس وقت میڈیا دو خانوں میں تقسیم ہوچکا ہے ایک طرف میڈیا کے کچھ لوگ آر ایس ایس کی نمائندگی کررہے ہیں اور میڈیا میں وہی کچھ دکھاتے ہیں جس کا فرمان آر ایس ایس اور بی جے پی کی طرف سے جاری ہوتا ہے جبکہ یہ تمام لوگوں کے علم میں ہے کہ آر ایس ایس یا بی جے پی اسرائیل اور امریکہ کے مفادات کو پیش نظر رکھتے ہوئے۔ ملک میں ناسازگار ماحول پیدا کرنا چاہتی ہیں۔ اسرائیل جس طرح سے آر ایس ایس کو استعمال کررہا ہے اور آر ایس ایس کے افراد جس طرح میڈیا پر اثر انداز ہورہے ہیں۔ یہ یہاں کے اخلاقیات کو ختم کرنے کا باعث بنتا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی آڑ میں دفاعی سودے ہوںیا تعلیم کا بھگوا کرن کرنے کیلئے وزارتِ تعلیم کی کاوشیں ۔ یہ تمام ایک مخصوص ایجنڈے کے تحت روبہ عمل لائی جارہی ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ تحقیقی صحافت بھی میڈیا میں اس وقت پیش کی جاتی ہے ۔ جب کمپنیوں کے مفادات ٹکرارہے ہوں۔ مثلاً بوفورس کا معاملہ اس وقت سامنے آیا جب مد مقابل کو ٹینڈر نہیں ملا۔ ٹو جی اسپیکٹرم کا گھوٹالہ بھی اس وقت طشت ازبام ہوا جب دوسری موبائل کمپنیوں کا الاٹمنٹ منسوخ کردیا گیا۔ دراصل یہ کہنا بالکل بجا ہے کہ اس وقت صحافت کارپوریٹ کی نمائندہ بن کر عوام کو مغالطہ میں رکھنا چاہتی ہے اور وہی چیزیں پیش کی جاتی ہیں جس سے کارپوریٹ کے آپسی مفادات متصادم ہوں۔
واضح رہے کہ پینل ڈسکشن میں شرکا نے بھی فاضل مقررین سے سوالات پوچھے اور میڈیا کے اخلاقیات پر سوالات قائم کئے ۔جبکہ بڑی تعداد میںطلبہ وطالبات کے ساتھ عوامی نمائندوں نے شرکت کی، آخر میں ڈاکٹر ایم اے پاٹنکر کے ہاتھوں ولاس آٹھولے کو ،صبیحہ کے ہاتھوں جیوتی پنوانی ، زینت شوکت علی کے ہاتھوں سجاتا آنندن اور یعقوب پولاٹا کے ہاتھوں سرفراز آروز کو مومنٹو پیش کرکے ان کی خدمات کا اعتراف کیا گیا۔

Recent Posts

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...

ہندوستانی معیشت کا موجودہ منظر نامہ: ایک تفصیلی جائزہ

ہندوستانی معیشت کا موجودہ منظر نامہ: ایک تفصیلی جائزہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک) ہندوستان کی معیشت، جو کہ ایک ترقی پذیر مخلوط معیشت ہے، عالمی سطح پر اپنی تیزی سے ترقی کی صلاحیت اور متنوع معاشی ڈھانچے کی وجہ سے نمایاں ہے۔دعویٰ یہ کیا جارہا ہے کہ یہ دنیا کی چوتھی سب سے بڑی معیشت ہے اگر ہم برائے نام جی ڈی پی (Nominal GDP) کی...

ہندوستان کی چمڑا صنعت کے موجودہ حالات، چیلنجز، مواقع، تکنیکی ترقی اور مستقبل کے امکانات

ہندوستان کی چمڑا صنعت کے موجودہ حالات، چیلنجز، مواقع، تکنیکی ترقی اور مستقبل کے امکانات

کولکاتہ(معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستان کی چمڑا(لیدر) صنعت ملک کی معیشت میں اہم کردار ادا کرتی ہے اور اس کا مستقبل بہت زیادہ امکانات سے بھرپور نظر آتا ہے۔ یہ صنعت نہ صرف روزگار کے مواقع فراہم کرتی ہے بلکہ برآمدات کے ذریعے زرمبادلہ کمانے میں بھی اہم شراکت دار ہے۔ اس مضمون...