Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

افغانستان کی جنگ میں ایک لاکھ۲۰ہزار افراد ہلاک

by | Mar 7, 2016

Afghan Logo

عارف عزیز(بھوپال)
افغانستان میں ۲۰۰۱ء سے طالبان انتظامیہ کے خلاف امریکی قیادت میں اتحادی فوجی مداخلت کے نتیجہ میں اب تک قریب ایک لاکھ۲۰ہزار انسان مارے جاچکے ہیں اور اِتنے ہی زخمی بھی ہوئے ہیں۔ یہ بات جنگ سے متعلق ایک مطالعے سے سامنے آئی ہے۔
کابل سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق یہ تحقیقی مطالعہ امریکہ کی براؤن یونیورسٹی کے بین الاقوامی امور کے واٹسن انسٹی ٹیوٹ کی طرف سے مکمل کیا گیا ہے اور اسے ’کاسٹ آف واریا، جنگ کی قیمتیں‘ کا عنوان دیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس مطالعے میں یہ جائزہ لیا گیا ہے کہ ۲۰۰۱ء میں افغانستان میں اتحادی فوجی مداخلت سے لے کر ۲۰۱۴ء کے آخر میں ہندو کش کی اس ریاست سے اتحادی جنگی دستوں کے انخلاء تک کے عرصے میں افغانستان اور اس کے ہمسایہ ملک پاکستان میں جنگی حالات کے دوران کتنے انسان ہلاک، زخمی یا بے گھر ہوئے۔
واٹسن انسٹی ٹیوٹ کے اس مطالعے کے نتائج کے مطابق اس عرصے کے دوران پاکستان اور افغانستان میں شہری اور فوجی ہلاکتوں کی مجموعی تعداد قریب ایک لاکھ ۴۹ ہزار رہی جبکہ ایک لاکھ ۶۲ ہزار انسان شدید زخمی ہوئے۔ اس دوران صرف افغانستان میں انسانی ہلاکتوں کی تعداد قریب ایک لاکھ رہی اور اتنے ہی لوگ زخمی بھی ہوئے۔
اس ریسرچ رپورٹ کی مصنفہ اور امریکہ کی بوسٹن یونیورسٹی کی سیاسیات کی پروفیسر نیٹاکرافورڈ کے مطابق اس مطالعے کے دوران یہ بھی دیکھا گیا کہ جنگ کے دوران خاص طور پر افغانستان میں ہر سال ہونے والی انسانی ہلاکتوں میں حالیہ برسوں کے دوران اضافہ ہی ہوا ہے۔
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق افغانستان میں سال رواں کے پہلے چار ماہ کے دوران ۲۰۱۴ء کے پہلے چار ماہ کے مقابلے میں عام شہریوں کی ہلاکتوں میں ۱۶ فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور اس عرصے میں افغانستان میں ۹۷۴ شہری مارے گئے۔
رپورٹ کے مطابق اس تحقیقی مطالعے کے لئے افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن یو این اے ایم اے اور دیگر ذرائع سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کو بنیاد بنایا گیا لیکن اس حوالے سے یہ بات بھی معلوم ہوتی ہے کہ افغانستان میں ایک طرف اگر فوجی ہلاکتوں کی تصدیق مقابلتاً آسان ہے تو دوسری طرف شہری ہلاکتوں کی تصدیق اور ان معلومات کے ذرائع کی جانچ پڑتال کافی مشکل کام ہے۔
نیٹاکرافورڈ کے بقول ’’افغانستان میں شہری ہلاکتوں کی تعداد کے حوالے سے ۲۰۰۷ء کے بعد کا عرصہ خاص طور پر ہلاکت خیز رہا۔ اس دوان وہاں اقوام متحدہ کے امدادی مشن نے ۲۰۰۹ء اور ۲۰۱۴ء کے درمیانی عرصے میں سترہ ہزار سات سو سے زائد شہری ہلاکتیں ریکارڈ کیں، جن میں سے اکثریت طالبان کے حملوں کا نشانہ بنی۔
اس ریسرچ اسٹڈی کے نتائج کے مطابق افغانستان میں تیرہ سالہ جنگ کے براہ راست نتیجے کے طور پر کم از کم چھبیس ہزار دو سو ستر افغان شہری ہلاک ہوئے جبکہ زخمیوں کی تعداد تیس ہزار کے قریب رہی۔ پروفیسر نیٹا کرافورڈ کے مطابق آج افغانستان میں طالبان عسکریت پسند اپنے حملوں کے وقت اس بات میں کوئی تفریق نہیں کرتے کہ وہ افغان سیکورٹی فورسز کو نشانہ بنا رہے ہیں یا عام شہریوں کو۔ اِسی دوران وہاں شہری ہلاکتوں میں کمی کا ۲۰۰۸ء میں شروع ہونے والا رجحان اب دوبارہ کافی زیادہ ہوچکا ہے۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

دانش ریاض ،معیشت،ممبئی روزنامہ اردو ٹائمز نے جن لوگوں سے، ممبئی آنے سے قبل، واقفیت کرائی ان میں ایک نام عمر فراہی کا بھی ہے۔ جمعہ کے خاص شمارے میں عمر فراہی موجود ہوتے اور لوگ باگ بڑی دلچسپی سے ان کا مضمون پڑھتے۔ فراہی کا لاحقہ مجھ جیسے مبتدی کو اس لئے متاثر کرتا کہ...

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

دانش ریاض،معیشت،ممبئی غالبؔ کے ندیم تو بہت تھےجن سے وہ بھانت بھانت کی فرمائشیں کیا کرتے تھے اوراپنی ندامت چھپائے بغیر باغ باغ جاکرآموں کے درختوں پر اپنا نام ڈھونڈاکرتےتھے ، حد تو یہ تھی کہ ٹوکری بھر گھر بھی منگوالیاکرتےتھے لیکن عبد اللہ کے ’’ندیم ‘‘ مخصوص ہیں چونکہ ان...