
زکوٰۃ فائونڈیشن آف انڈیا کی جانب سے اتحاد ملّت کانفرنس
نئی دہلی:(پریس ریلیز) ایوان غالب میں زکوٰۃ فائونڈیشن آف انڈیا کی جانب سے اتحاد ملّت کانفرنس کا انعقاد ہوا۔جس میں مختلف مکتب فکر کے ذمہ داران ،عمائدین اور دانشورانِ ملّت نے پُر مغز خطاب کیا اور اتّحاد ملّت کے لئے بہترین تجاویز پیش کیں۔ کھچا کھچ بھرے ہوئے ہال میںپروگرام کی نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے فائونڈیشن کے سکریٹری اور اتّحاد ملت کے کنوینر ممتاز نجمی نے پروگرام کے مقصد پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے علماء کرام اور دانشوران ملت کے سامنے غور کرنے کے لئے سوال کیا کہ اسلام دین توحید ہے اور شرک کی پاداش میںبڑی بڑی قومون کو مٹا دیا گیا ہے لیکن قرآن کریم کی سورۃ طٰحہ آیت نمبر ۹۴ میں ہمیں اشارہ ملتا ہے کہ جب حضرت موسیٰ ؑکوہِ طور سے واپس آکر وقت کے نبی اور اپنے بھائی ہارون ؑکی داڑھی پکڑ کر سوال کیا کہ تم نے شرک کرنے سے قوم کو روکا کیوں نہیں تو حضرت ہارونؑ نے فرمایا کہ مجھ کو یہ ڈر تھا کہ کہیں تم مجھ پر قوم میں تفرقہ ڈالنے کا اندیشہ نہ کر بیٹھو تو آج ملّت اسلامیہ اتنی منتشر کیوں ہے؟پروگرام کا آغاز مفتی عادل جمال کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔فائونڈیشن کے صدر ڈاکٹر سید ظفر محمود نے اپنے افتتاحی کلمات میں پر مغز تقریر کرتے ہوئے ملت کے سامنے موجودہ مسائل اور ان کے حل پر روشنی ڈالی اور فرمایا کہ ملّت کو اپنے مسائل حل کرنے کے لئے اٹھ کھڑا ہونا ہوگا اور دستور اور قوانین میں حاصل اپنے حقوق کی جانکاری حاصل کرنی ہوگی اسی پر ہماری آنے والی نسلوں کا مستقبل طے ہوگا۔ رامپور سے تشریف لائے ہوئے سید عبد اللہ طارق صاحب نے ملت اسلامیہ کو آنے والے درپیش ممکنہ خطرات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور میں آر ٓیس ایس نے مصلحت کی خاطر اپنے طے شدہ مقاصد کو تحریر سے ہٹا لیا ہے اور وہ ہر محاذ پر اپنی فکر کو بڑھانے کے لئے محنت کر رہی ہے جس دن ان کی فکر کو ماننے والے ۶۰ فیصد عوام ہو جائیں گے اس دن اقلیتوں کو شہری حقوق بھی میسر نہیںہونگے انہوں نے ہندتو اور ہندوازم کے فرق کو بھی بیان کیا۔جماعت اسلامی ہند کے جنرل سکریٹری جناب محمد احمد نے اس موضوع کو اور پھیلاتے ہوئے مزید عالمی خطروں اور سامراجی طاقتوں کے ایجنڈے کو واضع کرنے کی کوشش کی، انہوں نے بتایا کہ ان کا بنیادی ہتھیارر مسلمانوں کو عالمی پیمانے پر منتشر کرنے کا ہے ساتھ ہی انہوں نے اسلامی ریاست کے قیام کو وقت کی ضرورت بتلایا جو سب کے لئے رحمت کا باعث ہے۔ممبئی سے تشریف لائی ہوئی محترمہ عظمہ ناہید صاحبہ نے اتحاد ملت کی کوشش میں خواتین کی شمولیت پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اسے کامیاب قدم قرار دیا اور تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ جماعت اہل حدیث صوبہ دہلی کے امیر جناب شکیل میرٹھی صاحب نے اختلاف اور منافرت کے فرق کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ علمی اختلاف خیر القرون میںبھی پایا جاتا ہے۔ اور یہ فہم کا اختلاف تھا لیکن یہ اختلاف نفرت کا سبب نہیںہونا چاہئیے۔جناب مولانا کلیم صدیقی صاحب نے اپنے پر مغز اور طویل خطاب میں اتحاد ملت کی اہمیت کو قرآن اور حدیث سے ثابت کرتے ہوئے دلوں کے جوڑنے کو نماز ،روزے اور دیگر عبادات سے افضل اور اختلاف اور تفرقے کو دین کو صاف کر دینے اور مونڈ دینے والا عمل بتایا ساتھ ہی انہوں نے برادراں وطن سے خیر خواہی اور دعوتی امکانات کو تفصیل سے اور واقعات کی روشنی میں ثابت کیا، جماعت اہل حدیث کے سابق امیر عبد الوہاب خلجی صاحب نے بھی آپسی بھائی چارگی پر زور دیا اور اس کو بنیادی کام قرار دیا۔ مفتیء اعظم پنجاب مفتی فضیل الرحمٰن ہلال عثمانی صاحب نے اپنے مفصل اور بصیرت افروز خطاب میں اختلاف کے باوجود اتحاد کو خیر القرون سے ثابت کیا ، غزوہء بدر و احزاب میں صحابہ کے مشوروں کا آپ ﷺ کی رائے سے مختلف ہونا بیان کرتے ہوئے انہوں نے اتحاد پر زور دیا۔ممبئی سے تشریف لائے تحریک دعوت رجوع الی القرآن والسنہ کے امیر سید عبد العظیم نے اقامت دین پر زور دیا اور قرآن اور سنت کی روشنی میں اس کو امت مسلمہ کا نصب العین قرار دیا انہوںنے اس طرح کی کانفرنسوں کے انعقاد کے سلسلہ کو جاری رکھنے کا بھی مشورا دیا۔جناب مفتی نثار شمس الحسینی الرحمانی نے اتحاد ملت پر مختصر لیکن دل کو چھو لینے والا بیان کیا اور موضوع کی مناسبت سے اشعار بھی پڑھے مفتی محمد عادل جمال ندوی نے قرآن سے تعلق کو اتحاد کی اساس اور امر با المعروف اور نہی عن المنکر کو اتحاد کا مقصد قرار دیا ، جب مقصد سامنے رہے گا تو اتحاد خود بخود قائم ہو جائے گا۔ ہدیہء تشکر فائونڈیشن کے نائب صدر شیخ محمد شکیل نے پیش کیا۔ہال مین سامعین کو جگہ کی قلت کا سامنا تھا۔پروگرام میںخواتین کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی کانفرنس کے آغاز میں نماز مغرب کا با جماعت اہتمام ہوا۔ اور پروگرام کے بعد تمام حاضرین کو عشائیہ پیش کیا گیا۔جلسہ رات ساڑھے دس بجے جناب مفتی فضیل الرحمٰن ہلال عثمانی کی دعا پر اختتام پذیر ہوا۔ خصوصی شرکاء میںجناب پروفیسر عبد الحق،جناب مجتبیٰ یزدانی،اسرار احمد، حکیم انیس الرحمٰن، قیام الدین، امتیاز احمد صدیقی، ڈاکٹر کاشف محمود، ڈاکٹر ناظرہ محمود ،افتخار علی ہاشمی،محسن سعید شامل ہیں۔