آربی آئی کے گورنررگھو رام راجن کی حمایت میں ماہرین معیشت متحد

معیشت پر مالیاتی پالیسی کے اثرات‘‘ مذاکرہ میں ظفر سریش والا خطاب کرتے ہوئے جبکہ ڈاکٹر شارق نثار، آدتیہ سری نواس، سلیم قاضی اور دانش ریاض کو دیکھا جاسکتا ہے
معیشت پر مالیاتی پالیسی کے اثرات‘‘ مذاکرہ میں ظفر سریش والا خطاب کرتے ہوئے جبکہ ڈاکٹر شارق نثار، آدتیہ سری نواس، سلیم قاضی اور دانش ریاض کو دیکھا جاسکتا ہے

’’معیشت پر مالیاتی پالیسی کے اثرات‘‘ مذاکرہ میںبمبئی اسٹاک ایکسچینج بروکرس فورم کے سی او او ڈاکٹر آدتیہ سری نواس،مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے چانسلر ظفر سریش والا،بیت النصر کے ڈائرکٹرڈاکٹر شارق نثار اورسلیم قاضی کا خطاب

ممبئی (معیشت نیوز) معیشت میڈیا ،بیت النصر اربن کو آپریٹیو کریڈٹ سوسائٹی لمیٹڈ اور بمبئی اسٹاک ایکسچینج بروکرس فورم کی جانب سے ’’معیشت پر مالیاتی پالیسی کے اثرات‘‘ پر پریس کلب ،ممبئی ، میںاہم مذاکرے کا انعقاد کیا گیا جس میں مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے چانسلر پارسولی کارپوریشن کے منیجنگ ڈائرکٹرظفر سریش والا،بمبئی اسٹاک ایکسچینج بروکرس فورم کے سی ای او آدتیہ سری نواس ،بیت النصر اربن کو آپریٹیو کریڈٹ سوسائٹی لمیٹڈ کے ڈائرکٹر شارق نثار اور منیجنگ ڈائرکٹر سلیم قاضی کے ساتھ ممبئی کی اہم شخصیات نےشرکت کی۔

معیشت پر مالیاتی پالیسی کے اثرات‘‘ مذاکرہ کے بعد ماہنامہ معیشت کےانگریزی ایڈیشن کی رونمائی کرتے ہوئے ظفر سریش والا ،ڈاکٹر شارق نثار، آدتیہ سری نواس، سلیم قاضی اور دانش ریاض
معیشت پر مالیاتی پالیسی کے اثرات‘‘ مذاکرہ کے بعد ماہنامہ معیشت کےانگریزی ایڈیشن کی رونمائی کرتے ہوئے ظفر سریش والا ،ڈاکٹر شارق نثار، آدتیہ سری نواس، سلیم قاضی اور دانش ریاض

ظفر سریش والا نے کہا کہ ’’کسی ملک کی معاشی بہتری کے لیے مالیات کی بہتر ترسیل کے ساتھ سرمایہ کاری پر توجہ اہم ہے۔جبکہ انفراسٹرکچر کے قیام کی بہتر سے بہتر کوشش بھی معاشی نمو کا باعث بنتا ہے ۔لہذا جب ہم سرمایہ کاری پر گفتگو کرتے ہیں تو اسے دو خانوں میں رکھتے ہیں پبلک انویسٹمنٹ اور سرکاری سرمایہ کاری ۔اسی دوران ہمیں ریزرو بینک آف انڈیا کی ضرورت پڑتی ہے اور مالیاتی نمو میں ریزرو بینک کا کردار اہم ہوجاتا ہے۔‘‘انہوں نے کہا کہ ’’ریزر وبینک جس طرح کا انٹریسٹ ریٹ رکھتا ہے اس کا اثر صنعت کاروں ،تاجروں اور مالیاتی اداروں پر پڑتا ہے لہذا آربی آئی کی پالیسی بھی کسی معیشت کی مالیاتی پالیسی پر راست اثر رکھتی ہے۔‘‘
ڈاکٹر شارق نثار نے موضوع کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ ’’جب تک معاشی پالیسی کو نہیں سمجھا جائے گا اس وقت تک ہم ملکی معیشت کا احاطہ نہیں کر سکتے‘‘انہوں نے کہا کہ ’’انہوںنے فیسکل اور مانیٹری پالیسی پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’فیسکل پالیسی حکومت بناتی ہے جبکہ مانیٹری پالیسی آر بی آئی کے ذریعہ کنٹرول کیا جاتا ہے۔فیسکل میں ٹیکس اور اخراجات ہوتے ہیں جبکہ مانیٹری میں مالیات کی ترسیل کیسے ہو اس پر توجہ دی جاتی ہے۔انہوں نے آر بی آئی کے گورنر رگھورام راجن کا دفاع کرتے ہوئے سی آرآر ،ایس ایل آر، بینک ریٹ اور پرائیریٹی سیکٹر لینڈنگ کی روشنی میں کہا کہ راجن صاحب نے جس طرح معیشت کو سنبھالا ہے یہ انہیں کا کمال ہے‘‘۔بمبئی اسٹاک ایکسچینج بروکرس فورم کے سی او اوڈاکٹر آدتیہ سرینواس نے کہا کہ ’’عام آدمی پر مانیٹری پالیسی کا زبردست اثر پڑتا ہے انٹریسٹ ریٹ کی مناسبت سے بھی لوگوں کے قوت خرید میں اضافہ ہوتا ہے۔انہوں نے بھی رگھو رام راجن کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ’’امریکہ میں ٹارگیٹ طے کرکے انفلیشن پالیسی طے کی جاتی ہے جبکہ ہندوستان میں ایسا نہیں ہے۔‘‘
معیشت میڈیا کے منیجنگ ڈائرکٹر دانش ریاض نے کہا کہ ’’ملک میں مالیاتی پالیسی پر گرما گرم گفتگو ہوری ہے آر بی آئی کے گورنر کو کٹہرے میں کھڑا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے حالانکہ انہوں نے جو پالیسی وضع کی ہے اور جس طرح انٹریسٹ ریٹ کو قابو میں کئے رکھا ہے اس کی وجہ سے کچھ لوگ غیر ملکی سرمایہ کاروں کے مفاد میں کھل کھیلنے میں گھبرا رہے ہیں لہذا وہ آر بی آئی کو ہی نشانہ بنا رہے ہیں ۔‘‘انہوں نے کہا کہ ’’یہ ایک حقیقت ہے کہ ’’اگر بہتر طور پر مالی پالیسی ترتیب نہ دی گئی ہو تو ملک معاشی بحران میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ریزرو بینک آف انڈیا کے گورنر رگھو رام راجن کا کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے بہتر مالیاتی پالیسی کے ساتھ ملک کی معیشت کو بحرانی صورتحام میں بھی سنبھالے رکھا ہے۔‘‘انہوں نے کہا کہ ’’جس وقت عالمی کساد بازاری سے پوری دنیا پریشان تھی اس وقت رگھو رام راجن نے بڑی خوش اسلوبی کے ساتھ ملکی معیشت کے زمام کو سنبھالا اور لوگوں میں امید کی کرن پیدا کی۔اس وقت بھی جبکہ مہنگائی کی مار سے عام آدمی پریشان ہے لوگوں کو مالیاتی پالیسی سے بڑی امیدیں وابستہ ہیں۔‘‘دانش ریاض نے کہا کہ ’’یہ ایک ایسا موضوع ہے جس پر خال خال ہی گفتگو ہوتی ہےلہذا معیشت میڈیا نے بمبئی اسٹاک ایکسچینج بروکرس فورم اور بیت النصر اربن کو آپریٹیو کریڈٹ سوسائٹی کے ساتھ مل کر اس مذاکرے کا اہتمام کیا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *