استنبول میں تباہ کن حملے کے بعد ترکی کےساتھ عالمی برادری کی اظہار یکجہتی

اتاترک ایئر پورٹ ترکی

امریکہ،سعودی عرب،ایران سمیت تمام ممالک نے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں تعاون کی پیشکش کی،
استنبول (ایجنسی)صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ امریکا استنبول کے مرکزی ہوائی اڈے پر خودکش بم دھماکوں کے بعد ترک عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔امریکی صدر بدھ کو کینیڈا کے دورے پر جاتے ہوئے صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے۔انھوں نے قبل ازیں ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کی اور داعش کے خلاف جنگ میں امریکا کے عزم کا اعادہ کیا ہے اور امریکی عوام کی جانب سے دہشت گردی کے اس حملے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔صدر اوباما نے استنبول میں بم دھماکوں کے بعد ترکی کو امریکا کی جانب سے سکیورٹی امداد کی پیش کش بھی کی ہے۔وہائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ایرنسٹ نے امریکی صدر کے ساتھ سفر کرنے والے صحافیوں کو بتایا کہ اس فون کال کے تناظرمیں صدر اوباما ایسی کسی بھی امداد کی پیش کش کریں گے جس سے ترکوں کو واقعے کی تحقیقات اور ملک میں سلامتی کی صورت حال کو بہتر بنانے میں مدد مل سکے۔انھوں نے کہا کہ اگر ہمیں کوئی ایسی اطلاع ملتی ہے جو ترکی کے لیے تحقیقات میں مفید ثابت ہوسکتی ہے تو ہم اس کا تبادلہ کریں گے۔تاہم جوش ایرنسٹ نے ایسا کوئی اشارہ نہیں کیا ہے جس سے یہ ظاہر ہو کہ ترکی نے امریکا سے تحقیقات میں مدد دینے کی کوئی درخواست کی ہے۔امریکا نے قبل ازیں بھی استنبول کے مصروف اتاترک بین الاقوامی ہوائی اڈے پر دہشت گردوں کے حملے کی شدید مذمت کی تھی اور اپنے نیٹو اتحادی کو فوری امداد دینے کا وعدہ کیا تھا۔ترک وزیراعظم بن علی یلدرم نے قبل ازیں ایک بیان میں دہشت گردی کے اس حملے میں اکتالیس افراد کی ہلاکت اور دو سو انتالیس کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی اشاروں سے لگتا ہے کہ عراق اور شام میں برسر پیکار داعش کا استنبول کے ہوائی اڈے پر خودکش بم حملوں میں ہاتھ ہے۔جوش ایرنسٹ نے بھی داعش کی جانب ان حملوں میں ملوّث ہونے کا اشارہ کیا ہے اور کہا ہے کہ ہم نے داعش کے خلاف عراق اور شام میں جنگ میں نمایاں پیش قدمی کی ہے لیکن ہمیں اس گروپ کی ان دونوں ممالک کے علاوہ دوسرے مقامات پراس طرح کے حملوں کی صلاحیت پر تشویش لاحق ہے۔واضح رہے کہ داعش نے ابھی تک استنبول میں اس تازہ حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے۔داعش نے اس سال کے اوائل میں استنبول اور دارالحکومت انقرہ میں تباہ کن خودکش بم دھماکے کیے تھے۔اس کے علاوہ کرد باغی بھی ان دونوں شہروں کے علاوہ ترکی کے جنوب مشرقی علاقوں میں آئے دن سکیورٹی فورسز پر حملے کرتے رہتے ہیں اور ان حملوں میں سیکڑوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
دریں اثناءترکی میں متعین سعودی سفیر عادل مرداد نے کہا ہے کہ منگل کی شب استنبول کے اتاترک بین الاقوامی ہوائے اڈے پر خودکش بم حملوں میں چھے سعودی شہری جاں بحق اور ستائیس زخمی ہوگئے ہیں اور پانچ ابھی تک لاپتہ خیال کیے جارہے ہیں۔سعودی سفیر نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو بتایا ہے کہ جاں بحق سعودیوں میں چار خواتین اور دو مرد ہیں۔ان میں چار افراد ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔تاہم انھوں نے ان کے احترام اورسوگوار خاندانوں کو مطلع کرنے سے قبل ان کی مزید شناخت ظاہر نہیں کی ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ پانچ دوسرے سعودیوں کی بم دھماکوں میں ہلاکت سے متعلق ہنوز کوئی شہادت نہیں ملی ہے،اس لیے انھیں فی الوقت لاپتہ قرار دیا گیا ہے۔انھوں نے زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی ہے اور کہا ہے کہ سعودی عرب بے گناہ انسانی زندگیوں کو نشانہ بنانے کی شدید مذمت کرتا ہے۔درایں اثناء ایک ترک عہدے دار نے بتایا ہے کہ استنبول کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر خودکش بم حملے میں ایک ایرانی اور ایک یوکرینی کی ہلاکت کی بھی تصدیق ہوگئی ہے۔ایران کی تسنیم نیوز ایجنسی نے نائب وزیر خارجہ حسن قشقاوی کے حوالے سے بتایا ہے کہ دہشت گردی کے اس حملے میں پانچ ایرانی شہری زخمی بھی ہوئے ہیں۔یوکرین کی وزارت خارجہ نے ایک یوکرینی خاتون کی ہلاکت اور ایک شہری کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے جبکہ ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے دہشت گردانہ حملوں کے نتیجے میں جاں بحق اور زخمی ہونے والے افراد کے حق میں شدید دکھ کا اظہار کیا ہے.محمد جواد ظريف نے اپنے ٹوئيٹر پيج پر ايك پيغام ميں كہا ہے كہ دہشت گردوں نے اسلامي جمہوريہ ايران كے دوست اور ہمسايہ ملك تركي كے دارالحكومت استنبول كے اتاترك بين الاقوامي ہوائي اڈے كو دہشت گرد حملوں كا نشانہ بنايا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *