چائنیز پروڈکٹ کے بائیکاٹ کی مہم زوروں پر، چین کو ہوگا کروڑوں کا نقصان!


ممبئی، 4 اکتوبر: تہواروں کا مہینہ شروع ہو چکا ہے۔ دیوالی نزدیک ہے لیکن اس مرتبہ دیوالی پہلے کی طرح نہیں ہوگی کیوں کہ اس دیوالی میں چین کے تیار کردہ پروڈکٹ شاید ہی نظر آئیں۔ دراصل چین کے پروڈکٹ کے بائیکاٹ کے لیے سوشل میڈیا پر مہم زور و شور سے چلائی جا رہی ہے۔ کئی اداروں نے اس سلسلے میں تحریک شروع کرنے کا اعلان بھی کرد یا ہے۔ ایسا صرف اس لیے ہے کیوں کہ ہندوستان کے بازاروں میں اربوں کا کاروبار کرنے والا چین اب پاکستان کا ساتھ دے رہا ہے۔ لیکن جو اب تک ہوا، وہ شاید اس مرتبہ نہ ہو کیوں کہ پاکستان پر سرجیکل اسٹرائیک کے بعد اب تیاری چین میں ’اکونومیکل اسٹرائیک‘ کی ہے۔ ملک کی کئی تنظیمیں اب دیوالی میں چائنیز پروڈکٹ کا بائیکاٹ کرنے کی تیاری کر رہی ہیں۔
چین کے ذریعہ تیار کردہ سامانوں کو ہندوستانی مارکیٹ میں نہ لانے کی مہم اس لیے شروع کی گئی ہے تاکہ ہندوستانیوں کا پیسہ کسی ایسے ملک میں نہ چلا جائے جو پاکستان سے ہمدردی رکھتا ہو۔ گزشتہ کچھ سالوں میں دیوالی کے موقع پر چائنیز سامانوں کا کتنا کاربار ہوا، اس اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو حیران رہ جائیں گے۔ 2006 میں دیوالی میں چائنیز سامانوں کا کاروبار 11 ہزار کروڑ کا تھا جو 2012 میں بڑھ کر 33 ہزار کروڑ سے بھی زیادہ ہو گیا۔ یعنی تقریباً تین گنا اضافہ۔ ایک اندازے کے مطاب چائنیز سامانوں کی وجہ سے ہندوستانی بازار کو تقریباً 200 فیصد کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
چونکہ چائنیز پروڈکٹ کا بائیکاٹ مختلف تنظیموں کے ذریعہ کیے جانے کے علاوہ سوشل میڈیا پر بھی اس سلسلے میں مہم جاری ہے اس لیے امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ چین کو ’زوردار طمانچہ‘ لگنے والا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *