او این جی سی گیس تنازعہ پر کشمکش جاری، حکومت نے ریلائنس سے 1.55 ارب ڈالر طلب کیا


نئی دہلی، 5 نومبر (ایجنسی): حکومت کے جی بیسن علاقے میں عوامی شعبہ کی کمپنی او این جی سی کے تیل بلاک سے قدرتی گیس نکالنے پر ریلائنس انڈسٹریز اور اس کے شراکت داروں بی پی اور نیکو سے 1.55 ارب ڈالر کا معاوضہ طلب کیا ہے۔ وزارت کے ذریعہ بھیجے گئے طلب سے متعلق خط میں ریلائنس انڈسٹریز (آر آئی ایل) سمیت تین حصہ داروں سے 1.47 ارب ڈالر کا معاوضہ طلب کیا گیا ہے۔ یہ معاوضہ او این جی سی کے تیل شعبہ سے مارچ 2016 تک سات سال کی مدت میں 33.83 کروڑ برٹش تھرمل یونٹ گیس کا پروڈکشن کرنے کے لیے طلب کیا گیا ہے۔ پروڈکشن ہو چکے گیس پر 7.17 کروڑ ڈالر رائلٹی ادائیگی کو کم کرنے اور بقیہ رقم پر لیبار کے اوپر دو فیصد شرح سے سود جوڑنے کے بعد ریلائنس اور اس کے شراکت داروں سے کل 1.55 ارب ڈالر معاوضہ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ جسٹس اے پی شاہ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ریلائنس انڈسٹریز نے آندھرا پردیش ساحل کے نزدیک خلیج بنگال میں کرشنا گوداوری (کے جی) بیسن کے اپنے بلا سے ملحق او این جی سی بلاک سے قدرتی گیس نکالتی رہی ہے اور اس کے لیے اسے حکومت کو ادائیگی کرنی چاہیے۔ شاہ کمیٹی کی رائے میں مکیش امبانی کی قیادت والی ریلائنس انڈسٹریز نے او این جی سی کے علاقے سے گیس اپنے بلاک میں بہہ کر یا کھسک کر آئی گیس کے لیے اسے حکومت کو ادائیگی کرنا چاہیے۔ حالانکہ ریلائنس انڈسٹری نے کہا ہے کہ اس نے جن کنوﺅں میں بھی کھدائی کی ہے اور پروڈکشن کیا وہ سبھی اس کے کے جی ڈی6 بلاک کے دائرے میں ہی تھے اور حکومت کی اجازت کے بعد ہی اس نے ان میں کھدائی اور دریافت کے بعد پروڈکشن شروع کیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *