نئی دہلی، 9 نومبر (ایجنسی): 8 نومبر کے نصف شب سے 1000 اور 500 روپے کے نوٹوں کو ناقابل قبول قرار دینے کے حکومت کے حیران کن فیصلے کے بعد آر بی آئی افسران نے اس قدم کے پیچھے دلیل دیتے ہوئے 25 نکات کی ایک تفصیل نامہ جاری کیا۔ انڈین ریزرو بینک (آر بی آئی) نے کہا کہ اس پابندی کے پیچھے سب سے اہم وجہ زیادہ رقم کے جعلی نوٹوں کا بڑھنا اور نظام میں زیادہ مقدار میں کالے دھن کا ہونا ہے۔ لیکن ساتھ ہی آر بی آئی نے عوام کو یہ یقین دہانی بھی کرائی کہ ایک شخص جتنی قیمت کی نقدی بدلتا ہے اسے اتنے ہی قیمت کے نوٹ ملیں گے۔ مثلاً 500 روپے کے ایک نوٹ کے بدلے اسے 100-100 روپے کے پانچ نوٹ ملیں گے۔
ریزرو بینک نے اپنے تفصیلی پریس ریلیز میں بتایا کہ ”ایک شخص کو نقدی میں 4000 روپے تک ہی ملیں گے اور اس سے اوپر کی رقم اس کے اکاﺅنٹ میں جمع کر دیے جائیں گے اور وہ پوری کی پوری رقم نقدی میں نہیں پا سکتا۔ پرانے نوٹوں کو آر بی آئی کے 19 دفاتر میں سے کسی پر بھی اور کسی بینک برانچ یا کسی ڈاکخانہ میں بدلے جا سکتے ہیں۔“ اس میں بتایا گیا ہے کہ جنھیں 4000 روپے سے زیادہ کی نقدی کی ضرورت ہے وہ چیک یا الیکٹرانک ذرائع جیسے آن لائن بینکنگ، موبائل والیٹ، آئی ایم پی ایس، کریڈٹ ڈیبٹ کارڈ وغیرہ کے ذریعہ اس کی ادائیگی کر سکتا ہے۔ جن کے پاس کوئی بینک اکاﺅنٹ نہیں ہے وہ ضروری کے وائی سی دستاویزات کے ساتھ ایک اکاﺅنٹ کھول سکتے ہیں۔ جس شخص کے پاس اپنا خود کا اکاﺅنٹ نہیں ہے وہ رشتہ دار یا دوست کے اکاﺅنٹ کے ذریعہ نوٹوں کو بدلنے کی سہولت لے سکتا ہے بشرط اسے تحریری اجازت لینی ہوگی اور نوٹ بدلتے وقت اسے اکاﺅنٹ ہولڈر کے ذریعہ دیے گئے اجازت نامہ کی کاپی اور اپنا شناختی کارڈ دستیاب کرانا ہوگا۔
اے ٹی ایم سے پیسے نکالنے کے معاملے میں آر بی آئی نے کہا کہ بینکوں کو اے ٹی ایم میں نئے نوٹ ڈالنے میں کچھ وقت لگے گا۔ ایک بار اے ٹی ایم کام کرنا شروع کر دیں گے تو کوئی بھی شخص 18 نومبر تک 2,000 روپے فی کارڈ روزانہ نکال سکتا ہے۔ اس کے بعد یہ حد بڑھا کر روزانہ فی کارڈ 4000 روپے کر دیا جائے گا۔ اسی طرح چیک ریسیپٹ کے ذریعہ نقدی نکالنے میں ایک دن میں 10,000 روپے کی حد ہے اور ایک ہفتہ میں 20,000 روپے نکالنے کی حد ہے۔ یہ حد 15 سے 24 نومبر تک ہے۔

ہندوستان کی آٹو موبائل انڈسٹری: مستقبل کے امکانات
ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک ) ہندوستان کی آٹو موبائل انڈسٹری دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی صنعتوں میں سے ایک ہے اور آنے والے برسوں میں اس کے مستقبل کے امکانات بہت روشن ہیں۔ 2025 سے آگے، یہ صنعت تکنیکی ترقی، پالیسی اصلاحات، ماحولیاتی تقاضوں اور صارفین کے بدلتے...