چنئی، 9 نومبر (ایجنسی): آل انڈیا بینک ایمپلائی ایسو سی ایشن (اے آئی بی ای اے) کے ایک اعلیٰ افسر کا کہنا ہے کہ 500 اور 1000 روپے کے نوٹ واپس لینے سے کالے دھن پر لگام لگانے میں مدد نہیں ملے گی کیوں کہ وہ تو بیرون ممالک بینکوں، بیرونی کرنسی، سونے یا دیگر ملکیت کی شکل میں جمع ہے۔ اے آئی بی ای اے کے جنرل سکریٹری سی ایچ وینکٹ چلم نے منگل کی رات ہی یہ بات کہہ دی کہ ”ہر کوئی جانتا ہے کہ اکثر کالا دھن نقدی کی صورت میں کم اور بیرون ممالک بینکوں، بیرونی کرنسی، سونے یا دیگر ملکیت کی شکل میں جمع ہے۔ اس لیے صرف یہ قدم کالے دھن کو باہر لانے میں معاون ثابت نہیں ہوگا۔“
وینکٹ چلم نے ایک بیان میں مزید کہا کہ ”اس قدم سے نقلی نوٹوں کا مسئلہ بھی حل نہیں ہو سکتا۔ اس لیے جب تک ہم نقلی نوٹوں کے اصل اسباب پر قدغن نہیں لگائیں گے نقلی نوٹ آ ہی جائیں گے۔“ وینکٹ چلم کے مطابق کمرشیل بینکوں کی تقریباً 85 ہزار برانچ اور کو آپریٹو بینکوں کی تقریباً 1 لاکھ برانچ ہیں۔ ملک بھر میں تقریباً 1,02,000 اے ٹی ایم ہیں۔ جب تک آر بی آئی بینکوں کی برانچوں اور اے ٹی ایم میں نئے نوٹوں کی فراہمی نہیں کرتا، جو کہ آئندہ 24 سے 48 گھنٹوں میں کسی بھی طرح ممکن نہیں ہے، عام لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا، کیوں کہ 500 اور 1000 کا نوٹ ہر شخص کے ذریعہ بے حد روانی کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے۔“

ہندوستان کی آٹو موبائل انڈسٹری: مستقبل کے امکانات
ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک ) ہندوستان کی آٹو موبائل انڈسٹری دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی صنعتوں میں سے ایک ہے اور آنے والے برسوں میں اس کے مستقبل کے امکانات بہت روشن ہیں۔ 2025 سے آگے، یہ صنعت تکنیکی ترقی، پالیسی اصلاحات، ماحولیاتی تقاضوں اور صارفین کے بدلتے...