نئی دہلی،16 نومبر : بھارت کی بہت چھوٹی، چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتوں (ایم ایس ایم ای) کو چین کی سستی مصنوعات سے سخت مقابلے کا سامنا ہے اور ا کا اندازہ چین سے بھارت کی درآمدات میں کافی زیادہ اضافے سے لگایا جاسکتا ہے۔ کمرشیل انٹلی جنس اور اعدادوشار کے ڈائریکٹر جنرل کی فراہم کردہ اعداد و شمار سے حاصل کی گئی معلومات کے مطابق 11 بڑے گروپوں سے تعلق رکھنے والی چیزوں کی درآمدات، جو زیادہ تر بھارت میں ایم ایس ایم ای میں تیار کی جاتی ہیں۔ انہیں 13-2012 سے 16-2015 کے درمیان سبھی ملکوں کے مشترکہ طور پر ان کی متعلقہ درآمدات کی بہ نسبت زیادہ قیمت پر چین سے درآمد کیا گیا۔ مصنوعات کے یہ 11 گروپ 61-2015 میں چین سے کی گئی بھارت کی کل درآمدات کا 74 فیصد ہے۔ لہٰذا بھارت کی ایم ایس ایم ای کی اچھی خاصی تعداد، دنیا کے مقابلے، چینی درآمدات سے منفی طور پر متاثر ہوا ہے۔ مصنوعات کے ان گروپوں میں ایک طرف الیکٹریکل اور الیکٹرانکس، میکانیکل اور آمیز مصنوعات دوسری جانب کیمیاوی اشیا، گلاس اور چینی مٹی پر مبنی مصنوعات ہیں۔
ایم ایس ایم ای کی وزیر جناب کلراج مشرا نے اکتوبر 2016 کے اپنے حالیہ چین دورے کے دوران چین کے کاروباری گروپ کر ایم ایس ایم ای سمیت بھارتی کاروباری شعبے میں تکنالوجی اشتراک اور مینو فیکچرنگ کے عمل میں شامل ہونے کی دعوت دی تھی۔ واضح رہے کہ غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری کی پالیسی کچھ شعبوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری پر کچھ پابندیا ں عائد کرتی ہے۔ ان متعلقہ پابندیوں کے ساتھ غیر ملکی سرمایہ کار بھارت میں سرمایہ کاری کی کوئی کم سے کم حد کی شرط سے استثنائی حاصل کرتے ہوئے صنعتی ادارے قائم کرسکتے ہیں۔ اس طرح کی سرمایہ کاری گرین فیلڈ اور براؤن فیلڈ دونو ں نوعیت کی ہوسکتی ہے۔
بھارت میں دنیا کے مقابلے میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی سب سے زیادہ لچیلی پالیسیاں موجود ہیں، جن میں زیادہ تر شعبوں اور سرگرمیوں میں خودکار راستے سے صد فیصد سرمایہ کرنے کی اجازت ہے۔ ایسے محض چند شعبے اور سرگرمیاں ہیں جن میں غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری کے لئے حکومت سے پیشگی منظوری لینی ضروری ہے یا سرمایہ کاری کی حدود نافذ ہیں یا دیگر شرائط کی پابندی کرنی پڑتی ہے۔ غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری کی شرطیں یکساں طور پر ایم ایس ایم ای شعبے پر بھی نافذ ہوتی ہیں۔
یہ پریس ریلیز ایم ایس ایم ای کے وزیر مملکت جناب گری راج سنگھ کے ذریعے 16 نومبر 2016 کو راجیہ سبھا میں پوچھے گئے سوال کے ایک جواب میں دی گئی اطلاع پر مبنی ہے۔