Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

آج سے کلکتہ میں مسلم پرسنل لابورڈکا اجلاس،میڈیا سے ولی رحمانی کا خطاب

by | Nov 17, 2016

aipmb

نمائندہ خصوصی معیشت ڈاٹ اِن
کلکتہ (معیشت نیوز)آج بعد نماز جمعہ آل انڈیامسلم پرسنل لاء بورڈکا سہ روزہ اجلاس کلکتہ میں شروع ہوجائے گا، اجلاس کی تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں ،ملک بھر سے مندوبین کی آمد کا سلسلہ جاری ہے ۔ بورڈ کے جنرل سیکریٹری مولانا سید محمد ولی رحمانی نے اجلاس سے قبل میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’موجودہ ماحول میں آل انڈیامسلم پرسنل لاء بورڈکا سہ روزہ اجلاس انتہائی اہمیت کا حامل ہے جبکہ مرکزی حکومت لا کمیشن کے ساتھ مل کر بی جے پی کے ایجنڈے کو نافذ کر رہی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ’’اس اجلاس میں سابقہ کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا جبکہ آئندہ کے لیے لائحہ عمل بھی طے کیا جائے گا اسی کے ساتھ اجلاس عام بھی ہوگا تاکہ اہلیان کلکتہ کو صورتحال سے آگا ہ کیا جا سکے۔واضح رہے کہ اجلاس کی کارروائی آج نماز جمعہ کے بعد شروع ہوگی جبکہ 20نومبر کو کلکتہ شہر کے پارک سرکس میدان میںاجلاس عام کے ساتھ اختتام پذیر ہوگا۔مجلس استقبالیہ کے صدر و ممبر پارلیمنٹ سلطان احمد نے کہا کہ کلکتہ و مغربی بنگال کے مسلمان ملک بھر کی نامور شخصیتوں و ملی و قومی رہنمائوں کا استقبال کرنے کو تیار ہے ۔ ملک بھر سے 400مندوبین کی شرکت متوقع ہے ۔ان مہمانوں کے قیام کیلئے کلکتہ شہر کے مختلف ہوٹل، سرکار ی و غیر سرکاری گیسٹ ہائوس اور ہوسٹل کو بک کیا گیا ہے۔شہر کے تمام ریلوے اسٹیشن ہوڑہ، سیالدہ ، کلکتہ اسٹیشن پر مجلس استقبالیہ کی جانب سے کائونٹر لگایا گیا ہے ۔اسٹیشنوں پر نقل و حمل کیلئے گاڑیوں کا انتظام کیا گیا ہے اسی طرح ائیر پورٹ پر بھی رضاکاروں کو متعین کیا گیا ہے ۔
مسلم پرسنل لا بورڈ کے ذرائع کے مطابق آج بورڈکی عاملہ کی میٹنگ ہوگی جس میں ملک کے حالات کے پسِ منظرمیں مسلم پرسنل لاء اورمسلمانوں سے متعلق اہم امورپرتبادلہ خیال اورحکمت عملی طے کی جائے گی ۔19نومبرکواراکین بورڈکی میٹنگ ہوگی ۔اور20نومبرکودن کے دوبجے سے پارک سرکس میدان میں اجلاس عام ہوگا۔اجلاس عام میں پانچ لاکھ سے زائدافرادکی شرکت کا امکان ہے ۔آج ہی خواتین کی بھی پریس کانفرنس ہوگی اس کے علاوہ 20 نومبرکوخواتین کی کانفرنس بھی ہوگی جس میں بڑی تعدادمیں خواتین کی شرکت کی امیدہے۔استقبالیہ کے ذرائع نے بتایاکہ پور ے مغربی بنگال اورجھارکھنڈنیزاطراف واکناف میں بورڈکے اجلاس کے سلسلہ عوامی جوش وخروش زوروں پرہے ۔مغربی بنگال، بہار ، جھاڑکھنڈ اور اڑیسہ سے بڑی تعداد میں لوگوں کی آمد کا امکان ہے۔
مسلم پرسنل لا بورڈ کا کلکتہ اجلاس ایک ایسے موقع پر جب طلاق ثلاثہ کا مسئلہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ، حکومت نے مسلم پرسنل لا کے خلاف حلف نامہ جاری کیا ہے اور لاکمیشن کے ذریعہ ملک میں یکساں سول کوڈ کے نفاذ کی کوشش کی جارہی ہے ۔ لاء کمیشن نے یونیفارم سول کوڈپرسوالنامہ جس نہج پر جاری کیا ہے اس کی وجہ سے بورڈ کی قیادت سخت ناراض ہے اور اس سوالنامے کو بدنیتی اور مذہبی آزادی کو سلب کرنے کی کوشش قرار دے رہی ہے۔خیال رہے کہ مسلم پرسنل لاء بورڈنے سپریم کورٹ میں اپنے حلف نامہ میں کہا ہے کہ مسلم پرسنل لاء قرآن پرمبنی قانون ہے جس میں کبھی تبدیلی نہیں ہوسکتی۔آئین ہندنے ہرشہری کو اپنے مذہب پرعمل کرنے کی آزادی دی ہے۔اوریہ بنیادی دفعات کاحصہ ہیں لہٰذاانہیں ختم نہیں کیاجاسکتاہے۔حکومت یاعدالت کواس میں ترمیم یامداخلت کاکوئی اختیارنہیں ہے ۔بورڈ کے اس اجلاس میں مسلم پرسنل کے تحفظ اور ملک میں مذہبی آزادی اور ہندوستانی آئین محفوظ کرنے کیلئے حکمت عملی طے کرے گی ۔
مسلم پرسنل لا بورڈ اس وقت ملک بھر میں مسلم پرسنل لا کے تحفظ اور یکساں سول کوڈ کی مخالفت میں دستخطی مہم چلارہی ہے ۔ پرسنل لا میں مداخلت و یکساں سول کوڈکے حامیوں کی دلیل ہے کہ مسلم خواتین کی حالات زار دگر گوں ہے اور طلاق ثلاثہ سے وہ نجات چاہتی ہے ۔بور اپنے دستخطی مہم کے ذریعہ یہ ثابت کرنے کی کوشش کررہی ہے کہ مسلم خواتین مسلم پرسنل لاء پرمطمئن ہیں ،وہ بورڈکے موقف کے ساتھ ہیں،چندگنی چنی خواتین کے موقف کوتمام خواتین پرنہیں تھوپاجاسکتا۔
بورڈ ذرائع کے مطابق مسلم پرسنل لا بورڈ کے موقف کی حمایت میںتقریباََایک کروڑدستخط حاصل کئے جاچکے ہیں جنہیں اسکین کرکے لاء کمیشن ،ویمن کمیشن،صدرجمہوریہ اورپی ایم اوبھیجاجارہاہے اورمسلمانوں کے جذبات سے انہیں آگاہ کیاجارہاہے کہ مسلمان کسی بھی صورت میں مسلم پرسنل لاء میں ترمیم کے حق میں نہیں ہیں۔گذشتہ مہینے دہلی میں پریس کلب آف انڈیا میں ملک کی مختلف تنظیمو ں کے نمائندوں و ذمہ داروں نے مشترکہ پریس کانفرنس کے یہ باور کرانے کی کوشش کی گئی کہ مسلمان پرسنل لا کے معاملے میں متحد ہیں اور وہ کسی بھی طرح کی مداخلت کے خلاف ہیں ۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...