نئی دہلی، 18 نومبر (ایجنسی): ایک ہی ہفتہ میں دوسری مرتبہ مرکزی حکومت کو نوٹ بندی کے معاملے میں سپریم کورٹ کی جانب سے سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔ عدالت عظمیٰ نے جمعہ کو مرکز کے فیصلے اور نظام پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا ”سڑکوں پر فساد ہو جائیں گے۔“ اسی کے ساتھ سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو کوئی راحت نہیں دی اور کسی بھی ذیلی عدالت یا ہائی کورٹ سے جڑے کسی بھی معاملے کی سماعت پر روک لگانے سے انکار کر دیا۔ ہندوستان کے چیف جسٹس ٹی ایس ٹھاکر نے 500 اور 1000 روپے کے نوٹوں کو اچانک بند کیے جانے کے خلاف داخل کی گئی عرضیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ بہت سنگین ہے۔ الگ الگ ہائی کورٹوں میں چل رہے معاملوں کی سماعت پر روک سے انکار کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ ان معاملوں کو ٹرانسفر کروانے کے لیے ٹرانسفر پٹیشن داخل کرنا ہوگا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ نوٹ بندی سے لوگوں کو دقتیں ہو رہی ہیں، اور اس حقیقت سے مرکزی حکومت انکار نہیں کر سکتی۔ چیف جسٹس نے کہا کے حالات سنگین ہو رہے ہیں، اور ایسے حالات میں گلیوں میں فساد بھی ہو سکتے ہیں۔ چیف جسٹس کے مطابق یہ معاملہ ’ہائی میگنی ٹیوڈ‘ کا ہے کیوں کہ اس سے لوگ متاثر ہو رہے ہیں۔ انھوں نے کہا سب لوگ راحت کے لیے دہلی ہائی کورٹ میں نہیں آ سکتے، اور جو لوگ راحت کے لیے عدالت جا رہے ہیں وہ ثابت کر رہے ہیں کہ حالات سنگین ہیں۔

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت
ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...